افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،سرتاج عزیز

پاک افغان بارڈر پر سیکورٹی کیلئے چار نئے گیٹ بنائے جائیں گے ،سفری دستاویزات کے بغیر کسی بھی افغان شہری کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی شکیل افریدی کو سزا کا تعلق اسامہ کی مخبری کے ساتھ نہیں ہے،مشیر امور خارجہ کی سینٹ قائمہ کمیٹی دفاع و خارجہ امور کو بریفنگ قائمہ کمیٹی کا امریکہ کی جانب سے پولیو فنڈز کی بندش اور ایف 16طیاروں کی عدم فراہمی پر اظہار تشویش افغانستان کیساتھ بارڈر کو محفوظ اور چمن بارڈ ر کے معاملات اگلے اجلاس میں پیش کرنیکی ہدایت

جمعہ 26 اگست 2016 10:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اگست۔2016ء ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع و خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، پاک آفغان بارڈر پر سیکورٹی کیلئے چار نئے گیٹ بنائے جائیں گے ،سفری دستاویزات کے بغیر کسی بھی افغان شہری کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی ، پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر شکیل افریدی کو دی جانے والی سزا کا تعلق اسامہ بن لادن کی مخبری کے ساتھ نہیں ہے ، کمیٹی نے امریکہ کی جانب سے پولیو فنڈز کی بندش اور ایف 16طیاروں کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ بارڈر کو محفوظ بنانے اور چمن بارڈ ر کے معاملات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

ایوان بالا کی دفاع اور خارجہ امور کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین و چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید اور مسز نزہت صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پاک امریکہ سیکورٹی تعلقات پر اثرات سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد اور پاکستان کی مشرقی و مغربی یورپ، ایشین ممالک ا ور آسٹریلیا،انڈین اوشن ممالک،سنٹرل ایشین ممالک کے ساتھ فارن پالیسی کے معاملات کے علاوہ شیخ راشد بن ال مخطوم سکول دبئی کے پرنسل کے متعلق شکایات کے متعلق معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا دفاع اور خارجہ امور کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر زہدایت اللہ،کرنل(ر)طاہر حسین مشہدی،لیفٹنٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی،لیفٹنٹ جنرل(ر)عبد القیوم،محمد جاوید عباسی،فرحت اللہ بابر،سحر کامران،بریگیڈیئر جان کینتھ ولیمز،محمد داؤد خان اچکزئی،حاجی مومن خان آفریدی،سید مظفر حسین شاہ،کریم احمد خواجہ،سسی پیلجو،سید شبلی فرازکے علاوہ وزیر اعظم کے خارجہ امور کے ایڈوائزر سرتاج عزیز،ایڈیشنل سیکرٹری دفاع مختا رخان،ایڈیشنل سیکرٹری کامرس روبینہ اطہر،ڈی جی ویسٹ ایشیا،ڈی جی یورپ،ڈی جی پرسنیل،ڈی جی افریقہ کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے مشترکہ کمیٹی کو ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پاکستان امریکہ تعلقات بارے تفصیل سے آگاہ کیاانہوں نے کہا کہ21مئی2016کو ملا اختر منصور امریکہ ڈرون حملے میں بلوچستان حملے میں ہلاک ہو ااس کے پاس ایران اور دبئی کا ویزہ لگا پاسپورٹ اور پاکستانی شناختی کارڈ بھی ملا تھا حکومت پاکستان نے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کی تھی اس حملے کی وجہ سے پاکستان کی علاقائی سیکورٹی پر بھی بڑا اثر پڑا تھا اور دونوں ممالک کے تعلقات متاثرہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستا نی مخالفین نے اس موقع کا بڑا فائدہ اٹھایا اور پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کی سازشوں میں مصروف رہے انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں سرد مہری کے کچھ دوسرے عناصر بھی ہیں جن میں حسین حقانی ،شکیل آفریدی ،ایف 16 طیاروں کی عدم فراہمی، اور کولیشن سپورٹ فنڈز کی بندش غیرہ شامل ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ان معاملات کے حوالے سے دباؤ ڈالا جاتا ہے پاکستان نے ڈرون حملوں کا مسئلہ بین الا قوامی فور م پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ بھی اٹھایا تھااور اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی،سیکورٹی کونسل اور ہیومن رائٹس کونسل میں بھی تفصیل سے اٹھایا ہے اوربین الا قوامی برادری نے بھی اس چیز کو نوٹ کیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے اس غیر قانونی ڈرون حملوں پر شدید احتجاج بھی کیا ہے اور آگاہ کیا ہے کہ انکو برداشت نہیں کیا جائیگا انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ضرب عضب ا ور نیشنل ایکشن پلان کی بدولت دہشت گردی کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا ہے اراکین کمیٹی نے ایف16طیارے روکنے اور پولیو کے فنڈ کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کیاہے اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے مشترکہ کمیٹی کو بتایا کہ ا مریکہ حکام نے کہا ہے کہ 300ملین ڈالر سیکرٹری دفاع کے سرٹیفیکٹ کے بغیر جاری نہیں کیے جا سکتے ہیں جبکہ اس سے پہلے سرٹیفیکٹ کے بغیر بھی فنڈ فراہم کر دیئے جاتے تھے امریکی سیکرٹری دفاع نے انڈیا اور افغانستان کے دورے تو کیے ہیں مگر پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کہا کہ افغانستان کی پاکستان نے بہت مددکی تھی اور اب افغانستان سے جو بیانات آرہے ہیں وہ عوام کے سامنے ہیں لاکھوں افغانیوں کو پاکستان نے پناہ دی اور اب یہی افغانی اپنے ملک واپس نہیں جانا چاہتے ہیں انہوں نے بتایاکہ صرف 12فیصد افغانی واپس افغانستان اور باقی دوسرے ممالک جانا چاہتے ہیں اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبا ن کے کئی گروپس ہیں کچھ مذاکرات کے حق میں ہیں اور کچھ مخالف ہیں سیکرٹری خارجہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ معاملات اور مذاکرات کی دو دفعہ کوشش کی گئی مگر کامیابی نہیں ہوئی افغان بارڈر مینجمنٹ کو موثر بنایا جا رہا ہے چار بنیادی کراسنگ پوائنٹس پر کام شروع ہے اور افغان حکومت سے بات بھی ہوئی ا و ربارڈر کو محفوظ کرنے سے مسائل حل ہو جائینگے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسیاں عوامی امنگوں کے مطابق ہیں سینیٹرکریم احمد خواجہ نے دیورنڈ لائن کو محفوظ کرنے کیلئے بھی سفارش کی اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صرف چار جگہ کراسنگ پوائنٹ کو کنٹرول کرنے سے تمام معاملات ٹھیک نہیں ہوتے ہیں بہتر یہی ہے کہ پورے بارڈر کو محفوظ کیا جائے حملہ آور ان چار جگہوں سے داخل نہیں ہوتے ہیں دونوں ممالک کے مابین 240سے زائد کراسنگ پوائنٹ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کو سزا منگل باغ سے تعلقات پر دی گئی تھی نہ کہ اسامہ بن لادن کی مخبری پر سزادی گئی ہے اس موقع پرمشترکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چمن کے معاملات پر بریفنگ طلب کر لی کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

ڈی جی افریقہ نے کمیٹی کو بتایا کہ افریقہ میں14مشنز ہیں ۔وزارت کامرس کو ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔جس پر سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ کمیشن کی تعداد بڑھائی جائے ورنہ انڈیا اور چین اہم تجارتی منڈیوں پر قبضہ کر لے گا۔قائمہ کمیٹی کو مشرقی و مغربی یورپین ممالک کے ساتھ خارجہ پالیسی بارے تفصیل سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ جی ایس پی پلس سکیم کی بدولت ایکسپورٹ 5.5ارب سے بڑھ کر 6.8ارب ڈالر ہو گئی ہے۔

جی ایس پی پلس کا معاہد2014میں دس سال کیلئے کیا گیا تھا ۔یورپی یونین کے ساتھ پانچ سالہ منصوبہ بھی بنا رکھا ہے جس سے تجارت،معشیت اورسیکورٹی کو فروغ ملے گا۔تیسرا یورپی یونین پولیٹیکل ڈائیلاگ سیکرٹری لیول کے برسلز میں منعقد ہوئے تھے اور اکتوبر میں اگلا راؤنڈ شروع ہوگا جس میں ایڈوائز وزیر اعظم سرتاج عزیز نمائندگی کرینگے۔یورپی یونین کے ساتھ پانچ سالہ منصوبہ2017میں ختم ہو جائے گا۔

پاکستان کے یو کے کے ساتھ تعلقات نمایاں ہیں اور یو کے کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد پاکستانی ایکسپورٹرز جی ایس پی پلس کا اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ای ایس ڈی میکنزم کے تحت باہمی تجارت سے فائدہ اٹھایا جائیگا۔پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات بھی بہتر ہو رہے ہیں اور وزیر اعظم پاکستان نے بھی روس کیساتھ تعلقات کو خصوصی توجہ دے رکھی ہے۔

پاکستان نے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کا بھی روس کے ساتھ معاہد ہ کر رکھا ہے جو2010میں مکمل ہو گا۔سینیٹر کریم خواجہ نے پولینڈ کے ساتھ مزید تجارتی روابط کے فروغ پر زور دیا۔مشرقی ایشائی ممالک اور آسٹریلیا کے پاکستان کی خارجہ پالیسی بارے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ساؤتھ چائنہ سی کے معاملے پر سیکرٹری خارجہ امور نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ مسئلے کا حل بیرونی ممالک کی مداخلت کے بغیر یہ ممالک ملکر کریں اور پاکستان چین کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔

سنٹرل ایشین ممالک کی فارن پا لیسی کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنٹرل ایشین ممالک کو ہوائی سفر اور ریلوے اور سڑک کے ذریعے ملایا جا رہا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ارمانیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔کمیٹی کو شیخ راشد بن ال مخطوم سکول کے معاملے بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پرنسپل کے خلاف اساتذہ نے شکایت کی ہے کہ اس کے حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پرنسپل نے سکول سے قائد اعظم کی تصا ویر ہٹا دیں ا ور پاکستان کے خلاف بچوں کو برین واش کرتا تھا اساتذہ نے بات کی تو وہ انکے خلاف ہو گیا۔یہ سکول پاکستانی سفارتخانے کے فنڈ سے پاکستانی کمیونٹی کیلئے قائم کی گیا تھا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ دیگر کمیونٹی کے بچے بھی پڑھتے ہیں پرنسپل نے پاکستانی بچوں کو نکال کر دوسرے بچوں کو داخل کر نا شروع کر دیا تھا اس پر اساتذہ اور مقامی اتھارٹی اور دیگر متعلقہ لوگوں سے پرنسپل بارے حقائق اکھٹے کئے جا رہے ہیں۔