’برقعے پر پابندی سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے‘، جرمن ماہر

جمعہ 19 اگست 2016 10:54

برلن ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اگست۔2016ء ) سماجی امور کے ممتاز جرمن ماہر لْڈگر پرِیز نے کہا ہے کہ برقعے پر پابندی پا دوہری شہریت کے خاتمے سے جرمنی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔جرمن شہر بوخْم کی رْوہر یونیورسٹی کے پروفیسر لْڈگر پرِیز کے خیال میں آج کل جرمنی میں برقعے (مکمل حجاب) پر پابندی پا دوہری شہریت کے خاتمے کے حوالے سے جو بھرپور بحث جاری ہے، وہ جرمن معاشرے میں باہر سے آنے والوں کے انضمام کے اصل مسئلے کو حل نہیں کر سکتی۔

حال ہی میں شائع ہونے والی ایک کتاب ’ترک وطن اور آمد‘ کے مصنف پرِیز نے ڈی ڈبلیو کے گِیرو شلِیس کو بتایا کہ جرمنی میں باہر سے آنے والے افراد اپنے ساتھ نہ صرف اپنی زندگی کے تجربات لاتے ہیں بلکہ اپنا ثقافتی پس منظر بھی تاہم یہ وہ چیزیں ہیں، جن کا مہاجرین کے حوالے سے کی جانے والی بحث میں سرے سے کوئی خیال نہیں رکھا جاتا:”ہم یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد ہمارے معاشرے میں ضَم ہو جائیں، ہم اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے کہ وہ اپنی زندگی میں کن تجربات سے گزرے ہیں۔

(جاری ہے)

‘حالیہ کچھ عرصے کے دوران جرمنی پہنچنے والے پناہ کے ایک ملین سے زائد متلاشیوں کے حوالے سے لْڈگر پرِیز نے کہا:”ہمیں صرف اْن کی جرمنی میں جسمانی آمد کو ہی ممکن نہیں بنانا چاہیے بلکہ انہیں یہ احساس بھی دلانا چاہیے کہ وہ اپنی پوری شخصیت اور سماجی ثقافتی پس منظر کے ساتھ جرمنی پہنچ گئے ہیں۔“جرمنی کے سابق دارالحکومت بون کے مضافاتی علاقے باڈگوڈِس برگ کو کبھی سفارتی علاقے کی حیثیت حاصل تھی۔

آج وہاں برقعہ پوش خواتین اور عرب دکانیں ہر طرف نظر آتی ہیں۔ اب جرمن باشندے اس ماحول کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں فرانس کی ایک عدالت نے مسلم عورتوں کی طرف سے سوئمنگ کے لیے استعمال کی جانے والی اور پورے جسم کو ڈھانپ دینے والی ’برقینی‘ پہننے پر عائد کردہ پابندی کے خلاف ان خواتین کا دائر کردہ ایک مقدمہ خارج کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :