پاکستان سے محبت کا جرم ، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دیدی گئی

میر قاسم نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا پاکستان نے بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے میرقاسم علی کوسزائے موت دینے پراظہارافسوس ریکارڈکرادیا بنگلہ دیشی حکومت کو1974ء کے سہ فریقی معاہدے کاپاس رکھناچاہئیے،دفترخارجہ

اتوار 4 ستمبر 2016 14:43

ڈھاکا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2016ء) پاکستان سے محبت کے جرم میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے ایک اور رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دے دی گئی،رہنما جماعت اسلامی نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق میر قاسم کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 10 بجے غازی پور جیل میں پھانسی دی گئی۔

میر قاسم علی کو 1971 کی جنگ میں مختلف الزام کے تحت جنگی جرائم کے لیے قائم ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔رواں ہفتے سپریم کورٹ نے ان کی سزائے موت کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل مسترد کردی تھی جس کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما نے بنگلہ دیشی صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔یاد رہے کہ رحم کے لیے کی جانے والی اپیل کی صورت میں انھیں 1971 کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو قبول کرنا ہوگا، جس سے جماعت اسلامی اور ان کے رہنما انکار کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش کے بزنس ٹائیکون میر قاسم علی کو 2014 میں ٹرائل کے دوران سزائے موت سنائی گئی تھی، ان پر متعدد افراد کے قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔اپنے والد کی سزائے موت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ان کے بیٹے میر احمد قاسم کو گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اغوا کرلیا تھا، وہ اپنے والد کی لیگل ٹیم کا حصہ بھی تھے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی حکومت سے میر قاسم علی کی سزائے موت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹرائل چلایا جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیش کے 5 اپوزیشن رہنماوٴں کو پھانسی دی جاچکی ہے، ان کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہی عمل درآمد کرادیا گیا تھا، ان میں 4 کا تعلق ملک کی اہم سیاسی جماعتوں سے تھا۔

بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے 2013 میں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی 1971 کی جنگ کے حوالے سے خصوصی جنگی ٹرائل کورٹ قائم کردی تھی، جس کا مقصد 1971 کی جنگ کے کرداروں کو سزائیں دینا تھا۔تاہم مقامی سیاسی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ٹرائل کورٹ کے ذریعے بنگلہ دیش کے اپوزیشن رہنماوٴں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ادھردفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے بنگلہ دیشی حکومت کی جانت سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کو سزائے موت دینے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ریکارڈ کرایا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی حکومت کو1974ء کے سہ فریقی معاہدے کا پاس رکھنا چاہئے،ایسے معاملات مفاہمت سے حل ہونا چاہئیں،پاکستان کا جماعت اسلامی کے رہنما میرقاسم علی کی سزائے موت پر اظہار افسوس اور ان کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا ہے