نوازشریف آئندہ ہفتے آرمی چیف کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے،مصدقہ ذرائع

و زیراعظم کی ہدایت پر شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے آرمی چیف سے ملاقات میں دو آپشن رکھ دیئے حکومت آر می چیف کو فیلڈ مارشل اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف بنانے کیلئے تیار آرمی چیف کے کسی ایک نکتہ پر اتفاق ہوتے ہی وزیراعظم نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے ،ذرائع نواز شریف امریکہ جاتے ہوئے لندن میں مختصر قیام کے دوران اپنا طبی معائنہ بھی کروائیں گے وزیر اعظم جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی لیڈروں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کرینگے

ہفتہ 3 ستمبر 2016 10:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2016ء) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف رواں ماہ امریکہ روانگی سے قبل چیف آف آرمی سٹاف کے مستقبل کا فیصلہ کر کے جائیں گے، وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں ہفتہ کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کرکے انکے سامنے دو آپشن رکھ دیئے ہیں اور آرمی چیف کی طرف سے کسی ایک نکتہ پر اتفاق ہوتے ہی وزیراعظم نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے، ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آرمی چیف سے ملاقات کے دوران ان سے رائے مانگی ہے کہ اگر آپ فیلڈ مارشل بننا چاہیں تو حکومت فیلڈ مارشل بنانے کیلئے تیار ہے اور اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف بننا پسند کریں تو حکومت انہیں یہ عہدہ بھی دینے کو تیار ہے، وزیراعظم کی طرف سے دونوں رہنماؤں نے آرمی چیف کے ساتھ ہونیوالی انتہائی رازدارانہ ملاقات میں اختیارات کے توازن پر بھی بات کی ہے، اور کہا گیا ہے کہ اگر جنرل راحیل شریف چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بننا پسند کریں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا، البتہ اختیارات کے توازن پر کچھ نہیں ہو سکتا، تاہم آرمی چیف کی طرف سے حکومت کو تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

معتبر ذرائع نے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف آئندہ چند دنوں میں حتمی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ 13ستمبر کو امریکہ روانگی سے قبل وہ طے کرجائیں گے کہ جنرل راحیل شریف کس عہدے پر فائز ہونگے، کیونکہ وزیراعظم میاں نواز شریف کم و پیش 20دن کیلئے غیر ملکی دورے پر ہونگے اور امریکہ کے سفر پر جاتے ہوئے وہ لندن میں مختصر قیام کے دوران اپنا طبی معائنہ بھی کروائیں گے، سیاسی اور سفارتی حلقوں میں وزیراعظم کے دورہ امریکہ کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے، کیونکہ وزیراعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب اور وہاں پر ہونیوالی عالمی لیڈروں کے ساتھ ملاقاتوں سے پاکستان کے مستقبل کی پالیسی واضح ہوگی، ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کا مکمل جھکاؤ اس وقت افغانستان اور بھارت کی طرف ہے جبکہ پاکستان کے تعلقات چین کے ساتھ عروج پر ہیں، اگرچہ امریکی دورہ کے دوران وزیراعظم کی ملاقات بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ طے شدہ نہیں ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ دونوں راہنماؤں کے درمیان ذہنی ہم آہنگی کے باعث سرپرائز ملاقات ہو بھی سکتی ہے، وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں کو یہ عندیہ دیا ہے کے امریکہ کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل یہ طے ہونا ضروری ہے کہ ہماری عسکری کمان کس کے پاس ہے کیونکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت 29نومبر کو پوری ہونے جا رہی ہے، وزیراعظم کے آئین میں دیئے اختیارات کے مطابق تین ماہ پہلے نئے آرمی چیف کی نامزدگی کی جاسکتی ہے اور موجودہ کو توسیع بھی دی جا سکتی ہے اور یہی اختیار وہ کسی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے سے 15دن پہلے بھی استعمال کر سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کے آئندہ بدھ جمعرات تک آرمی چیف کی نامزدگی اور جنرل راحیل شریف کے عہدے سے متعلق وزیراعظم اہم اعلان کر دیں گے، واضح رہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل میں چائنہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صلاحیتوں کا بے حد معترفہے اور اسکی شدید خواہش ہے کہ جنرل راحیل شریف اس منصوبے کی تکمیل تک موجود رہیں کیونکہ بھارتی لابی اپنے غیر ملکی سرپرستوں کے ساتھ مل کر اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے، چنانچہ وزیراعظم جنرل راحیل شریف کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرکے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے کسی بھی حد تک جائے گا۔