بر طا نیہ ،عالم دین کے قتل میں معاونت پر ملزم کوعمر قید کی سزا سنا دی گئی

برطانوی عالم دین کو’برائے نام مسلمان‘ ہونے پر قتل کیا گیا؟ملزم

پیر 19 ستمبر 2016 11:01

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2016ء)برطانیہ کی ایک عدالت نے رواں سال فروری میں ایک سرکردہ عالم دین کے قتل میں معاونت کے جرم میں ایک مسلمان نوجوان محمد حسین سعیدی کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ مجرم پر الزام ہے کہ اس نے عالم دین کو راسخ العقیدہ مسلمان نہ ہونے اور کالے جادو کی مدد سے لوگوں کا علاج کرنے الزام میں قتل کیا گیا۔گذشتہ فروری میں راچڈیل کے ایک پارک میں ایک مقامی مسجد کے امام 72 سالہ جلال الدین کو قتل کیا گیا تھا۔

اس واقعے میں 21 سالہ محمد حسین سعیدی امام کو پارک میں قتل کے مقصد سے لے کر گئے تھے۔ جلال الدین کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا اور وہ برطانیہ میں مقیم تھے۔مانچیسٹر کی عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ محمد حسین سعیدی کو امام جلال الدین کا ’کالے جادو‘ کے ذریعے روحانی علاج کا طریقہ پسند نہیں تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے انھیں زیادہ سے زیادہ 24 برس تک کے لیے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق محمد سعیدی اور اس کے ساتھی محمد عبدالقادر نے امام مسجد جلالدین کا اس وقت تعاقب کیا جب وہ عشاء کی نماز ادا کرکے گھر کو لوٹ رہے تھے۔ بی بی سی کے مطابق علامہ جلالدین کا اصل قاتل فرار ہو گیا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دولت اسلامی ’داعش‘ میں شامل ہوچکا ہے۔برطانیہ میں ایک مسلمان کے ہاتھ سے دوسرے مسلمان کے قتل کا ایک سال میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔

بہ ظاہر لگتا ہے کہ دونوں واقعات کا پس منظر قریبا ایک ہی جیسا ہے۔ دونوں مسلمانوں کو ’برائے نام مسلمان‘ ہونے کے جرم میں قتل کیا گیا۔برطانوی پراسیکیوشن حکام کا کہنا ہے کہ مولانا جلالدین کا اصل قاتل محمد عبدالقادر واردات کے بعد ترکی فرار ہو گیا جہاں سے وہ شام چلا گیا مگر عدالت اس حوالے سے کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی کہ آیا ایک ملزم بھا گیا تو دوسرا کیوں نہیں بھاگا۔

استغاثہ کا مزید کہنا ہے کہ ملزمان نے مولانا جلالدین کے قتل کا منصوبہ کئی ماہ پہلے بنایا تھا۔ ملزمان کا خیال تھا کہ علامہ جلال الدین قرآنی آیات سے لوگوں کا علاج کرتے ہیں اور یہ کالے جاود ہی کی ایک قسم ہے۔ پھر انہوں نے امام مسجد کو کافر قرار دیتے ہوئے انہیں واجب القتل سمجھا اور انہیں قتل کر دیا گیا۔جلال الدین پر حملے کی وجہ یہی بتائی گئی تھی کہ وہ تعویذ کے ذریعے روحانی علاج کیا کرتے تھے اور لوگوں کو خوشحالی لانے کے لیے بھی تعویذ دیا کرتے تھے۔

مسلمانوں کے کچھ فرقے تعویذ کے ذریعے علاج کی اجازت دیتے ہیں لیکن بعض مکتب فکر کے علما اسے حرام قرار دیتے ہیں۔مانچیسٹر یونائیٹیڈ کے سابق ملازم محمد حسین سعیدی اپنے دوسرے ساتھی محمد قادر کے ساتھ مل کر جلال الدین کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے تھے اور 18 فروری کو جب جلیلیہ مسجد میں نماز کے بعد وہ اپنے ایک دوست سے ملنے جا رہے تھے تبھی ان دونوں نے ان کا پیچھا کیا۔

متعلقہ عنوان :