فاقہ کشی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے بعد سعودی عرب میں پھنسے300کے قریب پاکستانیوں کی وطن واپسی

بے نظیر انٹرنیشنل ائر پورٹ پر 3گھنٹے سے زائد وقت تک ضابطے کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی ، بڑی تعداد کو میڈیا سے اوجھل رکھ کر ائر پورٹ کے احاطے سے نکالا گیا، وطن واپس پہنچتے ہی سجدے میں گر گئے

ہفتہ 17 ستمبر 2016 11:21

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2016ء) سعودی عرب میں مختلف تعمیراتی کمپنیوں سمیت 27پرائیوٹ کمپنیوں کے کنٹریکٹ منسوخ ہونے اورمالی خسارے کے نام پر کمپنیوں سے نکالے جانے کے بعد ایک سال سے فاقہ کشی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے بعد ریاض اوردمام میں پھنسے300کے قریب پاکستانی جمعہ کے روز وطن واپس پہنچ گئے ان پاکستانیوں کی واپسی نجی ائر لائن کی پرواز این ایل 714اور سعودی ائر لائن کی پرواز724کے ذریعے جمعہ کی دوپہر ہوئی بے نظیر انٹرنیشنل ائر پورٹ پہنچنے پر مذکورہ پاکستانیوں کو 3گھنٹے سے زائد وقت تک ضابطے کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی جبکہ بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو میڈیا سے اوجھل رکھ کر ائر پورٹ کے احاطے سے نکالا گیا وطن واپس پہنچنے والے پاکستانی ائر پورٹ پر پہنچتے ہی سجدے میں گر گئے اس موقع پر متاثرہ پاکستانیوں کے استقبال کے لئے ان کے عزیز و اقارب کی بڑی تعداد بھی ائر پورٹ پر موجود تھی دیار غیر سے آنے والے پاکستانی اپنے عزیز و اقارب سے لپٹ کر روتے رہے اس دوران ائر پورٹ پر رقت آمیز مناظر تھے سعودی عرب سے واپس وطن واپس آنے والے بعض پاکستانیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بن لادن کا کنٹریکٹ ختم ہونے اور مالی خسارے کے نام پر بندہونے والی بعض کمپنیوں کے متاثرہ سینکڑوں پاکستانی ایک سال سے وہاں کیمپوں اور کنٹینروں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال حج کے موقع پر کرین گرنے اور حاجیوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کے بعد سعودی حکومت نے بن لاد ن کنسٹرکشن کمپنی کا کنٹریکٹ منسوخ کر دیا جس سے اس کمپنی میں کام کرنے والے سینکڑوں پاکستانیوں کے واجبات بھی رک گئے اسی طرح بعض کمپنیوں کا خسارہ ظاہر کر کے یہاں بھی پاکستانیوں کی تنخواہیں روکنے کے بعدانہیں کمپنیوں کے کفیلوں نے نکال دیا بیشتر پاکستانیوں کے واجبات کے ساتھ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی کمپنیوں کے کفیل اپنے پاس دبا کر بیٹھے ہیں اس طرح ایک سال گزر جانے کے باوجود نہ تو سعودی حکومت نے اس جانب کوئی توجہ دی اور نہ ہی حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کی خبر لی انہوں نے کہا کہ واجبات ،پاسپورٹ اور دستاویزات کی واپسی کے لئے جب بھی سعودی حکومت یا پولیس سے رابطہ کیا تو یہ کہہ کر صاف انکار کر دیا جاتا کہ ہم خارجیوں کے لئے اپنے شہریوں کے خلاف کاروائی نہیں کر سکتے جبکہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کرنے پر بھی کوئی شنوائی نہ ہوتی الٹا وہا تعینات اہلکار پیسوں کا مطالبہ کرتے انہوں نے کہا وہاں اب بھی سینکڑوں ایسے پاکستانی موجود ہیں جنہیں ان کی ملازمت سے نکال دیا گیا ہے اور انہیں گزشتہ9ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی جس سے وہ شدید مشکلات کا شکا ر ہیں انہوں نے کہا کنٹینروں میں رہائش پذیر ان پاکستانیوں کے لئے نہ تو خوراک کا انتظام ہے اور نہ پینے کے پانی کی سہولت دستیاب ہے حتیٰ کہ کنٹینروں میں لگے ائر کنڈیشنڈ بھی خراب ہونے کے باعث لوگ جاگ کر راتیں گزارتے ہیں انہوں نے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن اور وزارت کی سرد مہری پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک روا رکھا گیا انہوں نے اپیل کی کہ وہاں موجود مزید پاکستانیوں کی جلد واپسی کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :