روس کو اڈہ دینے پرایرانی فوج اور پارلیمنٹ میں اختلاف

روس کو اڈے دینے کا فیصلے کا کسی طور پر پارلیمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے ،ایرانی وزیردفاع کی گفتگو

پیر 22 اگست 2016 10:35

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2016ء)ایران میں شمال مغربی صوبے ہمدان کا ایک فوجی اڈہ روس کو دینے کے حوالے سے اختلاف شدت اختیار کر گیا ہے۔ بعض ارکان پارلیمنٹ کے نزدیک یہ فیصلہ ایرانی آئین کے شقوں بالخصوص شق 146 کی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب ایرانی وزیر دفاع حسین دہقان نے کہاہے کہ شام میں ٹھکانوں پر حملوں کے لیے فوجی اڈے سے روسی طیاروں کے استفادے کا فیصلہ ایرانی نظام اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل نے کیا اور اس کا پارلیمنٹ سے کسی طور کوئی تعلق نہیں ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق یہ بات ایرانی پاسداران انقلاب کے قریب سمجھی جانے والی نیوز ایجنسی نے بتائی۔اس معاملے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود اختلافات کے باوجود ایرانی وزیر دفاع نے توقع ظاہر کی کہ مخصوص حالات میں روس کے ساتھ اس نوعیت کے تعاون کے وسیع ہونے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

متعدد ایرانی ارکان پارلیمنٹ نے ہمدان کے فضائی اڈے سے روسی لڑاکا طیاروں کے استفادے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

ان افراد کے نزدیک یہ فیصلہ ایرانی آئین کی شق 146 کی خلاف ورزی ہے جس کے مطابق " ملک میں کوئی بھی غیرملکی فوجی اڈہ قائم کرنا ممنوع ہے خواہ وہ پرامن مقاصد کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔اسی سلسلے میں ایرانی پارلیمنٹ کے 20 ارکان نے ایرانی نظام کے ذمہ داران کے ساتھ ایک ہنگامی اور اعلانیہ اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہمدان میں فضائی اڈہ روس کو دینے کی وجوہات معلوم ہو سکیں۔ مذکورہ ارکان پارلیمنٹ نے اس فیصلے کو ایران کی حاکمیت اور اس کے قومی فیصلوں کی آزادی کم کرنے والا شمار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :