ایبٹ آباد،سوتیلی ماں کے بھیانک تشدد کاشکارسات سالہ بچی نے ایڑھیاں رگڑرگڑکرجان دے دی

پیر 19 ستمبر 2016 11:12

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2016ء)سوتیلی ماں کے بھیانک تشدد کاشکارسات سالہ بچی نے ایڑھیاں رگڑرگڑکرجان دے دی۔ پوسٹمارٹم کے دوران سات سوئیاں ڈاکٹروں نے نکال لیں۔ حضرو تھانہ کے اہلکار ظالم ماں کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری۔ اس ضمن میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹر محمد سعد خان اور پولیس چوکی ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے انچارج اے ایس آئی محمد بابرنے صحافیوں کو بتایاکہ شیرپورخواجگان مانسہرہ کے رہائشی محمد اصغرنے کچھ عرصہ قبل فاطمہ نامی عورت کے ساتھ دوسری شادی کی۔

محمد اصغرکی پہلی بیوی سے سات سالہ بیٹی قراة العین تھی۔ محمد اصغر ایم ای ایس کامرہ میں ملازمت کرتاہے۔ محمد اصغرکی بیٹی قراة العین کو اس کے دادا محمد عمر نے پالا۔

(جاری ہے)

رواں سال اپریل میں محمد اصغراپنی سات سالہ بیٹی کو کامرہ لے گیا۔ جہاں وہ ستمبرتک اپنی سوتیلی ماں فاطمہ کے پاس رہی۔ قراة العین کا دادا ابو دس ستمبر کو کامرہ گیا اور اسے اپنے ساتھ واپس مانسہرہ لے آیا۔

مانسہرہ پہنچنے کے بعد قراة العین کا پیٹ خراب ہوگیا۔ اور وہ ٹھیک نہیں ہورہی تھی ۔ جس پر اسے بارہ ستمبر کوکنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ لے جایاگیا۔ لیکن قراة العین کی بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہیں آئی۔ جس پر کنگ عبداللہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے قراة العین کو ایوب ٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا۔ جہاں سے اسے سرجیکل اے یونٹ میں ریفر کیاگیا۔ سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹروں نے قراة العین کے کئی ٹیسٹ کئے۔

لیکن اس کو پراسرار بیماری کا پتہ نہ چل سکا۔ جس کے بعد ڈاکٹروں نے قراة العین کے پورے جسم کے ایکسرے کئے تو معلوم ہوا کہ قراة العین کے جسم میں درجنوں کپڑے سلائی کرنے والی سوئیاں موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کی حالت انتہائی خراب اورتشویشناک ہوچکی تھی۔ ٹیسٹوں کے بعد معلوم ہواکہ قراة العین کے خون میں سوئیوں کا انفکشن پھیل چکاتھا۔ جس کی وجہ سے اس کا آپریشن کرکے سوئیاں نکالنا بھی ناممکن تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس وقت بھی قراة العین کے جسم میں بیس سے زائد سوئیاں موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق قراة العین کی سوتیلی ماں چار ماہ تک اس کے جسم میں گرم سوئیاں داخل کرتی رہی۔ اور اس پر شدید تشدد کرتی رہی۔ ڈاکٹروں کے مطابق قراة العین کے سرکے ایک سائیڈ کے بال بھی زور سے کھینچ کر اکھاڑے گئے ہیں۔ جبکہ اس کی پیٹ پر شدید تشدد اور سوئیاں داخل کرنے کے نشانات موجود ہیں۔

ڈاکٹروں کی رپورٹ کے بعد ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی محمد بابر نے زیردفعہ 324/34کے تحت اقدام قتل کا مراسلہ تھانہ حضرو کی پولیس چوکی ہٹیاں میں روانہ کیا۔ تاہم تھانہ حضرو کامرہ کے پولیس اہلکاروں نے مراسلہ لینے اور مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ جس پر پولیس اہلکار تھانہ حضرو میں مراسلہ چھوڑ کر واپس آگیا۔ اتوار کی صبح چاربجے قراة العین شدیدتکلیف کو برداشت نہ کرسکی اور ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

قراة العین کے پوسٹمارٹم کے دوران ڈاکٹروں نے اس جسم سے سات سوئیاں شہادت کے طور پر نکال لیں۔ تاہم لاش کے خراب ہونے کے پیش نظر مزید سوئیاں نہ نکالیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ حضرو نے تاحال قراة العین کی ظالم ماں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا۔ تاہم پولیس چوکی کمپلیکس کی جانب سے بچی کے قتل کا مراسلہ بھی حضرو تھانہ کو ارسال کردیاگیاہے۔

متعلقہ عنوان :