سانحہ بلدیہ شہداء کے لواحقین نے جنیواء میں ہونے والے معاہدے کوخوش آئندقراردے دیا

لواحقین اورمتاثرین کو5.15ملین ڈالرزمعاوضے کی ادائیگی پرجرمن برانڈKIKکی رضامندی محنت کشوں کی ایک تاریخی جیت ہے،سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن اوردیگرمزدوردوست تنظیمیں

پیر 12 ستمبر 2016 10:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12ستمبر۔2016ء )سانحہ بلدیہ کی چوتھی برسی کے موقع پر شہدا ء کے لواحقین اس سانحے میں بچ جانے والے محنت کشوں ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان ، سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن اور دیگر مزدور دوست تنظیموں نے جنیوا، سوئزرلینڈ میں ہونے والے اس معاہدے کو خوش آئند اور محنت کشوں کی ایک تاریخی جیت قرار دیا ہے جس میں جرمن برانڈ KIKنے محنت کشوں کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں لواحقین ومتاثرین کو 5.15ملین ڈالرز ( تقریباََ ساڈھے پانچ کروڑ روپے ) معاوضے کی ادائیگی پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF)اورسانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی تنظیموں بشمول انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO)،انڈسٹری آل گلوبل یونین ، کلین کلاتھ کمپین اور جرمن گورنمٹ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی کاوشوں کے نتیجے میں مزدوروں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو نے جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن‘(NTUF)اور ’سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن‘ کے زیر اہتمام آج سانحہ بلدیہ کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ یادگاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوٴں نے کیا ۔

یادگاری اجتماع میں کثیر تعداد میں لواحقین ، متاثرین ، مختلف صنعتوں سے وابستہ محنت کشوں اور گھر مزدور عورتوں نے شرکت کی ۔تقریب کے آغاز میں شہدائے سانحہ بلدیہ کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ نوجوان انقلابی شاعر مشتاق علی شان نے شہید مزدوروں کو منظوم خراج تحسین پیش کیا جبکہ محمد علی نے ایک گیت شہیدوں کی نذر کیا ۔اس موقع پر یادگاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ( علی انٹر پرائز )صنعتی سانحات کی تاریخ کا ایک بدترین واقعہ ہے جس میں 260مزدور جل کر راکھ ہو گئے لیکن چار سال گزرنے کے باوجود شہداء کے لواحقین انصاف کے حصول کے لیے ابھی تک سرگرداں ہیں ۔

حکومتی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ اس بدترین واقعے کا حتمی چالان اس ہفتے پیش کیا گیا ہے جو کہ خود بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے ۔ کورٹ کے حالیہ فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا ۔کیونکہ آگ لگنے کی وجوہات جو بھی ہوں لیکن فیکٹری میں حفاظت کے ناقص انتظامات اور لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور دیگر افراد کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔

صورتحال یہ ہے کہ سانحے کے بعد اس چار سال کے عرصے میں کئی ایک لواحقین ذہنی اور جسمانی عوارض کا شکار ہو کر وفات پا چکے ہیں ۔ جب کہ اس سانحے میں زخمی ہونے والے مزدور بے روزگاری اور جسمانی معذوری و نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں ۔حکومتی بے حسی کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ 17شہداء کو لاوارث قرار دیکر دفنایا گیا جن کے DNAابھی تک شناخت نہیں ہو سکے ہیں ۔

جب کہ وزیر اعظم نوز شریف نے سانحے کے وقت بطور اپوزیشن لیڈر فی کس تین لاکھ روپے امداداور وزیر اعلیٰ سندھ نے فی کس ایک پلاٹ اور ملازمت دینے کا وعدہ کیا تھا جن پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے ۔اسی طرح بحریہ ٹاوٴن کے مالک ملک ریاض کی اعلان کردہ فی کس دو لاکھ روپے امداد بھی سب لواحقین کو نہیں مل سکی ہے ۔ مقررین نے مزید کہا کہ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان، سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن اور دیگر مقامی وبین الاقوامی ادارے سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں اور حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ فیکٹریوں ،کارخانوں میں لیبر قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس طرح کے سانحات دوبارہ رونما نہ ہو سکیں۔

اس سلسلے کی کڑی کے طور پر چار متاثرین نے علی انٹر پرائز سے مال بنوانے والے جرمن برانڈ KIKکے خلاف جرمنی میں” پین اینڈ سفرنگ “ کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی بھی کر رکھی ہے ۔جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے جرمن کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا کہ کیس کے اخراجات جرمن حکومت کو ادا کرنے ہوں گے ۔اس سلسلے میں لواحقین و متاثرین کی مدد کرنے پر ہم میڈیکو انٹر نیشنل اور ECCHRکا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

500سے زائد متاثرین کی جانب سے اطالوی سوشل اڈیٹنگ کمپنی RINAکے خلاف بھی اٹلی میں کیس داخل کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں متاثرین کے نمائندوں اور فائر ایکسپرٹ کے درمیان ایک معاہدہ آئندہ ہفتے تشکیل پائے گا ۔ جب کہ عالمی ادارہ محنت (ILO)کے زیر اہتمام ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گزشتہ ماہ سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن اور نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے رہنماوٴں سے ملکر معلومات حاصل کیں اور متاثرین کو معاوضے کی حتمی ادائیگی کے لیے KIKکے ساتھ مذاکرات کا دور 5 اور 6 ستمبر کو سوئزر لینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد کیا جس میں مزدوروں کی جانب سے انڈسٹری آل گلوبل یونین اور کلین کلاتھ کمپین کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

اس کے نتیجے میں جرمن برانڈ KIKنے لواحقین ومتاثرین کو5.15ملین ڈالرز ( تقریباََ ساڈھے پانچ کروڑ روپے ) معاوضے کی ادائیگی پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔اس معاہدے کی کاپی پریس ریلیز کے ساتھ منسلک ہے ۔اس موقع پر نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان، سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن ، پائلر ، انڈسٹری آل گلوبل یونین اور کلین کلاتھ کمپین کی طرف سے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس کی کاپی پریس ریلیز کے ساتھ منسلک ہے ۔

اس سانحے میں شہید ہونے والے 260مزدوروں اور زخمی ہونے والوں کی جانب سے کمشنریٹ آف کمپن سیشن ( کراچی) کی عدالت میں گروپ انشورنس اور گریجویٹی کی ادئیگی کے لیے چار سال کی تاخیر کے بعد کیس کی شنوائی کا آغاز ہوا ہے اور اس کے لیے 22ستمبر کی تاریخ طے ہوئی ہے ۔یادگاری اجتماع میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ بلدیہ کے حقیقی ذمہ دارن کو قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقع سزا دی جائے ۔

فیکٹریوں ،کارخانوں کو سانحہ بلدیہ جیسی صورتحال سے بچانے کے لیے لیبرقوانین پر عمل درآمد کیا جائے اور فیکٹریوں کارخانوں کو فیکٹری ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے ۔11ستمبر کو ملک بھر خصوصاََ سندھ میں ہیلتھ وسیفٹی ڈے کے طور پر منایا جائے ۔ پرائیوٹ سوشل اڈیٹنگ سسٹم کو ختم کیا جائے اور مزدور تنظیموں کی مشاورت سے لیبر انسپیکشن کے نظام کو موثر اوراس پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔

علی انٹر پرائز فیکٹری کو شہید محنت کشوں کی یادگار میں تبدیل کیا جائے اور یہاں محنت کشوں کی یادگار کو ہیلتھ وسیفٹی کی تربیت دینے کا بندوبست کیا جائے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے فی کس تین لاکھ روپے ادائیگی اوروزیر اعلی سندھ نے فی کس ایک عدد پلاٹ اور ملازمت کا وعدہ کیا تھا اس پر عمل درآمد کیا جائے۔بحریہ ٹاوٴن کے مالک ملک ریاض کی اعلان کردہ دو لاکھ روپے امدادسب لواحقین کو نہیں ملی ،ایک سو کے قریب باقی لواحقین کو یہ امداد فراہم کی جائے۔

EOBIسے لواحقین کو ملنے والی پنشن کو تاحیات جاری رکھنے کا اعلان کیا جائے ۔یادگاری اجتماع سے خطاب کرنے والوں میں سعید غنی ( مشیر امور محنت سندھ ) ، ناصر منصور (مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن)،فیصل ایدھی ( سربراہ ، ایدھی فاوٴنڈیشن )کرامت علی ( ڈائریکٹر ، پائلر)، سعیدہ خاتون ( نائب صدر،سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن)،رفیق بلوچ ( مرکزی صدر ،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن )،،حبیب الدین جنیدی ( رہنما ، حبیب بینک ورکرز فرنٹ ، زہرا خان ( مرکزی جنرل سیکریٹری ، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیدریشن ) ، گل رحمن ( راہنما ، ورکرز رائٹس موومنٹ) ،عبدالعزیز( جنرل سیکریٹری،سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن) اورمحمد جابر( صدر،سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن) شامل تھے ۔