ترکی کی جیلوں میں گنجائش ختم ،50ہزار سے زائد قیدی رہا کرنے کا فیصلہ

رہائی کے قانون میں اصلاحات ایمنسٹی اسکیم نہیں، ترک وزیر انصاف

جمعرات 18 اگست 2016 11:08

استنبول( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اگست۔2016ء ) ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں 50 ہزار سے زائد افراد کو معطل، برطرف یا گرفتار کیا گیا تاہم اب جیلوں میں گنجائش ختم ہونے کی وجہ سے 38 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبررسا ں ادارے کے مطابق حکومت نے قیدیوں کی رہائی کے قانون میں اصلاحات کا فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت ابتدائی طور پر تقریباً 38 ہزار قیدیوں کو رہائی دی جائے گی۔

اصلاحات کے تحت وہ قیدی جن کی سزا کی تکمیل میں دو برس یا اس سے کم کا عرصہ باقی ہو اسے رہا کردیا جائے گا تاہم انہیں دو سال تک زیر نگرانی رکھا جائے گا۔اس سے قبل رہائی کے بعد زیر نگرانی رکھنے کی مدت ایک سال تھی جس میں اب اضافہ کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اصلاحات کے تحت وہ قیدی جو دہشتگردی ، قتل، تشدد اور جنسی جرائم پر سزا کاٹ رہے ہیں رہائی کے اہل نہیں ہوں گے۔

ترکی کے وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ رہائی کے قانون میں اصلاحات ایمنسٹی اسکیم نہیں تاہم انہوں نے اس تبدیلی کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی۔اصلاحاتی فرمان میں مزید 2 ہزار 360 پولیس افسران، 100 فوجی اہلکار اور ترک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے 196 ملازمین کی برطرفی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ ترکی کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی تعداد میں گزشتہ 15 برس کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا ہے، مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی کی جیلوں میں ایک لاکھ 88 ہزار قیدی موجود ہیں جو گنجائش سے 8 ہزار زیادہ ہیں۔

15 جولائی کو اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کے دوران جھڑپوں میں تقریباً 240 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے بعد ترک حکام اب تک سازش میں ملوث ہونے کے شبے میں 35 ہزار افراد کو گرفتار کرچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :