رکن ممالک نے سارک معاہدہ کا ڈرافٹ مکمل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے،اسحاق ڈار

کانفرنس میں سافٹا کو ساؤتھ ایشین اکنامک تعاون بڑھانے، دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ ، کسٹم معاملات آسان بنانے، ٹریڈ ان سروسز میں معاہدہ کے نفاذ، کسٹم امور پر فوکس اور سرمایہ کاری بڑھانے اور تحفظ فراہمی پر اتفاق ہو گیا ہے کامرس چیمبرزکے سربراہوں کیلئے ویزا فری کی تجویز زیر غور ہے، گذشتہ فیصلوں پر عمل درآمد سنجیدہ مسئلہ ہے، بھارتی وزیرخزانہ کی کانفرنس میں عدم شرکت کی کوئی اہمیت نہیں،وفاقی وزیر خزانہ

ہفتہ 27 اگست 2016 11:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27اگست۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سارک وزراخزانہ کانفرنس میں ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا (سافٹا) کو ساوتھ ایشین اکنامک تعاون کے جانب بڑھانے، سارک ملکوں کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ ، کسٹم کے معاملات کو آسان بنانے، ٹریڈ ان سروسز میں سارک معاہدہ کو نافذ کرنے،، تجارت سے متعلق کسٹم امور پر فوکس کرنے سرمایہ کاری کو بڑھانے اور تحفظ فراہم کرنے کیلئے سارک معاہدہ کے ڈرافٹ کو مکمل کرنے پر رکن ممالک نے اتفاق کر لیا ہے جبکہ سارک ممالک کے کامرس چیمبرزکے سربراہوں کیلیے ویزا فری کی تجویز زیر غور ہے سارک وزرا خزانہ کے گذشتہ میٹنگز کے فیصلوں پر عمل درآمد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے بھارتی وزیرخزانہ کی کانفرنس میں عدم شرکت کی کوئی اہمیت نہیں، ایسی کانفرنسوں میں ملکوں کی نمایندگی اہم ہوتی ہے افراد کی نہیں سارک ممالک میں تجارت کم ہونیکی وجہ طویل منفی اشیا کی فہرست ہے،سارک ممالک میں تجارت کا حجم صرف 5 فیصد ہے نویں سارک کانفرنس افغانستان کے شہر کابل میں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جمعہ کو اسلام آباد میں سارک وزرا خزانہ کانفرنس کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سیکرٹری جنرل سارک ارجن بہادر تھاپہ کے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارک وزرا خزانہ کانفرنس میں رکن ممالک کے درمیان کسٹم کے معاملات کو آسان بنانے ، ساوتھ ایشن فری ٹریڈ ایریا (سافٹا) کو ساوتھ ایشن اکنامک تعاون کے جانب بڑھانے، سارک ملکوں کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ ،، ٹریڈ ان سروسز میں سارک معاہدہ کو نافذ کرنے،، تجارت سے متعلق کسٹم امور پر فوکس کرنے سرمایہ کاری کو بڑھانے اور تحفظ فراہم کرنے کیلئے سارک معاہدہ کے ڈرافٹ کو مکمل کرنے پر رکن ممالک نے اتفاق کر لیا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ سارک کے فیصلوں پر عمل درآمد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے سارک ممالک میں تجارت کم ہونیکی وجہ طویل منفی اشیا کی فہرست ہے اس وقت سارک ممالک میں تجارت کا حجم صرف 5 فیصد ہے باقی ممالک کے بلاکز چند عرصے میں کہاں سئے کہاں پہنچ گئے جبکہ سارک ممالک کے درمیان کچھ بھی نہیں ہو سکتاوزیر خزانہ نے کہا کہ سارک ڈویلپمنٹ فنڈ 456ملین ڈالر تک محدود ہے اس کو مزید بڑھانے کی صرورت ہے میٹنگ میں انٹرا ریجنل تجارت کو بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ سارک ممالک کے علاوہ ممالک کی برآمدات اور درآمدات کا پتہ کروانے کیلئے سٹڈی کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ سٹڈی اے ڈی بی اور خظہ کی ٹریڈ باڈیز کی مدد سے کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے وزیر خزانہ نے کہا کہ سارک ممالک کا آڈٹ عالمی کمپنی سے دو سے زاید مرتبہ نہ کروانے پر اتفاق ہو گیا ہے وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارتی وزیرخزانہ کی کانفرنس میں عدم شرکت کی کوئی اہمیت نہیں، ایسی کانفرنسوں میں ملکوں کی نمایندگی اہم ہوتی ہے افراد کی نہیں اس طرح تو میں بھی ورلڈ بنک کی میٹنگ میں نہیں گیا جبکہ نویں سارک کانفرنس افغانستان کے شہر کابل میں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے سارک وزرا کانفرنس میں افغانستان کے پاکستان میں سفیرڈاکٹر حضرت عمر،، بنگلادیش کے وزیر خزانہ ایم اے منان، ، بوٹان کے وزیر خزانہ لیون پو نامگے ڈورجی، ، مالدیپ کے ڈپٹی منسٹر عبد الحلیم عبد لغفور، ، نیپال سے ڈپٹی پرائم منسٹر کریشن بہادر، سری لنکا کے وزیر خزانہ راوی،بھارت کے سیکرٹری اکنامک آفیر شکتی کانتا داس ، سارک سیکٹریٹ سے سیکریٹر جنرل ارجن بہادر تھاپا اورپاکستان سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :