نیب ایگزیکٹیوبورڈ کا اجلاس، راجہ پرویزاشرف، شاہد رفیع، شرجیل میمن اور ڈاکٹر احسان علی کیخلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

سرکاری فنڈ میں خرد برد پر غلام حیدر جمالی، غیر قانونی بھرتیوں پر رؤف اختر صدیقی کیخلاف انویسٹی گیشن، ناجائز اثاثوں پر ڈاکٹر عبدالستار راجپر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی

جمعہ 9 ستمبر 2016 11:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9ستمبر۔2016ء)قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹیوبورڈ نے میسرز ینگ جنریشن پاور کیس میں سابق وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی راجہ پرویزاشرف ، سابق سیکرٹری پانی وبجلی شاہد رفیع محکمہ اطلاعات میں بدعنوانی پر سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی بھرتیاں کرنے پر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے، ایڈورٹائزنگ کمپنی کو غیر قانونی ٹھیکے دینے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران اختیارات سے تجاوز اور سرکاری فنڈ میں خرد برد پر سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، غیر قانونی طریقے سے 1139 بھرتیاں کرنے پر سابق جنرل منیجر ایڈمن کراچی پورٹ ٹرسٹ رؤف اختر صدیقی کے خلاف انویسٹی گیشن جبکہ ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے پر رکن صوبائی اسمبلی سندھ ڈاکٹر عبدالستار راجپر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔

(جاری ہے)

قومی احتساب بیورو (نیب) ایگزیکٹیوبورڈ کااجلاس چےئرمین نیب قمرزمان چوہدری کی صدارت میں ہوا۔ نیب کے یگزیکٹیوبورڈ نے سابق وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی راجہ پرویزاشرف ، سابق سیکرٹری پانی وبجلی شاہد رفیع اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملزمان پر این جی پی سی ایل کی منظوری کے بغیر ٹھیکے دینے اور نیپرا قوانین کے خلاف نیپرا سے ٹیرف کی منظوری کے بغیر ٹھیکے دینے کیلئے اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 503.62 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن و دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملزمان پر محکمہ اطلاعات میں بدعنوانی اور حکومت سندھ میں جعلی بل بنانے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 3 ارب 27 کروڑ 91 لاکھ 77 ہزار روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ملزمان پراختیارات سے تجاوز کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کولاکھوں روپے کا نقصان پہنچاایگزیکٹو بورڈ نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران ودیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ٹھیکے دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 2.93 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کراچی کے افسران، مختلف محکموں کے ڈی ڈی اوز اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور سرکاری فنڈ میں خرد برد کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 1.2 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی ڈی سی خالد محمود چڈا، سابق آر ڈی نیشنل انڈسٹریل پارک ڈویلپمنٹ محمد محسن سید، محمد زبیر اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔

ملزمان پر سرگودھا میں نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کمپنی کیلئے 8 سو کنال زمین مہنگے داموں خریدنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 147.8 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے چیف چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی ڈی سی خالد محمود چڈا، چیف ایگزیکٹو آفیسر فرنیچر پاکستان فیصل شمیم، محمد اشرف اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔

ملزمان پر سرگودھا میں فرنیچر پاکستان کیلئے 17 کنال 16 مرلے اراضی کی خریداری میں غیر شفافیت کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 61.77 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ کے افسران اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اختیار سے تجاوز اور اراضی کی ریگولائزیشن جعلی دستاویزات کے ذریعے کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے سابق جنرل منیجر ایڈمن کراچی پورٹ ٹرسٹ رؤف اختر فاروقی اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی طریقے سے اور خلاف قواعد 1139 بھرتیاں کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 50 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں پروونشل ہائی ویز اتھارٹی جہلم پنجاب کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پر غیر معیاری میٹریل خریدنے کا الزام ہے جس سے ناؤگان پل جہلم تعمیر کے بعد منہدم ہوگئی جس سے قومی خزانے کو 350 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے رکن صوبائی اسمبلی بی ایس 22 نوشہرو فیروز سندھ ڈاکٹر عبدالستار راجپر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی ملزم پر ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔اجلاس میں نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن ضلع خیر پور اور دیگر کے خلاف دوبارہ انکوائری کی منظوری دی گئی ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور سرکاری فنڈ میں 190 ملین روپے خرد برد کا الزام ہے۔

اجلاس میں وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز اینڈ سروسز اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن میں میسرز سافرون فارما سیویٹکل پرائیویٹ لمیٹڈ کے محمد طفیل کی 45.804 ملین روپے پلی بارگین کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سوشل ویلفیئر اینڈ سپیشل ایجوکیشن کے افسران اور ماذا پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن میں ماذا پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کی 36.83 ملین روپے پلی بارگین کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا۔

ملزمان یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائیں گے۔ اجلاس میں عدم ثبوت کی بناء پر نیلم جہلم پراجیکٹ کی ٹنل بورنگ مشین کی خریداری کے معاملے کی انکوائری اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسران کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ قومی احتساب بیورو زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپناتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مقررہ وقت کے اندر مکمل کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے

متعلقہ عنوان :