نسوتیلی ماں نے درندگی کی انتہاء کرکے انسانیت کو شرمادیا

سات سالہ سوتیلی بیٹی کے جسم میں چارماہ تک سوئیاں داخل کرتی رہی بچی تشویشناک حالت میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں داخل، بچی کی زندگی کے چانس معدوم پنجاب پولیس نے سوتیلی ماں کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا

اتوار 18 ستمبر 2016 12:47

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2016ء) سوتیلی ماں نے درندگی کی انتہاء کرکے انسانیت کو شرمادیا۔ سات سالہ سوتیلی بیٹی کے جسم میں چارماہ تک سوئیاں داخل کرتی رہی۔ بچی تشویشناک حالت میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں داخل۔ بچی کی زندگی کے چانس معدوم۔ پنجاب پولیس نے سوتیلی ماں کیخلاف میرپور پولیس کا مراسلہ لینے اور مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

اس ضمن میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹر محمد سعد خان اور پولیس چوکی ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے انچارج اے ایس آئی محمد بابرنے صحافیوں کو بتایاکہ شیرپورخواجگان مانسہرہ کے رہائشی محمد اصغرنے کچھ عرصہ قبل فاطمہ نامی عورت کے ساتھ دوسری شادی کی۔ محمد اصغرکی پہلی بیوی سے سات سالہ بیٹی قراة العین تھی۔

(جاری ہے)

محمد اصغر ایم ای ایس کامرہ میں ملازمت کرتاہے۔

محمد اصغرکی بیٹی قراة العین کو اس کے دادا محمد عمر نے پالا۔ رواں سال اپریل میں محمد اصغراپنی سات سالہ بیٹی کو کامرہ لے گیا۔ جہاں وہ ستمبرتک اپنی سوتیلی ماں فاطمہ کے پاس رہی۔ قراة العین کا دادا ابو دس ستمبر کو کامرہ گیا اور اسے اپنے ساتھ واپس مانسہرہ لے آیا۔ مانسہرہ پہنچنے کے بعد قراة العین کا پیٹ خراب ہوگیا۔ اور وہ ٹھیک نہیں ہورہی تھی ۔

جس پر اسے بارہ ستمبر کوکنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ لے جایاگیا۔ لیکن قراة العین کی بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہیں آئی۔ جس پر کنگ عبداللہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے قراة العین کو ایوب ٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا۔ جہاں سے اسے سرجیکل اے یونٹ میں ریفر کیاگیا۔ سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹروں نے قراة العین کے کئی ٹیسٹ کئے۔ لیکن اس کو پراسرار بیماری کا پتہ نہ چل سکا۔

جس کے بعد ڈاکٹروں نے قراة العین کے پورے جسم کے ایکسرے کئے تو معلوم ہوا کہ قراة العین کے جسم میں درجنوں کپڑے سلائی کرنے والی سوئیاں موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کی حالت انتہائی خراب اورتشویشناک ہوچکی تھی۔ ٹیسٹوں کے بعد معلوم ہواکہ قراة العین کے خون میں سوئیوں کا انفکشن پھیل چکاتھا۔ جس کی وجہ سے اس کا آپریشن کرکے سوئیاں نکالنا بھی ناممکن تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس وقت بھی قراة العین کے جسم میں بیس سے زائد سوئیاں موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق قراة العین کی سوتیلی ماں چار ماہ تک اس کے جسم میں گرم سوئیاں داخل کرتی رہی۔ اور اس پر شدید تشدد کرتی رہی۔ ڈاکٹروں کے مطابق قراة العین کے سرکے ایک سائیڈ کے بال بھی زور سے کھینچ کر اکھاڑے گئے ہیں۔ جبکہ اس کی پیٹ پر شدید تشدد اور سوئیاں داخل کرنے کے نشانات موجود ہیں۔

ڈاکٹروں کی رپورٹ کے بعد ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی محمد بابر نے زیردفعہ 324/34کے تحت اقدام قتل کا مراسلہ تھانہ حضرو کی پولیس چوکی ہٹیاں میں روانہ کیا۔ تاہم تھانہ حضرو کامرہ کے پولیس اہلکاروں نے مراسلہ لینے اور مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ جس پر پولیس اہلکار تھانہ حضرو میں مراسلہ چھوڑ کر واپس آگیا۔ آخری اطلاعات تک پنجاب پولیس نے قراة العین کی سوتیلی ماں کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ قراة العین کے بچنے کے چانس بہت کم ہیں۔ اس کا آپریشن کرنابھی ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ بے ہوشی دینے کی صورت میں بچی کے خون میں موجود سوئیوں کا انفکشن اس کو دوبارہ ہوش میں نہیں آنے دیگا۔ اور وہ آپریشن کے دوران ہی مرجائے گی۔جبکہ دوسری جانب بچی کا دادا اور چچاپولیس کارروائی سے بھی گریز کررہے ہیں۔ اور بچی کی سوتیلی ماں فاطمہ کو بچانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔

متعلقہ عنوان :