سی پیک منصوبوں میں اسلامی بینکاری سے سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، اسحاق ڈار

اسلامی مالیاتی اداروں سے قرض لینے میں کچھ مسائل کا سامنا ہے، پاکستان 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا اسلامی مالیاتی نظام میں دین اور دنیا دونوں کا فائدہ ، حکومت ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے جس نے بھی پاکستان سے غداری کی اس کا بھیانک انجام ہوا ہے،ورلڈ اسلامک فائنینس فورم 2016 سے خطاب پاکستان میں اسلامک بینکنگ میں نموکی گنجائش ہے، گورنر سٹیٹ بینک بحیثیت مسلمان ہمیں رباء کو چھوڑنے کی ضرورت ہے اسلامک بینکنگ کو فروغ دینا ایک بڑا جہاد اور تحریک ہے، مولانا تقی عثمانی

منگل 6 ستمبر 2016 04:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں میں اسلامی بینکاری سے سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے تاہم اسلامی مالیاتی اداروں سے قرض لینے میں کچھ مسائل کا سامنا ہے، پاکستان 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا ،پاکستان میں اصلاحات لانا آسان نہیں ہے ،پاکستان نے آئی ایم ایف کا پہلا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ہے،اسلامی مالیاتی نظام میں دین اور دنیا دونوں کا فائدہ ہے،ا س لئے حکومت ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے جس نے بھی پاکستان سے غداری کی اس کا بھیانک انجام ہوا ہے۔

وہ پیر کو مقامی ہوٹل میں ورلڈ اسلامک فائنینس فورم 2016 سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

فورم سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنرڈاکٹراشرف وتھرا،اسلامی بینک کے شریعہ ایڈوائزر مفتی تقی عثمانی نے بھی خطاب کیا ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا میں نے وزارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ ملک میں اسلامک بینکاری کو فروغ دیا جائے اور اس کے لئے مربوط حکمت عملی طے کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی بھی خواہش ہے کہ ملک میں اسلامک بینکاری کو فروغ ملے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اسلامک بینکنگ کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ اسلامک بینکاری کمیٹی میں گورنر اسٹیٹ بینک، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی فائنانس سیکریٹری، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ایف بی آر، وفاقی لاء سیکرٹری، چیئرمین پاکستان بینکنگ، چیئرمین شریعہ بورڈ مفتی تقی عثمانی اور دیگر شامل ہوں گے۔

رواں ہفتہ اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اس کو فعال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں بینکنگ سیکٹر میں جو بحران پیدا ہوا اس کے بعد اسلامک بینکاری کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ اسلامی نظام معیشت کی منصفانہ تقسیم، غربت کے خاتمہ اور سماجی انصاف فراہم کرنے کا درس دیتا ہے اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے 3 اسلامک سینٹر فار ایکسیلینس قائم کئے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ خطے کی ترقی میں گیم چینجر ثابت ہو گا اور اس منصوبہ میں اسلامی بینکاری کے ذریعے سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کا شمار 18 بڑی معیشت رکھنے والے ممالک میں ہو گا۔ پاکستان درست سمت میں ترقی کا سفر طے کر رہا ہے اس کا اعتراف عالمی اداروں نے بھی کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامک بینکاری میں ہمیں مفتی تقی عثمانی کا تعاون ہر سطح پر رہا ہے اور میں ان کی کاوشوں کو سراہتا ہوں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن ملک میں معیشت کی ترقی کے لئے ہمارا ساتھ دے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب بھی اسلامی طریقوں سے تجارت اور سرمایہ کاری کا درس دیتا ہے جس سے سودی نظام کا خاتمہ ہو پاکستان میں اسلامی بینکاری کی نمو اطمینان بخش ہے ، کاش میرے پاس جادو کی چھڑی ہوتی تو میں اسلامک بینکاری کو 100 فیصد رائج کر دیتا۔ انہوں نے کہا کہحکومت اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے پاکستان 9 سال بعد اسلامی سکوک مارکیٹ میں دوبارہ واپس آیا جو موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے اسلامی بینکاری غربت کا خاتمہ، سماجی انصاف اور دولت کی منصافہ تقسیم کا نظام فراہم کرے گا۔

اس وقت اسلامی بینکاری مخصوص مصنوعات تک محدود ہے جس میں اضافے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہبرانچ لیس بینکاری میں نئی جدت لے کر آئے گی ،برانچ لیس بینکاری سے بینکنگ تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی نمو 4 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد کے قریب آئی ہے2018 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور جن لوگوں نے اسلام سے غداری کی انہوں نے اپنا انجام دیکھ لیا جن لوگوں نے مشرقی پاکستان توڑا ان کا اور ان کی اولادوں کا انجام بھی عبرتناک ہوا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اشرف وتھرانے اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلامک بینکنگ میں نموکی گنجائش ہے اسلامک بینکاری میں پاکستان دیگراسلامک ممالک میں سب سے آگے ہے۔

انہوں نے سیمینار کے شرکا ء کو اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ 1990میں دنیا میں اسلامک بینکاری کاحجم 150ارب ڈالرتھا جب کہ 2015میں اسلامی بینکاری کا حجم 1800ارب ڈالرہوگیا تھا اور امید ہے کہ 2020تک اسلامک بینکنگ کاحجم 6500ارب ڈالرہوجائے گا۔اس موقع پر اپنے خطاب میں مفتی تقی عثمانی نے اسلامک فائنینس فورم کے انعقاد پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اسلامک فائنینس پر ہر ہفتے ہی مختلف سیمینار منعقد ہوتے ہیں جو فائدہ مند ہیں ، ضرورت ہے کہ ان کانفرنسز اور سیمینار سے اپنا تنقیدی جائزے لیں اور سیکھیں بہت سے باسلامی ملکوں میں اسلامک بینکنگ اور کنوینشنل بینکنگ دونوں کو ساتھ ساتھ لے کر چلا جا رہا ہے بحیثیت مسلمان ہمیں رباء کو چھوڑنے کی ضرورت ہے اسلامک بینکنگ کو فروغ دینا ایک بڑا جہاد اور تحریک ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کی حیثیت سے ہمیں رباء کو ختم کرنے کی ذمے داری سب سے زیادہ ہے موجودہ حکومت سے توقع ہے کہ وہ رباء کی لعنت کو ختم کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ افسوس کے اب تک اس کام کے لیے بننے والی اسٹینڈنگ کمیٹی کا عملا کوء فائدہ نہیں ہو سکا جب تک سیاسی عزم اور ٹائم فریم کے ذریعے ہی ہم اسلامک بینکنگ کو فروغ دے سکتے ۔دکھی دل سے بات کہہ رہا ہوں کہ جب تک ہم کھلے دلوں اور پر عظم حوصلے کے ساتھ کام نہیں کریں گے ایسے سیمنارز کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔