نیشنل ایکشن پلان پرموٴثر عمل در آمد کے لئے قوانین میں موجود سقم کو دور کیا جائے گا، اشترو اوصاف

مرکز و صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے نیشنل ایکشن پلان ایک دن یا ایک سال کا نام نہیں یہ ایک منظم سفرہے جو ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ تک جاری رہے گا،اٹارنی جنرل کی نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد اجلاس کے بعد گفتگو

منگل 6 ستمبر 2016 04:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2016ء) اٹارنی جنرل آف پاکستان اشترو اوصاف علی خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پرموٴثر عمل در آمد کے لئے قوانین میں موجود سقم کو دور کیا جائے گا اس سلسلے میں مرکز و صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔ نیشنل ایکشن پلان ایک دن یا ایک سال کا نام نہیں یہ ایک منظم سفرہے جو ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ تک جاری رہے گا۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لاہور آفس میں اپنی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں ملزمان کو سزائیں دالونے کے لئے عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں کی بھر پور پیروی کی جائے گی ججز ،پراسیکیوٹرز اور گواہان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا چو نکہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے دہشت گردی کے کیسوں سے متعلق ٹرائل کورٹس اور قوانین کے حوالے سے جہاں تبدیلی کی ضرورت ہو گی کی جائے گی قانون کو مربوط و مستحکم کرینگے ۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر التواء دہشت گردی کے مقدمات کی جلد سماعت ، ملزمان کی ضمانتوں کی منسوخی اور حکم امتناعی کے اخراج کے حوالے سے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت 44 دہشت گرد گرفتار ہیں اور دہشت گردی کے 1744 کیسز درج ہوئے ہیں جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اگلے چھہ ماہ میں ان تمام مقدمات کو نمٹا دیا جائے گا۔ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز کی سیکورٹی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ججز کے دفاترز اور انکے گھروں کی سیکورٹی کے لئے فل پروف انتظامات کریں۔