پاکستان میں پہلی بار زیابطیس کے مریضوں زخم سے بچاؤ اور پاؤں کٹنے سے محفوظ رکھنے والے جوتے تیار

پاکستان میں اٹلی سے درآمد شدہ جدید ترین مشین کے ذریعے تیارکیے جائیں گے جنہیں انتہائی ارزاں نرخ پر زیابطیس کے مریضوں کو مہیا کیا جائے گا یہ مخصوس جوتے عالمی زیابطیس اینڈ اینڈوکرائنالوجی کانگریس میں 19اگست کو پیش کیے جائیں گے، ماہر ین زیابطیس کی پریس کانفرنس

منگل 16 اگست 2016 10:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اگست۔2016ء) پاکستان میں پہلی بار زیابطیس کے مریضوں کے لیے ایسے جوتے تیار کرلیے گئے ہیں جو ان کو زخم سے بچاؤ اور پاؤں کٹنے سے محفوظ رکھیں گے ، دنیا بھر میں یہ جوتے انتہائی مہنگے داموں تیار کیے جاتے ہیں مگر پاکستان میں اٹلی سے درآمد شدہ جدید ترین مشین کے ذریعے تیارکیے جائیں گے جنہیں انتہائی ارزاں نرخ پر زیابطیس کے مریضوں کو مہیا کیا جائے گا ،یہ مخصوس جوتے عالمی زیابطیس اینڈ اینڈوکرائنالوجی کانگریس میں 19اگست کو پیش کیے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر زیابطیس و اینڈوکرائن اور بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط، ماہر زیابطیس و اینڈوکرائن ڈاکٹر زاہد میاں ، ڈاکر عصمت نواز اور دیگر نے کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے قیام کے بیس (20) برس مکمل ہونے کی خوشی میں اس سال تین روزہ عالمی زیابطیس کانگریس جسے آئی ڈی ای سی 2016(IDEC 2016)کا نام دیا گیا ہے جوڈائیبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان (DAP)کے تعاون سے 19اگست سے 21اگست تک کراچی کے ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں منعقد ہوگی اور انٹرنیشنل زیابطیس فیڈریشن کے مشرق وسطیٰ ، شمالی افریقا ریجن نے اپنا آفیشل ایونٹ قرار دے دیا ہے ،جس میں دنیائے طب کے نامور ترین ماہرین شریک ہوں گے اور زیابطیس کے علاج کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے ۔

ڈاکٹر عبد الباسط نے کہا کہ پاکستان میں ایک 20برس پرانے سروے کے مطابق زیابطیس کے مریضوں کی تعداد 70لاکھ ہے اور 70لاکھ افراد ایسے ہیں جنہیں زیابطیس ہونے کا قوی امکان ہے مگر یہ اعداد و شمار بہت پرانے ہیں اور صحیح اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے بقائی انسٹی ٹیوٹ نے ملک بھر میں سروے شروع کر دیا ہے جو دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں زیابطیس میں مبتلا افراد اور ایسے افراد جنہیں زیابطیس ہونے کا امکان ہے ، کی صحیح تعداد سامنے آجائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی زیابطیس اینڈ اینڈوکرائن کانگریس اس لحاظ سے نہایت اہم ہے اس میں زیابطیس سے نمٹنے کے لے وفاقی وزارت صحت سے تصدیق شدہ سفارشات پیش کی جائیں گی اس کے نتیجے میں ایک عام فرد کو بھی زیابطیس سے بچنے اور اپنی طرز زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریبا ہر بیماری کی جڑ زیابطیس ہے اور اگر اس مرض پر قابو پالیا جائے تو پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری آسکتی ہے ، انہوں نے بتایا کہ آپ اسپتال کے کسی بھی وارڈ میں چلے جائیں اس وارڈ میں بیماری کی وجوہات میں زیابطیس شامل ہوگی ۔

کاگریس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی زیابطیس کانگریس کی افتتاحی تقریب جمعہ 19اگست کی شام منعقد ہوگی جس کا افتتاح بقائی یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر فریدالدین بقائی اور وائس چانسلر پروفیسر زاہدہ بقائی کریں گے جبکہ ہفتے اور اتوار کے روز سائنٹفیک سیشنز منعقد کیے جائیں گے جس میں نا صرف دنیا بھر سے ماہرین زیابطیس خطاب کریں گے بلکہ پاکستان کے ماہرین طب ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی زیابطیس اور اینڈو کرائن بیماریوں سے متعلق علاج کی سہولتوں سے آگاہ کریں گے ۔

اس کانگریس میں26سے زائد ممالک جن میں امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، ناروے ، بیلجیم ، مصر ، ترکی ، بنگلہ دیش ،تنزانیہ ، سعودی عرب ، روس، ایران اور دیگر ممالک شامل ہیں ۔کانگریس میں ورلڈ ڈائیابٹیزفاؤنڈیشن (WDF) کے صدر بھی شریک ہوں گے ۔اس کے علاوہ پاکستان بھر سے دو ہزار سے زائد ماہرین طب اس کانگریس میں شریک ہوں گے اور زیابطیس کے علاج کے 6اہم ترین موضوعات جن میں سر فہرست ڈائبیٹک فُٹ، زیابطیس اور رمضان ، زیابطیس کے ساتھ زندگی شامل ہیں پر اظہار خیال کریں گے ۔

ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ پاکستان میں ایک وقت میں 3سے 7لاکھ تک ایسے مریض ہوتے ہیں جن کے پاؤں اس بیماری کی وجہ سے کٹنے کا امکان ہوتا ہے جبکہ اس کا علاج بہت ہی زیادہ مہنگا ہے مگر خوش قسمتی سے 85فیصد کیسز میں پاؤں کٹنے سے بچا جا سکتا ہے ایسے مریضوں کے لیے خوش خبری ہے کہ اب انہیں ایسے جوتے پاکستان میں بھی مہیا ہوں گے جو انہیں زخم لگنے اور پاؤں کٹنے سے بچاؤ میں مدد گار ہوں گے ۔ ماہرین نے اس موقع پر کہا کہ عالمی زیابطیس کانگریس کا کراچی میں انعقاد عوام الناس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ڈاکٹروں اور ماہرین زیابطیس کے لیے ایک اہم خوش خبری ہے کیونکہ یہ ایونٹ پاکستان سمیت پورے خطے میں اس مرض کے علاج میں نئی راہوں کی دریافت میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :