سپیکر قومی اسمبلی نے نواز شریف اور محمود اچکزئی کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز مسترد کردئیے

عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف ریفرنسز الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے گئے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 8 ریفرنسز موصول ہوگئے، آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کی تصدیق

منگل 6 ستمبر 2016 04:35

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2016ء ) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق تمام ریفرنسز ناکافی شواہد کی بنیاد پر مسترد کردیئے جب کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی سے متعلق ریفرنسز الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنس عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی طرف سے دائر کیا گیا تھا جس میں پاناما لیکس میں سامنے آنیوالی آف شور کمپنیوں کی معلومات کے تناظر میں وزیرِ اعظم کو نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

شیخ رشید احمد کو ریفرنس مسترد کیے جانے سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے دائر کیے گئے ریفرنس کے ساتھ ثبوت ناکافی ہیں، فراہم کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر وزیراعظم کو نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

سردار ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیخ رشید کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 162 سے ز ائد صفحات پر مشتمل ریفرنس میں شیخ رشید نے موقف اختیار کیا تھا کہ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد وزیر اعظم نے جھوٹ بول کر آئین کے آرٹیکل 63 کی شق 2 کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے انھیں نااہل قرار دیا جائے۔آئین کی ان شقوں کے مطابق صرف صادق اور امین شخص ہی قومی اسمبلی کا رکن بن سکتا ہے۔پیر کے روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے یہ ریفرنس اس بنیاد پر مسترد کر دیا گیا کہ اس درخواست کے ساتھ ایسے دستاویزی شواہد موجود نہیں جن کی روشنی میں وزیرِ اعظم کو نااہل قرار دیا جا سکے۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کے نام آنے کے بعد میاں نواز شریف کی نااہلی سے متعلق ایک درخواست سپریم کورٹ میں بھی دائر کی تھی جسے اعتراض لگا کر واپس کیا جا چکا ہے۔ نااہلی کے اس ریفرنس میں عمران خان کی طرف سے ٹیکس چھپانے کے لیے آف شور کمپنی بنانے کے اعتراف اور گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپانے کا ذکر کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں پر وزیرِاعظم نواز شریف، پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ اور وفاقی وزیر خزانہ سمیت چھ افراد کو نوٹس جاری کیے ہوئے ہیں جن کی سماعت آج (منگل کو) ہوگی۔ علاوہ ازیں رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی کی اہلیت سے متعلق دائر کیا گیا ریفرنس بھی پر مسترد کر دیا گیا ہے ۔

دوسری جانب حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق ریفرنس بھی مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے۔یہ ریفرنس حکمراں جماعت کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی طرف سے چار اگست کو دائر کیا گیا تھا۔سپیکر کی جانب سے اس ریفرنس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور قانون کے مطابق ایک ماہ پورا ہونے کے بعد یہ معاملہ اب خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا گیا ہے۔

نااہلی کے اس ریفرنس میں عمران خان کی طرف سے ٹیکس چھپانے کے لیے آف شور کمپنی بنانے کے اعتراف اور گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپانے کا ذکر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس ریفرنس میں پاکستان میں اْن کی جائیداد اور اس پر بننے والا ٹیکس ادا نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔جب کہ جہانگیرترین کی بھی نااہلی سے متعلق ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوادیا گیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کے خلاف جمع کرائے گئے دو ریفرنسسز میں سے ایک مسترد کردیا گیا ہے،الیکشن کمیشن کو عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔ ادھر ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن فدا محمد کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 8 ریفرنسز موصول ہوگئے، الیکشن کمیشن نے تصدیق کردی ہے ، وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 4 ریفرنس دائر کئے گئے جس میں سے 2 تحریک انصاف، ایک شیخ رشید اور ایک سابق ممبر قومی اسمبلی سردارعمر فاروق کی جانب سے دائر کیا گیا۔

فدا محمد کے مطابق عمران خان کی نااہلی کے لیے بھی ایک ریفرنس موصول ہوا۔ اس کے علاوہ جہانگیر ترین اور محمود اچکزئی کے خلاف بھی ایک ریفرنس دائر کیا گیا۔، ایڈیشنل سیکرٹری کے مطابق سپیکر کے تمام ریفرنسز الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے جائیں گے ، الیکشن کمیشن چند روز میں اسپیکر کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنسسز پر غور کریگا اور آئین اور قانون کے مطابق ریفرنسز پر فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس 30 روز کے اندر کسی بھی ریفرنس کو سماعت کے لئے منظور یا مسترد کرنے کا آئینی اختیار ہوتا ہے، اگر اسپیکر 30 روز کے اندر کسی ریفرنس کو منظور یا مسترد نہیں کرتا تو پھر وہ آئینی لحاظ سے الیکشن کمیشن کو منتقل ہو جاتا ہے۔