کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے فوائد ’حج‘ میں بھی جھلکنے لگے

کمپیوٹر اور جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے لیے کئی طرح کی آسانیاں پیدا کردی ہیں 15 لاکھ عازمین کو رواں سال سے قربانی کا جانور دیکھے بغیر ہی کمپیوٹرائزڈ کوپن کے ذریعے قربانی کی سہولت میسر آئی

منگل 13 ستمبر 2016 08:50

منیٰ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2016ء ) کمپیوٹر اور جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے لیے کئی طرح کی آسانیاں پیدا کردی ہیں اور اس ٹیکنالوجی کا استعمال اب حج کے دوران بھی نظر آیا۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی بدولت رواں سال عازمین حج کو کسی بھی مشکل کے بغیر باآسانی قربانی کی سہولت میسر آگئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آنے والے تقریباً 15 لاکھ عازمین کو رواں سال سے قربانی کا جانور دیکھے بغیر ہی کمپیوٹرائزڈ کوپن کے ذریعے قربانی کی سہولت میسر ہے۔

فریضہ حج کے لیے جانے والے مسلمانوں کی اکثریت اپنے ہاتھوں سے یا اپنی آنکھوں کے سامنے قربانی کے جانور کو ذبح ہوتے دیکھنے کو ترجیح دیتی ہے۔تاہم سوڈان سے تعلق رکھنے والے ایک عازمِ حج ربی صالح کا کہنا تھا کہ ’اگر ہر عازم اپنے ہاتھوں سے قربانی کرے گا تو لاکھوں کی تعداد میں آئے ہوئے عازمین حج کے لیے قربانی کی جگہ دستیاب نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

‘آج سے چند دہائیاں قبل عازمین طویل اور کٹھن سفر کرکے حج کے لیے پہنچتے تھے اور اپنے ہاتھوں سے قربانی کرکے گوشت غریبوں میں تقسیم کرتے تھے، اس وقت عازمین کی تعداد بھی آج سے کئی گنا کم ہوتی تھی۔

تاہم سعودی عرب کے ہی شہری اور عازم حج 33 سالہ مِشال قحطانی کا کہنا تھا کہ ’اب عازمین کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے، اور اگر ہر کوئی اپنے ہاتھوں سے قربانی کرے تو اس عمل کو مکمل ہونے میں کئی دن لگ جائیں گے۔‘عازمین کی اسی مشکل کو دور کرنے کے لیے جدہ کی ’اسلامک ڈویلپمنٹ بینک‘ الیکٹرانک کوپن سسٹم وضع کیا ہے اور رواں سال اس سسٹم کے ذریعے قربانی کے خواہشمند عازمین، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ایجنسیوں میں جاکر 460 ریال (123 امریکی ڈالر) ادا کرکے قربانی کرسکتے ہیں۔

پوسٹ آفس میں ملازمت کرنے والے 45 سالہ منصور المالکی نے سسٹم کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جیسے ہی کوئی عازم حج قربانی کی مقررہ رقم ادا کرتا ہے، سسٹم کے ذریعے اسلامک بینک کو ایک درخواست موصول ہوتی ہے اور اس عازم کی طرف سے مْذبح خانے میں ایک دْنبہ ذبح کردیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قربانی کے جانور کا گوشت مکہ کے غریب عوام میں تقسیم کردیا جاتا ہے یا بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے۔منصور المالکی نے کہا کہ قبل ازیں کوپنز کاغذ کی صورت میں ہوا کرتے تھے، لیکن اب اسے کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔بعد ازاں قربانی کا عمل مکمل ہونے کے بعد عازم کو ایک ’ایس ایم ایس‘ کے ذریعے اس کی تصدیق بھی کی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :