قوم کے نام پیغام ہے مل کر نکلو،جدا جدا نکلو گے تو جدا جدا مارے جاؤ گے،طاہر القادری

الگ الگ نکلنے سے18،18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی نہ غربت،اصلی ڈگری والے سڑکوں پر اور جعلی ڈگری والے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ۔ ہماری تحریک قصاص 20کروڑ عوام کو حقوق دلوانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرنے کیلئے ہے،یہ کیسی پارلیمنٹ ہے جو اپنے وزیر اعظم کا احتساب کرنا تو دور کی بات ٹی او آرز بھی نہیں بنا سکتی ہمارے کارکنوں نے جان و مال کی بے دریغ قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں اب قوم کو بھی پاکستان بچانے اور لٹیروں کو بھگانے کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا،دھرنے کے شرکاء سے خطاب

پیر 22 اگست 2016 10:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے گوجرانوالا سمیت 25 شہروں میں احتجاجی دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم اکٹھے اور مظلوم منتشر ہیں۔انصاف کیلئے کسانوں ،ڈاکٹرز ،مزدوروں،کلرکوں،نرسز،اساتذہ کو متحد ہو کر نکلنا ہو گا الگ الگ نکلنے سے18،18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی نہ غربت،اصلی ڈگری والے سڑکوں پر اور جعلی ڈگری والے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ۔

ہماری تحریک قصاص 20کروڑ عوام کو حقوق دلوانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرنے کیلئے ہے ۔یہ کیسی پارلیمنٹ ہے جو اپنے وزیر اعظم کا احتساب کرنا تو دور کی بات ٹی او آرز بھی نہیں بنا سکتی۔ہمارے کارکنوں نے جان و مال کی بے دریغ قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں اب قوم کو بھی پاکستان بچانے اور لٹیروں کو بھگانے کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بیک وقت 105 شہروں میں دھرنے عوامی تحریک کا امتیاز ہے،عوامی تحریک کے کارکنوں نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا احتجاج 77کے زمانے میں پی این اے کی تحریک میں دیکھا جب ایک ہی دن 70سے 80شہروں میں جلسے ہوتے تھے ۔

عوامی تحریک کے دھرنوں نے ظالم نظام اورکرپٹ حکمرانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میرا آج قوم کے نام ایک ہی پیغام ہے کہ مل کر نکلو،جدا جدا نکلو گے تو جدا جدا مارے جاؤ گے،انہوں نے کہاکہ یہ نہیں کہتا کہ پاکستان عوامی تحریک کا جھنڈا لے کر نکلوکسان اپنا بینر،مزدور اپنا بینر،نرسز اپنا بینر،اساتذہ اپنا بینر لیکر نکلیں مگر اکٹھے نکلو۔

انہوں نے کہاکہ 35سال سے ایک ہی طبقہ برسر اقتدار ہے مگر یہ طبقہ صاف پانی بھی نہ دے سکا،بچوں کو تعلیم نہ دے سکا ،جس شہر میں 200ارب کا اورنج لائن منصوبہ بن رہا ہے اس شہر کے ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض لیٹے ہیں کون ذمہ دار ہے ؟ انہوں نے کہاکہ اسلام،آئین،قانون کو انتہا پسندوں نے اغوا کر لیا ۔ایف بی آر،پولیس،الیکشن کمیشن جیسے اداروں نے انصاف دینا تھا ان کے سربراہان کا تقرر یہ ڈاکو کرتے ہیں ،یہ جمہوریت نہیں ڈاکوؤں کا نظام ہے چند سو خاندانوں نے پوری قوم کو یر غمال بنا رکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک مولانا کہتے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن نہیں ہونے دیں گے ۔ہماری ایک یونیورسٹی اور 600سکول ہیں جس کا دل ہے رجسٹریشن کر لے یہ کیوں خوفزدہ ہیں یہ قومی اداروں کے سوچنے کی بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے صرف اس حصے پر عمل ہوا جو فوج کے ذمہ تھا ۔انہوں نے کہاکہ اب ایک بار مل کر مظلوموں کو ظالموں کے خلاف جنگ لڑنا ہو گی میں نے قوم کو نجات کا راستہ دے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے ،بچیوں کی عصمت تار تار ہوتی ہے صرف آنسو بہانے سے انصاف نہیں ملے گا ظالموں کا گریبان پکڑنے سے انصاف ملے گا ۔انہوں نے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں کو 8 سال سے اختیار نہیں ملے پہلے الیکشن نہیں ہوئے اب آخری مرحلہ مکمل نہیں ہونے دیا جا رہا کیا جمہوریت اختیارات چھیننے کا نام ہے ۔ملک میں مردم شمار نہیں ہوتی کیا اسے جمہوریت کہتے ہیں۔

قائد اعظم  کے اس نشیمن کو آگ لگانے والے ایوانوں میں بیٹھے ہیں کیا قائد اعظم  نے ان لٹیروں کیلئے ملک بنایا تھا ،انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے نظم و ضبط کی ایک عظیم مثال رقم کی ،6اگست ،20اگست اور 21اگست ملک کے سینکڑوں شہروں میں لاکھوں کارکن نکلے مگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ایسے عظیم کارکن کسی اور جماعت کے پاس نہیں ہیں ۔