خیبرپختونخوا پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ،11افراد جاں بحق،35زخمی

سکیورٹی فورسز نے کرسچن کالونی میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنا دی،4خودکش بمبار ہلاک کرسچن کالونی فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری جاں بحق، 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ،ہر حملہ آورکے پاس 8 سے10 کلوگرام تک بارود تھا،4 گنیں ،4 دستی اور 4جیکٹس برآمد ،حملہ آوروں میں سے ایک کا چہرہ قابل شناخت ہے سیکورٹی فورسز نے عوام کے جان و مال کے نقصان کے بغیرکامیاب کارروائی کی، دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنانا قابل تحسین ہے، مردان حملے میں جانی نقصان پر افسوس ہوا ،وزیراعظم آرمی چیف کی پاک فوج، ایف سی اور پولیس کو دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے پر مبارکباد

ہفتہ 3 ستمبر 2016 10:26

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2016ء)صوبہ خیبرپختونخواہ ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا ،یکے بعد دیگر خودکش دھماکوں میں 11افراد جاں بحق اور35 زخمی ہو گئے ،سکیورٹی فورسز نے ورسک ڈیم کے قریب کرسچن کالونی میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4خود کش بمباروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ،اس حملے میں ایک عام شہری جاں بحق ہو گیا جبکہ فائرنگ کے اس تبادلے میں 2 ایف سی اہلکار،2 سول گارڈز اورایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا،ہر حملہ آورکے پاس 8 سے10 کلوگرام تک بارود تھا،4 گنیں ،4 دستی اور 4جیکٹس برآمد کرلی گئیں،حملہ آوروں میں سے ایک کا چہرہ قابل شناخت ہے جبکہ وزیراعظم اور آرمی چیف راحیل شریف نے پاک فوج، ایف سی اور پولیس کی فوری اور موثر کارروائی کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے پر مبارکباد دی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پشاور میں ورسک ڈیم کے قریب واقع کرسچن کالونی میں علی الصبح پانچ بجے کے قریب 4 مسلح دہشت گرد داخل ہوئے اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کردیا ۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بڑی نفری موقع پر پہنچ گئی اور دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، فورسز کی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 سیکورٹی اہلکار سمیت5 افراد زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق دو دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دو دہشت گرد سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ۔کرسچن کالونی اور اطراف کے علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی گئی،حملے کی اطلاع سامنے آتے ہی پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔دوسری جانب وارسک روڈ اور اس سے منسلک دیگر شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے افغان سمیں بھی برآمد ہوئیں،ہر حملہ آورکے پاس 8 سے10 کلوگرام تک بارود تھا،خودکش حملہ آوروں کے سراورٹانگیں مل گئی ہیں،خودکش حملہ آوروں کی عمریں 20 سے 24 سال تھیں،حملے میں ہلاک شہری کی شناخت سیمیول مسیح کے نام سے کی گئی،حملہ آوروں سے4 گنیں ،4 دستی اور 4جیکٹس برآمد ہوئی ہیں،حملہ آوروں میں سے ایک کا چہرہ قابل شناخت ہے، حملہ آوروں سے برآمد خود کش جیکٹیں ناکارہ بنا دی گئی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کرسچن کالونی میں دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا جب کہ دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 2 سول گارڈز اورایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کرسچن کالونی میں ہلاک ہونے والے تمام دہشت گرد خود کش بمبار تھے تاہم حالات کنٹرول میں ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

دوسری جانب ممبر قومی اسمبلی ساجد نواز کا کہنا ہے کہ دہشت گرد شکل و صورت سے ازبک معلوم ہوتے ہیں جب کہ مقابلے میں ایک مقامی شخص بھی جاں بحق ہوا۔پولیس اور فوج کی بھاری نفری نے ورسک روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے جب کہ کالونی کے رہائشیوں کو گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے ورسک ڈیم، اسکول اور چرچ کا محاصرہ کر لیا ہے اور علاقے کو کلیئر کرنے کے لئے گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے۔

صدرمملکت ممنون حسین دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی اور زخمیوں سے اظہار ہمدردی کیا جبکہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے کرسچین کالون میں دہشت گردی کے حملے کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی اور کامیاب کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے عوام کے جان و مال کے نقصان کے بغیرکامیاب کارروائی کی۔سکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے حملے کو ناکام بنانا قابل تحسین ہے،فوج ، ایف سی اور پولیس نے دہشتگردوں کے خلاف فوری کارروائی کی ،سکیورٹی فورسز کی صلاحیت اور استعداد کار میں اضافہ قابل تعریف ہے۔

انہوں نے مردان میں کچہری گیٹ پر خود کش حملے میں ہونیوالے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے پاک فوج، ایف سی اور پولیس کی فوری اور موثر کارروائی کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے پر مبارکباد دی ہے۔مردان میں کچہری گیٹ پر ہونیوالے دھماکے میں 2پولیس اہلکاروں سمیت10 جاں بحق اور 30افراد زخمی ہوگئے ، زخمیوں میں وکلاء بھی شامل ہیں،دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو بنوں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پر متعدد کی حالت نازک ہے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے پہلے دستی بموں سے حملہ کیا اور بعد ازاں فائرنگ شروع کردی ، بعدازاں حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ۔واقعہ کے بعد جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا گیا اور تمام شواہد اکٹھے کرلئے گئے ۔واضح رہے کہ پشاور میں اس سے قبل بھی دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوچکے ہیں۔16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر معصوم بچے تھے۔