بھارت میں کانگریس کو تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا

وزیر اعلیٰ سمیت ارونا چل پردیش کی پوری حکومت نے پارٹی بدل لی ،پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان

ہفتہ 17 ستمبر 2016 10:48

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2016ء )ہندوستان کی ریاست ارونا چل پر دیش میں ایک بار پھر کانگریس کو زبردست جھٹکا لگا ہے جہاں وزیراعلی دیگر بیالیس ممبران اسمبلی کے ہمراہ پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی آف ارونا چل(پی پی اے ) میں شامل ہوگئے ہیں،ارونا چل پردیش کی 60 رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 44 ارکان ہیں جن میں سے 43 نے پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے علاقائی جماعت پیپلزپارٹی آف اروناچل میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پی پی اے کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے ، اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے11 ممبران ہیں۔ واضح رہے کہ دومہینے قبل ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس کو ریاست میں دوبارہ حکومت ملی تھی، اس سے قبل مرکز کی سفارش پر ریاست میں صدر راج نافذ کردیا تھا جس کو کانگریس نے بغاوت اور جمہوریت کا قتل قراردیا تھا۔

(جاری ہے)

اروناچل پردیش کے وزیراعلی پیما کھانڈو نے کہا ہے کہ انہوں نے گورنر سے ملاقات کرکے یہ بتا دیا ہے کہ اب وہ اور ان کے ساتھی ممبران کانگریس کے نہیں بلکہ پی پی اے کا حصہ ہیں اور ہم نے خود کو پی پی اے میں ضم کرلیا ہے۔ وزیراعلی کھانڈو کا کہنا تھا کہ اب لوگ ریاست میں حکومت کو پی پی اے کی حکومت کے طور پر دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کانگریس کی ریاستی حکومت کو پی پی اے کی حکومت میں تبدیل کردیا ہے۔

دوسری طرف داخلی امور کے وزیر مملکت اور اروناچل پردیش سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ کرن رحیجو نے اس بڑی سیاسی قلابازی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بلا وجہ بی جے پی پر الزام لگاتی ہے لیکن اب اروناچل میں کانگریس کی حکومت ہی نہیں رہی ، کیونکہ تمام ممبران اسمبلی ایک علاقائی پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔کرن نے مزید کہا کہ اگرا راکین اسمبلی ہی کانگریس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے کانگریس حکومت کو بحال بھی کیا ، لیکن آخر میں اراکین اسمبلی کا فیصلہ ہی حتمی تصور ہوتا ہے۔