اے پی ایم ایل اور پی ٹی آئی اتحاد کر کے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو شکست دے سکتی ہیں،پرویز مشرف

عمران خان کو مل کر آگے بڑھنے پر سوچنا ہوگا،سپریم کورٹ سے انصاف کیلئے کہوں گا سیاسی مقدمات ختم ہوجائیں تواے پی ایم ایل میں جان ڈالنے کے لئے فرنٹ پر آکرلڑوں گا سانحہ ماڈل ٹاؤن،پانامہ لیکس اور ایان علی کیس جیسے معاملات کا کچھ نہیں بنا،عدالتوں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئیے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 23 اگست 2016 10:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2016ء)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اے پی ایم ایل اور پی ٹی آئی اتحاد کر کے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو شکست دے سکتی ہیں۔عمران خان کو مل کر آگے بڑھنے پر سوچنا ہوگا۔سپریم کورٹ سے انصاف کے لئے کہوں گا،سیاسی مقدمات ختم ہوجائیں تواے پی ایم ایل میں جان ڈالنے کے لئے فرنٹ پر آکرلڑوں گا۔

جب سے ن لیگ حکومت آئی ملک کے حالات مزید خراب ہوئے۔زرداری اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کر کے باہر چلے گئے۔۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پانچ سالوں میں ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔سانحہ ماڈل ٹاؤن،پانامہ لیکس اور ایان علی کیس جیسے معاملات کا کچھ نہیں بنا،عدالتوں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئیے۔

(جاری ہے)

ملک کو اندرونی طور پر مستحکم کئے بغیر دنیا میں مقام حاصل نہیں کیاجاسکتا۔بہت سے قابل لوگ موجود ہیں مگرحکومت نے ابھی تک وزیرخارجہ تعینات نہیں کیا۔کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے اپنے اہم دوست بھی کھوچکے ہیں۔خارجہ پالیسی فوج نہیں بلکہ حکومت بناتی ہے۔حکومت موثر جواب دے تو نریندر مودی کی کیاجرات کہ پاکستان کو گالیاں دیں۔اب زمانہ بدل چکا ہے،بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے فوج استعمال کرنے کی بجائے افغانستان کو استعمال کررہا ہے۔

ہمیں بھی جواب دینے کے لئے ایسی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ بلوچستان بارے بیان دینے پر حکمرانوں کو چاہیے کہ مودی کو بتائیں کہ اس کا جواب بھارتی پنجاب میں دیا جاسکتا ہے۔بھارت امریکہ کو مس گائیڈ کرتا ہے۔امریکہ جا کر انہیں بتاؤں گا کہ بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔2007میں منموہن سنگھ کے پاکستان آنے پر سرکریک اور سیاچین کے مسائل ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط ہونے تھے۔

مسئلہ کشمیر پر بھی پیش رفت ہونی تھی مگر شاید ملک میں حالات میرے خلاف ہونے کی وجہ سے وہ نہیں آئے اور ایک سنہرا موقع ختم ہوگیا۔12مئی کے واقعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں،نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔ دہشت گردی میں ملوث گروہ اور کراچی کے نوگوایریاز ختم کر کے ایم کیو ایم کو ملکی مفاد کے لئے استعمال کیا۔موجودہ ملکی صورتحال پر دل روتا ہے۔

صدر یا وزیراعظم بننے کا شوق نہیں۔پاکستان کو بچانے، دنیا میں باعزت مقام دلوانے اور ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے پر فخر ہے۔جو بھی اچھی حکمرانی کرے گا اس کی حمایت کروں گا انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی فوج نہیں بلکہ حکومت بناتی ہے۔ہماری کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا بھر سے تعلقات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔اب جنگ کا طریقہ کار بدل گیا ہے بھارت ہمارے خلاف فوج استعمال کرنے کی بجائے افغانستان کو استعمال کررہا ہے۔

بھارت امریکہ کو مس گائیڈ کرتا ہے۔ہمیں بھی جواب دینا چاہیے۔امریکہ جا کر انہیں بتاؤں گا کہ بھارت کا افغانستان کے ساتھ تاریخی ،مذہبی،جغرافیائی،ثقافتی حتیٰ کہ کوئی بھی تعلق نہیں ہے پھر وہ وہاں اتنا مضبوط کیوں ہے۔اگر ہم اندر سے مضبوط ہوں تو مودی اور براہمداغ بگٹی کی کیاحیثیت ہے کہ پاکستان کو گالیاں دیں۔محمود خان اچکزئی کو سمجھدارانسان سمجھتا تھا مگر اس نے اسمبلی کے فلور پر پاکستانی ایجنسیوں کے خلاف زہراگلا مگر حکومت نے اسے کوئی جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہونے والے واقعات حتیٰ کہ بمبئی حملوں میں بھی ان کی اسمبلی میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کو برا بھلا نہیں کہا۔ہماری افواج،رینجرز اور انٹیلی جیس ایجنسیاں بہترین کام کررہی ہیں۔میرے دور میں ایم کیو ایم کے مسلح ونگز ختم کر کے انہیں ملکی مفادات کے لئے استعمال کیا۔ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والاہمارا اس وقت کا تعینات کیاگیا گورنرپیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور میں بھی گورنر ہے۔

جناح پور کے نقشے ضرور تھے مگر یہ معلوم نہیں کہ یہ کس نے بنائے تھے۔ اگر میرے دور میں یہ بات ہوتی کہ ایم کیو ایم کے را کے ساتھ تعلقات ہیں تو میں تحقیقات کرواتا۔کراچی میں ایم کیوایم مہاجرین ،اے این پی پٹھانوں اور اندرون سندھ کے لوگوں کی پیپلز پارٹی پشت پناہی کرتی ہے۔اگر یہ سلسلہ بندہوجائے تو 70فیصد حالات قابو میں لائے جاسکتے ہیں۔راحیل شریف فیلڈ مارشل اور چیف آف آرمی سٹاف دونوں عہدے رکھیں تو ملک کے لئے فائدہ مند ہے۔