این اے 110 نادرا رپورٹ،خواجہ آصف، چوہدری نثار میں اختلافات کی خلیج وسیع ہو گئی

مسلم لیگ کے سینئر رہنماء نادرا رپورٹ پر شدید تحفظات کا شکار ،مظفر بھٹی کو مستقبل قریب میں چیئرمین نادرا کے عہدے پر تعینات کئے جانے کا امکان،ذرائع رپورٹ چیئرمین کی عدم موجودگی میں تیار کی گئی،رپورٹ اس افسر نے تیار کی جسے وزیر داخلہ کے حکم پر پہلے قائم مقام چیئرمین اور پھر ڈپٹی چیئرمین تعینات کیا گیا

بدھ 31 اگست 2016 10:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اگست۔2016ء) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 کی نادرا رپورٹ سے متعلق اختلافات کی خلیج مزید وسیع ہوگئی ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کے سینئر رہنماء نادرا رپورٹ جو کہ ڈپٹی چیئرمین مظفر بھٹی کی نگرانی میں تیار کی گئی شدید تحفظات کا شکار نظر آتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مظفر بھٹی کو مستقبل قریب میں چیئرمین نادرا کے عہدے پر تعینات بھی کئے جانے کا امکان ہے اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ آئندہ انتخابات کے نتائج بالواسطہ طور پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مرہون منت ہوں گے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے مخالف وزیر دفاع پر مبینہ طور پر ایسا سیاسی وار کیا ہے کہ ان کے سیاسی مستقبل کو دھچکا لگنے کا قوی امکان ہے کیونکہ نادرا کی حلقہ این اے 110 سے متعلق تیار کی گئی رپورٹ میں چشم کش انکشافات کئے گئے ہیں جن سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے حریف امیدوار کو معمولی مارجن سے ہرا دیا تھا۔

(جاری ہے)

نادرا رپورٹ کے مطابق 293 کاؤنٹر فائلز پر درج شناختی کارڈ پڑھنے کے بھی قابل نہیں اور ان 293 فائلز پر ممبرز کی تصدیق سیریل نمبر سے کی گئی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ رپورٹ چیئرمین نادرا عثمان مبین یوسف کی عدم موجودگی میں تیار کی گئی اور یہ رپورٹ اس افسر نے تیار کی جسے وزیر داخلہ کے حکم پر پہلے قائم مقام چیئرمین اور پھر ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر تعینات کیا گیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 60 ہزار ووٹ ناقابل شناخت قرار دیئے گئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے عام انتخابات میں 92484 ووٹ حاصل کئے تھے اور ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے امیدوار نے 71573 ووٹ حاصل کئے تھے۔ عثمان ڈار نے خواجہ خواجہ آصف کی کامیابی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے اور گزشتہ روز خواجہ ًآصف کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور خواجہ آصف کے درمیان بول چال کافی عرصہ سے بند ہے۔ مسلم لیگی حلقوں کا خیال ہے کہ وزیر دفاع خواجہ کی رکنیت اس وقت خطرے میں ہے کیونکہ چوہدری نثار علی خان ایک تیر سے دو شکار کرنے میں ماہر سمجھے جاتے ہین اپنے کار خاص کی تیار کردہ مبینہ رپورٹ کے ذریعے ایک طرف وہ اپنے سیاسی خالف کو ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور دوسری طرف ان کی دیانتداری اور غیر جانبداری کا ڈنکا بھی بجے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں مظفر بھٹی کا کردار بہت اہمیت اختیار کر جائے گا اور مظفر بھٹی سے زیادہ خطرات پی ٹی آئی یا پی پی پی کو نہیں بلکہ خود مسلم لیگی امیدواروں کو ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ وزیر داخلہ کے ناپسندیدہ امیدواروں کے حلقہ انتخاب سے ووٹروں کو دوسرے حلقہ انتخاب میں منتقل کرنا اب نادرا کیلئے کوئی مسئلہ ہی نہیں رہا۔

اس لئے مسلم لیگی راہنماء یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آئندہ انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کے پسندیدہ امیدوار زیادہ مضبوط بن کر ابھریں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھی کئی بار چوہدری نثار علی خان سے دوریاں اختیار کر چکے ہیں۔ اور یہ فاصلے اب بھی کسی بھی وقت بڑھ سکتے ہیں۔ مسلم لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں اگرچہ ن لیگ ہی کامیاب ہوگی لیکن وہ نواز لیگ نہیں نثار لیگ ہوگی۔