1980ء کی دہائی کے فرسٹ کلاس کرکٹر بہترین پرفارمنس کے باوجود ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے

عبد الرقیب نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں تقریباً ساڑھے چھ سو وکٹیں لے کر بھی ٹیم کا حصہ نہ بن سکے انسان سب سے لڑ سکتا ہے اپنی قسمت سے نہیں ، کارکردگی اپنی جگہ مگر قسمت مہربان نہ ہو تو کرکٹر ٹیسٹ کے بہت قریب آکر بھی میدان سے باہر رہتا ہے ، عبدالرقیب

اتوار 18 ستمبر 2016 12:43

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2016ء ) عبد الرقیب نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں تقریباً ساڑھے چھ سو وکٹیں حاصل کیں لیکن ٹیسٹ کرکٹ نہ کھیلنے کے بارے میں وہ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ انسان سب سے لڑ سکتا ہے اپنی قسمت سے نہیں کرکٹ میں کارکردگی کی اہمیت اپنی جگہ لیکن قسمت کا عمل دخل بھی کم اہم نہیں۔قسمت مہربان ہو تو کرکٹر پر ٹیسٹ کرکٹ کے بند دروازے اچانک کھل جاتے ہیں لیکن اگر قسمت مہربان نہ ہو تو کرکٹر ٹیسٹ کرکٹ کے بہت قریب آکر بھی میدان سے باہر ہی رہتا ہے۔

فرسٹ کلاس کرکٹر عبد الرقیب کے ساتھ یہی کچھ 80-1979 کے دورہِ بھارت میں ہوا اور وہ کانپور ٹیسٹ میچ کھیلتے کھیلتے رہ گئے۔ گویا ایک بہت بڑی خوشی قریب سے گزرگئی۔’بھارت کے دورے پر جانے والی ٹیم میں اقبال قاسم اور عبدالقادر شامل تھے لیکن کپتان آصف اقبال کے کہنے پر ہی تیسرے سپنر کے طور پر مجھے سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

کانپور ٹیسٹ سے قبل ہونے والے سائیڈ میچ میں میں نے اچھی بولنگ کی تھی جس پر آصف اقبال نے ٹیسٹ میچ سے دو روز پہلے مجھ سے کہا کہ تم ذہنی طور پر تیار رہو۔

تم کانپور میں اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز کروگے۔‘’جب کانپور ٹیسٹ کا وقت آیا تو ٹیم بن چکی تھی اور میں اس میں شامل تھا لیکن جب آصف اقبال اور سنیل گاوسکر ٹاس کے لیے جانے والے تھے تو آصف اقبال آدھے راستے پر پہنچ کر اچانک پلٹے اور مجھے آواز دی اور کہا کہ رقیب! تم یہ ٹیسٹ نہیں کھیل رہے ہو اور احتشام الدین سے کہو کہ فوراً تیار ہوجائے۔

یہ کہہ کر انھوں نے مجھے فوری طور پر قلم لانے کو کہا اور ٹیم شیٹ میں میرا نام کاٹ کر انھوں نے احتشام الدین کا نام لکھ دیا۔‘عبدالرقیب کپتان آصف اقبال کے اس اچانک فیصلے کو کانپور کی تیز پچ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔’آسٹریلیا کے خلاف کانپور ٹیسٹ میں بھارتی سپنرز شیو لعل یادو اور دلیپ دوشی نے وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن پاکستان کے خلاف سیریز میں جب بھارت کو پتہ چلا کہ عمران خان زخمی ہوگئے ہیں تو گرین پارک کی وکٹ پر گھاس رہنے دی گئی تھی۔‘

متعلقہ عنوان :