’لبیک اللٰھم لبیک‘ کی صداوٴں سے مناسک حج کا آغاز

عازمین کے قیام کے لیے منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی لگ گئی رات منیٰ میں قیام کریں گے اور تمام نمازیں اپنے خیموں میں باجماعت ادا کریں گے آج تمام عازمین نماز فجر کی ادائیگی اور سورج نکلنے کے بعد میدان عرفات کا رخ کریں گے، جہاں حج کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ ادا کیا جائے گا

اتوار 11 ستمبر 2016 11:44

مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2016ء) دنیا بھر سے تقریباً 15 لاکھ عازمین حج نے ہفتہ کے روز مناسک حج کا آغاز کردیا ہے ۔نماز فجر کے بعد سے عازمین کا مکہ سے منیٰ روانگی کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ عازمین کے قیام کے لیے منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی لگ گئی ہے۔عازمین رات منیٰ میں قیام کریں گے اور تمام نمازیں اپنے خیموں میں باجماعت ادا کریں گے۔

آج تمام عازمین نماز فجر کی ادائیگی اور سورج نکلنے کے بعد میدان عرفات کا رخ کریں گے، جہاں حج کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ ادا کیا جائے گا۔عازمین مسجد نمرہ میں ’خطبہ حج‘ سنیں گے اور ظہر و عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے۔سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 35 سالوں سے مسلسل خطبہ حج دینے اور مسجد نمرہ میں امامت کرنے والے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ نے رواں سال خرابی صحت کے باعث خطبہ حج دینے سے معذرت کرلی ہے۔

(جاری ہے)

میدان عرفات میں دن بھر قیام اور مغرب کی اذان کے بعد عازمین واپس مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے، جہاں نماز مغرب و عشاء ایک ساتھ ادا کی جائے گی۔رات بھر مزدلفہ میں کھلے میدان اور پہاڑوں پر قیام کے بعد عازمین 10 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہوں گے، جہاں شیطان کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور سر منڈوانے کے بعد عازمین کی واپس مکہ مکرمہ روانگی ہوگی۔

احرام کھولنے کے بعد حاجی خانہ کعبہ جاکر ’طواف زیارت‘ کریں گے۔چھ روز تک جاری رہنے والے حج اجتماع کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال سیکیورٹی کے زیادہ سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جس کی بڑی وجہ گزشتہ سال پیش آنے والا منیٰ حادثہ ہے۔مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کی جانب جانے والے راستوں پر سیکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال منیٰ میں ’رمی‘ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 2 ہزار سے زائد عازمین جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں 400 سے زائد ایرانی عازمین بھی شامل تھے۔یہ حادثہ منیٰ میں اس وقت پیش آیا تھا جب حاجی جمرات پر کنکر پھینکنے کے لیے شارع نمبر 204 اور 223 کے سنگم پر موجود تھے اور اس دوران ایک ہجوم پلٹ کر واپس آیا اور پھر بھگدڑ مچ گئی۔منیٰ حادثے میں 400 سے زائد شہریوں کے جاں بحق ہونے کے باعث رواں سال ایران نے سعودی حکومت سے عازمین حج کی حفاظت کی گارنٹی مانگی تھی، تاہم سعودی عرب نے اس کا یہ مطالبہ مسترد کردیا، جس کے باعث رواں سال عازمین حج میں ایرانی شامل نہیں۔

رواں سال حجاج کو شناخت کے حوالے سے پلاسٹک پیپر سے بنے ہوئے بریسلٹ بھی جاری کیے گئے ہیں جو ایک بار کوڈ کے حامل ہوں گے، جنھیں اسمارٹ فون کی مدد سے پڑھا جاسکے گا، ان بریسلیٹس پر حجاج کرام کی شناخت، قومیت اور مکہ میں داخلے کی تاریخ درج ہوگی۔

متعلقہ عنوان :