مس جاپان عوامی رائے بدلنے کی خواہاں

اپنی اس کامیابی کو لوگوں کے خیالات تبدیل کرنے کے لیے استعمال کریں گی، پرینکا یوشیکاوا

جمعرات 8 ستمبر 2016 11:10

ٹوکیو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2016ء ) 22 سالہ پرینکا یوشیکاوا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جیت کو لوگوں کے خیالات تبدیل کرنے کے لیے استعمال کریں گی جاپان میں مقابلہ حسن جیتنے والی انڈین نژاد ملکہ حسن پرینکا یوشیکاوا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس کامیابی کو لوگوں کے خیالات تبدیل کرنے کے لیے استعمال کریں گی۔22 سالہ پرینکا کو منگل کو 2016 کی مس جاپان کا خطاب دیا گیا ہے اور یہ لگاتار دوسرا سال ہے کہ کسی مخلوط النسل خاتون نے جاپان کے مقابلہ حسن میں کامیابی حاصل کی ہے۔

گذشتہ برس جاپان کی تاریخ میں اریانا میاماتو یہ خطاب جیتنے والی پہلی مخلوط النسل خاتون بنی تھیں اور ان کی کامیابی پر ناقدین نے کہا تھا کہ یہ خطاب کسی ایسی لڑکی کو ہی ملنا چاہیے جس کے والدین جاپانی ہوں۔

(جاری ہے)

اپنی جیت پر پرینکا نے اپنی جیت کا سہرا میاماتو کو یہ کہہ کر دیا کہ انھوں نے ہی مخلوط نسل کی لڑکیوں کو راستہ دکھانے میں مدد کی تھی۔

ان کا کہنا تھا: ’اریانا سے قبل ہافو لڑکیاں جاپان کی نمائندگی ہی نہیں کر سکیں۔ یہی میں نے بھی سوچا۔ اریانا نے ہمیں اور دوسری تمام مشترکہ نسل کی لڑکیوں کو راستہ دکھا کر ہماری حوصلہ افزائی کی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں بہت سی ایسی لڑکیوں کو جانتی ہوں جو ہافو ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ جب میں جاپان واپس آئی تو سب کو یہ لگا جیسے میں کوئی جرثومہ ہوں۔

جیسے مجھے چھونے سے وہ کوئی خراب چیز چھو رہے ہوں۔ لیکن میں شکر گزرا ہوں کیونکہ اسی نے مجھے قوت بھی بخشی۔‘پرینکا ہاتھیوں کی تربیت کی مہارت کے ساتھ ساتھ شوقیہ باکسر بھی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’جب میں ملک سے باہر ہوتی ہوں تو مجھ سے کوئی نسل کے بارے میں نہیں پوچھتا ہے۔ توقع ہے کہ مس جاپان کی حیثیت سے میں لوگوں کے خیالات کو تبدیل کر سکوں تاکہ یہاں بھی وہی ماحول پنپ سکے۔‘پرینکا کے مس جاپان کا مقابلہ جیتنے پر ویسا ہنگامہ نہیں ہوا جو پہلی بار اریانا کے مس جاپان بننے ہو پر ہوا تھا۔ لیکن کئی لوگوں نے پھر بھی اس نہ خوشی کا اظہار کیا تھا۔