عمران خان کیخلاف ریفرنس،سپیکر قومی اسمبلی نے منفی کردار ادا کیا،شفقت محمود

حکومت کی بات آئے تو ایاز صادق پروٹیکشن کیلئے کتابیں اور قوانین لے آتے ہیں، اپوزیشن کی بات آئے تو کان نہیں دھرتے،قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہار خیال سپیکر کا ایکشن غیر جانبدار ہے،جمشید دستی استعفے دیکر واپس آنے والے غیر جانبداری کی بات کرتے ہیں،خواجہ آصف،، سپیکر کا آفس کوئی انوسٹی گیشن کا دفتر نہیں،ایاز صادق

منگل 6 ستمبر 2016 04:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2016ء) تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے عمران خان کیخلاف دائر ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوانے پر سپیکر قومی اسمبلی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار انتہائی منفی ہے، ہاؤس توقع رکھتا تھا کہ آپ ایک غیرجانبدار کردار ادا کریں گے لیکن آپ ابھی تک وہیں کھڑے ہیں جہاں الیکشن سے پہلے تھے۔

نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ الیکشن سے پہلے ممبر کسی ایک پارٹی کا ہوتا ہے لیکن منتخب ہونے کے بعد وہ عوامی نمائندہ بن جاتا ہے لیکن جناب سپیکر صاحب آپ ابھی تک وہی ہے موجود ہیں جہاں پر آپ الیکشن سے پہلے تھے آپ کے فیصلے انتہائی غلط ہیں جب حکومت کی بات آئے تو آپ اس کی پروٹیکشن کیلئے کتابیں اور قوانین لے آتے ہیں اور اگر اپوزیشن کی بات آئے تو آپ اس پر کان نہیں دھرتے اور کچھ ماہ قبل پانامہ لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کا نام آیا اور معاملات آن دی فلور اٹھائے گئے ہیں اور وزیراعظم نے اپنی بیٹی کی جائیدادوں کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا کیوں کہ وہ خود اس کے کفالت دار ہیں اگر مریم نواز آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں تو پھر وزیراعظم کو یہ تمام چیزیں الیکشن کمیشن میں ظاہر کرنی چاہئے تھیں اور جب عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تو آپ نے فوراً اسے الیکشن کمیشن میں بھجوایا اور آ پ کا کردار انتہائی منفی ہے،انہوں نے سپیکر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ تمام ہاؤس توقع رکھتا تھا کہ آپ ایک غیرجانبدار کردار ادا کریں گے۔

(جاری ہے)

جمشید دستی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آرمی خوبصورت ہے اور اچھی ہے لیکن وہ اپنا کام کرتے ہوئے خوبصورت لگتی ہے اور حکومت کو اپنا وقت پورا کرنا چاہئے اور وزیراعظم اور عمران خان کے خلاف جو بھی ریفرنس دائر ہوئے اس معاملے میں آپ کے ایکشن انتہائی غیر جانبدار ہے اور اس سے ایک ریڑھی والا بھی انتہائی پریشان ہوا ہے اور آپکی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان لگ گیا ہے اگر میں مجرم ہوں اور میں کرپٹ ہوں تو مجھے لٹکا دیا جائے۔

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) اپنی کرپشن چھپانے کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں،مسلم لیگ(ن) نے کرپشن کی انتہا کردی ہے جس پر خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شفقت محمود دوست ہیں اور دوست رہیں گے اور ان کی پارٹی نے باہر جو روایات مرتب کی ہیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں انہوں نے استعفے دئیے اور پھر واپس آئے وہ بھی ریکارڈ پر ہے،عمران خان باربار اس ہاؤس کو دھاندلی کی اسمبلی کہتے تھے لیکن پھر واپس بھی آئے اور تنخواہیں بھی وصول کیں اور گرین نمبر پلیٹس کی گاڑیاں بھی استعمال کرتے رہے ہیں اسمبلی میں بہت کچھ ہوا ہے لیکن استعفے دیکر پھر واپس آنے والے اب غیر جانبداری کی بات کرتے ہیں،سپیکر کبھی بھی اپنی پارٹی نہیں چھوڑتا،پی ٹی آئی کی جانب سے پیدا کی گئی روایات انتہائی غلط ہیں اور یہ لوگ باہر جاکر کہتے تھے کہ یہ چور اور ڈاکو ہیں تو پھر چور اور ڈاکوؤں سے ہی کہتے ہیں کہ آپ کے رویئے صحیح نہیں ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ سپیکر کا آفس نہ ہی کوئی انوسٹی گیشن کا دفتر ہے اور نہ ہی کوئی ریسرچ سنٹر ہے اور میرے پاس8ریفرنس آئے اور ان کاغذات کو دیکھا جو ان کے ساتھ لگے ہوئے تھے اور دو ریفرنس میں کچھ ملا جس کو میں نے آگے الیکشن کمیشن بھجوا دیا اور اب90دن کے اندر انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ میں نے غلط لکھا یا صحیح اب یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے