ارکان اسمبلی و سینیٹرز کے لیے دفاتر اور سٹاف کی سہولت دی جائے تاکہ ارکان اسمبلی اپنا کام جاری رکھ سکیں، سینٹ میں متفقہ تجویز

وزیر پارلیمانی امور کا صاف ان کار ایوان کی توہین ہے کم از کم حکومت تجویز پرعمل درآمد کے لیے سوچ و بچار تو شروع کرے، اپوزیشن کا واک آؤٹ ، حکومتی سینیٹرز نے بھی واک آؤٹ میں حصہ لیا

جمعہ 9 ستمبر 2016 10:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9ستمبر۔2016ء ) سینیٹ نے متفقہ طور پر حکومت کو تجویز دی ہے کہ ارکان اسمبلی و سینیٹرز کے لیے دفاتر اور سٹاف کی سہولت دی جائے تاکہ ارکان اسمبلی اپنا کام جاری رکھ سکیں، وزیر پارلیمانی امور کی جانب سے انکار پر مبنی دو ٹوک جواب ایوان کی توہین ہے کم از کم حکومت تجویز پرعمل درآمد کرنے کے لیے اپنی سوچ و بچار تو شروع کرے، جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران جنرل (ر) صلاح الدین ترمزی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا حکومت ارکان سینیٹ و اسمبلی کیلئے دفاتر بنانے کی کوئی تجویز رکھتی ہے یا نہیں اگر نہیں تو پھر ارکان سینیٹ و اسمبلی کے لیے دفاتر بنائے جائیں تاکہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں،سوال کے جواب میں وزارت پارلیمانی امور نے مختصرسا جواب دیا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ، جس کے جواب میں سوال کرنے والے سینیٹ رکن نے اسے ایوان کی توہین قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کے دیگر سینیٹر ز کے ہمراہ واک آوٹ کیا، اس موقع پر دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی کہ حکومتی ارکان سینیٹ بھی واک آوٹ کر کے باہر نکل گئے، کورم کی نشاندہی کرائی گئی تو ایوان میں صرف 6ارکان سینیٹ موجود تھے، چیئرمین سینیٹ نے فوری طور پر کورم پورا کرنے کے لیے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا جوکہ 5منٹ تک مسلسل بجائی جاتی رہیں بعدازاں کورم پورا ہوا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو تبایا کہ انکے مختصر سے جواب کا مقصد ہرگز ارکان پارلیمانی کی دل آزاری نہیں تھی، لہذا وہ خود اس حق میں ہیں کہ ارکان سینیٹ و اسمبلی کو دفاتر و سٹاف دیا جائے، اس موقع پر قائد ایوان راجا ظفر الحق کو متفقہ قرارداد لانے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب پورا ایوان تجویز پیش کر رہا ہے تو اسے قرارداد ہی سمجھا جائے اور حکومت سے گزارش کی جائے کہ ارکان پارلیمنٹ کے لیے دفاتر بنانے کے منصوبہ پر سوچ وبچار شروع کرے