وفاق نے بھی خیبرپختونخواہ کا تعلیمی ماڈل اپنا لیا ،اسلام آباد بھی تعلیمی نظام کی سخت مانیٹرنگ کا نظام وضع

وفاق کے زیرانتظام 422 تعلیمی اداروں کیلئے وزیراعظم نے مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دیدی مانیٹرنگ ٹیم گھوسٹ اسکولوں و اساتذہ کا پتہ چلائے گی 22 انسپکٹرز پرمشتمل ٹیم ٹیبلیٹ، جدید نظام و ٹرانسپورٹ سے لیس ہوگی

جمعرات 18 اگست 2016 10:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اگست۔2016ء) وفاق نے بھی خیبرپختونخواہ کا تعلیمی ماڈل اپنا لیا ہے اور اسلام آباد بھی تعلیمی نظام کی سخت مانیٹرنگ کا نظام وضع کر لیا گیا ہے جس کے تحت وفاق کے زیرانتظام 422 تعلیمی اداروں کیلئے وزیراعظم نے مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاق کے زیرانتظام تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے نظام وضع کر لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں خیبر پختونخواہ کے ماڈل کو اپنایا گیا ہے۔

نیت انتظام کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 422 تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے وزیراعظم نواز شریف نے مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دیدی ہے۔ مانیٹرنگ ٹیم وفاق کے زیرانتظام گھوسٹ اسکولوں و اساتذہ کا پتہ چلائے گی۔ مانیٹرنگ ٹیم 22 انسپکٹرز پرمشتمل ہے،مانیٹرنگ ٹیم ٹیبلیٹ، جدید نظام و ٹرانسپورٹ سے لیس ہوگی۔

(جاری ہے)

مانیٹرنگ ٹیم نے اسلام آباد کے اسکول،کالجوں میں چھاپے مارنا شروع کردئیے ہیں۔

وفاق کے زیرانتظام سکولوں اور کالجوں کی مانیٹرنگ کیلئے سافٹ وئیر بھی تیار کیا گیا ہے اور مانیٹرنگ ٹیم اسی سافٹ وئیرکے ذریعے براہ راست وزیراعظم کو جواب دہ ہوگی۔ مانیٹرنگ انسپکٹرز سکولوں اور کالجوں کے پرنسپل، اساتذہ کی حاضری و سہولیات کا جائزہ لیں گے۔ ان انسپکٹرز کو پرنسپل یا استاد کیخلاف تادیبی کاروائی کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔

چھاپہ مارٹیم پرنسپل کے ساتھ فورا سیلفی سافٹ وئیرمیں ڈالنے کا پابند ہوگا۔ تشکیل دی گئی ٹیموں نے گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت کے چوبیس سکولوں کے اچانک دورے کئے اور وہاں پر موجود اساتذہ کی تعداد کو چیک کیا غیر حاضراساتذ کی کارکردگی اور غیر حاضر ہونے کی وجہ پوچھی گئی اور سکول کی مجموعی کارکردگی کو بھی دیکھا گیا چھاپہ مار ٹیم نے سکول پرنسپل سے تمام اساتذہ کا ریکارڈ بھی دیکھا تاکہ گھوسٹ اساتذہ کی نشاندہی ہوسکے چھاپہ مار ٹیمیں اپنی رپورٹس سافٹ ویئر کے ذریعے براہ راست وزیراعظم کو ارسال کرینگی مانیٹرنگ کمیٹی تین ارکان پر مشتمل ہے ایڈوائزر کیڈ ، ڈائریکٹر ایڈمن اور ڈی جی ایف ڈی ای اس میں شامل ہیں جبکہ 22چھاپہ مار انسپکٹر بھی اس کمیٹی کی زیر نگرانی کام کرینگے ان انسپکٹروں کو دس روپے فی کلومیٹر کے حساب سے ٹی اے ڈی اے بھی دیا جائے گا اور پنجاب آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے ان انسپکٹروں کو تربیت دی ہے اس مانیٹرنگ کی رپورٹس کا روزانہ کی بنیاد پر بھی اور ماہانہ کی بنیاد پر بھی جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کس سکول کی مجموعی کارکردگی بہتر ہے اور ڈسپلن کون سا سکول آگئے ہیں اس مانیٹرنگ کمیٹی کا مقصد معیار تعلیم کو بلند کرنا اور اساتذہ کو درس و تدریس کیلئے پابند کرتا ہے اس حوالے سے سیکرٹری کیڈ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے اور ہاؤس نے باقاعدہ اپنا کام شروع کردیا ہے اس سے وفاقی دارالحکومت کے اداروں کی کارکردگی میں بہتری آئے گی

متعلقہ عنوان :