ناروے: مسلم خاتون کے بال کاٹنے سے انکار پر جرمانہ

شواہد سے ظاہر ہوتا ہے ہیئر ڈریسر نے صرف مسلمان ہونے کی بنا پر جان بوجھ کر ملِکا بیان کے بال کاٹنے سے انکار کیا انہیں اپنے سیلون سے باہر نکالا، عدالت

منگل 13 ستمبر 2016 08:50

اوسلو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2016ء ) ناروے میں اسکارف پہنے ایک مسلمان خاتون کے بال کاٹنے سے انکار اور انہیں ہیئر سیلون سے نکالنے والی ہیئر ڈریسر پر ایک ہزار یورو کا جرمانہ عائد کر دیا گیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں ناروے کے جنوب مغربی قصبے برائن میں مسلمان خاتون ملِکا بیان کے بال کاٹنے سے انکار پر عدالت نے میریٹ ہوڈنے نامی ہیئر ڈریسر پر 10 ہزار کرونر (1200 ڈالر) جرمانہ عائد کیا اور خاتون ہیئر ڈریسر کو 600 ڈالر عدالتی اخراجات کی مد میں بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہیئر ڈریسر نے صرف مسلمان ہونے کی بنا پر جان بوجھ کر ملِکا بیان کے بال کاٹنے سے انکار کیا اور انہیں اپنے سیلون سے باہر نکالا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی امتیاز برتنے پر میریٹ ہوڈنے کو 6 ماہ قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی تھی۔میریٹ ہوڈنے کے وکیل نے بتایا کہ ان کی موکلہ اپنے خلاف عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

47 سالہ میریٹ ہوڈنے کا عدالت میں کہنا تھا کہ انہوں نے ملکا بیان کو مسلمان ہونے کی بنا پر اپنے سیلون سے نہیں نکالا، بلکہ انہیں لگا کہ مسلمان خاتون اسکارف پہن کر ایک سیاسی نظریے کی نمائندگی کر رہی ہیں جسے دیکھ کر وہ خوفزدہ ہوگئیں اور انہوں نے یہ قدم اٹھایا۔میریٹ ہوڈنے پر پہلے مذہبی امتیاز برتنے پر 8 ہزار کرونر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، جسے انہوں نے ادا کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد کیس ضلعی عدالت منتقل کردیا گیا تھا۔