شہروں کے میئرز کے لیے خصوصی سکول متعارف

جمعرات 8 ستمبر 2016 11:11

نیویارک( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2016ء )کسی شہر کی انتظامیہ چلانا ایک اہم ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس میں ہزاروں اہلکاروں اور لاکھوں لوگوں کے لیے سروسز کی فراہمی شامل ہو سکتی ہے۔لیکن ایسے بڑے فیصلے کرنے کے لیے آپ کو کون سے تجربات تیار کرتے ہیں؟بڑی بڑی کمپنیاں تو ہر سال اس بات کو یقینی بنانے پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتی ہیں کہ ان کے اعلیٰ ترین اہلکاروں کو بہترین بزنس سکولوں تک رسائی ہو۔

مگر کئی ارب ڈالروں کے نگران سیاست دانوں کے لیے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ الیکشن کون جیتا ہے اور پھر بس امید کہ انھیں پتہ ہو کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔اس حوالے سے اکثر تربیت یافتہ پیشہ ورانہ افراد کے بجائے غیر معمولی طور پر ذہین ناتجربہ کار افراد پر انحصار کیا جاتا ہے۔امریکہ میں اس حوالے سے ایک جدت متعارف کروائی جا رہی ہے جس کا مقصد تربیت اور ذمہ داری کے درمیان اس خلیج کو پْر کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ جدت میئرز کے لیے ایک خصوصی سکول ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا شہری تربیتی پروجیکٹ کہا جا رہا ہے۔بلومبرگ ہارورڈ سیٹیز لیڈرشپ انیشٹیوو 3.2 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ ایک تربیتی سکیم ہے جس میں حاضر سروس میئرز اور ان کے سینیئر معاونوں کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ مشکل فیصلے کر سکیں۔اس سکیم کے لیے مالی امداد بلومبرگ پلین تھروپیز نامی فلاحی تنظیم سے آئی ہے جسے امریکہ میں معروف ترین میئرز میں سے ایک مائیکل بلومبرگ نے قائم ہے۔

مائیکل بلومبرگ تین مرتبہ امریکی شہر نیویارک کے میئر بن چکے ہیں۔آئندہ چار سالوں میں یہ تربیتی سکیم تین سو میئرز اور ان کے 400 معاونوں کو ہارورڈ بزنس سکول اور ہارورڈ کینیڈی سکول آف گورنمنٹ کی مدد سے تربیت دے گی۔ میئر طلبہ کے لیے اس سکول میں کوئی فیس نہیں ہو گی۔اس سال امریکی شہر فلاڈیلفیا کا دوسری بار میئر بننے والے مائیکل نٹر کا کہنا ہے کہ میئرز کے لیے ایسی تربیت انتہائی ضروری ہے۔ ان کے دور میں فلاڈیلفیا کا سالانہ بجٹ چار ارب ڈالر تھا۔