افغان مہاجرین کی بے دخلی ،سنگین مسئلہ ہے،چوہدری نثار

افغان مہاجرین کی واپسی بارے قومی پالیسی تشکیل دی جائے گی، چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کا اجلاس طلب کیا جائے گا بعض دہشت گرد عناصر افغان مہاجرین کے روپ میں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے مسئلہ کے حل کیلئے بھی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نمائندگی دی جائے گی ،کمیٹی مسئلہ بارے پالیسی تشکیل دے گی ملک ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس کھولا جائے گا ،کراچی میں مزید پاسپورٹس دفاتر کھولیں گے کسی غیر ملکی کو غیر قانونی طریقہ سے ہراساں نہیں کیا جائے ، واقعات کا نوٹس لیا جائے گا، چوہدری نثار علی خان کا قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال

منگل 16 اگست 2016 10:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اگست۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے ا فغان مہاجرین کی بے دخلی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی بارے ایک قومی پالیسی تشکیل دی جائے گی اور اس مقصد کیلئے چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ وہ پیر کے روز ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اور بلوچستان کے پی سی متعدد اراکین قومی اسمبلی کی طرف سے افغان مہاجرین کی واپسی اور اس کے اثرات بارے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ بعض دہشت گرد عناصر افغان مہاجرین کے روپ میں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں یہ عناصر دہشت گردی اور تخریب کاری کی واردتوں میں ملوث ہیں ان عناصر سے ہمارے امن کو خدشات درپیش ہیں تاہم افغان مہاجرین کامسئلہ قومی اتفاق رائے سے حل کرنے لئے قومی پالیسی تشکیل دی جائے گی جس میں چاروں صوبوں کی مشاورت حاصل کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک بھرمیں قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے مسئلہ کے حل کیلئے بھی ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نمائندگی دی جائے گی یہ کمیٹی اس مسئلہ بارے پالیسی تشکیل دے گی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ممبران اسمبلی مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کو نمائندگی دی جائے۔

گزشتہ دس سالوں میں غیر ملکی شہریوں کو شناختی کارڈ فراہم کئے گئے ہیں یہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو نادرا بارے عوامی مسائل کے حل کے لئے آراء دے گی جس کی روشنی میں مسائل حل ہوں گے۔ ہمارے پارلیمنٹرین کو ویزے جاری نہیں کرتے ان ممالک سے معاہدے ختم کردیئے ہیں ہمارے پارلیمنٹرین کی عزت نہ کرنے کا نوٹس لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 3 میگا سینٹر نادرا کے کھول رہے ہیں اس سال کے آخر میں یہ سینٹرز کام کرنا شروع کردیں گے اورنگی ٹاؤن میں چار گشتی گاڑیاں بھیج دیں گے۔

69 سال میں پورے ملک میں 92 پاسپورٹ آفس تھے اب پاکستان کے ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس کھولا جائے گا یہ کام بھی اس سال کے آخر تک مکمل ہوگا۔ کراچی میں مزید پاسپورٹ آفس بنائینگے۔ وزیر داخلہ نے یہ باتیں ارکان کے پوائنٹ آف آرڈر پر جواب دے رہے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اسمبلی میں ایک چیخ و پکار گروپ ہے جو عوامی مسائل سے ہٹ کر ایوان میں شور مچاتے ہیں۔

غیر ملکی کو غیر قانونی طریقہ سے ہراساں نہیں کیا جائے گا اور واقعات کا نوٹس لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹیوں میں وزارت داخلہ کے افسران کی عدم شمولیت کا نوٹس لیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی اگر افسران ذمہ دار پائے گئے تو کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایم یو ایم مرکز سے اسلحہ پکڑا گیا اس بارے میں مجھے علم نہیں لائسنس یافتہ اسلحہ بارے ایوان کو رپورٹ دوں گا اس حوالے سے حکومت سندھ سے بھی معلومات لیں گے۔

لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہے اس بات کا تعین وفاقی حکومت نہیں کرے گی ایم کیو ایم کی قیادت سے بارے گفتگو ہوئی ہے ایم کیو ایم کے مبینہ لاپتہ افراد بارے جائزہ لیں گے ایم کیو ایم کے کارکن کی موت پر جوڈیشل انکوائری کرائی تھی جبکہ چیف سیکرٹری سندھ نے ایم کیو ایم کے کارکن کی جوڈیشل انکوائری کرانے سے انکار کردیا یہ صوبائی مسئلہ ہے وفاقی حکومت اس بارے باکل بے بس ہے۔

شاختی کارڈ کے حصول میں خواتین کو اہمیت دیں گے ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ 35 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں غیر رجسٹرڈ مہاجرین بھی کافی تعداد میں ہیں ہماری پوزیشن یہ ہے کہ پاکستان کے افغانیوں کی میزبانی کی ہے اب کافی مسائل درپیش ہیں اس مسئلے پر ایک قومی پالیسی بنائی جائے۔ اگر مہاجرین کو سیٹیں دی گئی تو وہ کیمپ میں رہائش رکھیں لیکن افغان مہاجرین ہمارے معاشرے میں رچ بس گئے ہیں تجارت بھی کرتے ہیں غیر قانونی طریقہ سے افغانیوں نے شناختی کارڈ بھی حاصل کر رکھے ہیں۔

دہشت گرد بھی شامل ہیں اس مسئلے پر چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلائیں گے اور ایک قومی پالیسی تشکیل دیں گے۔ اس سے قبل عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شاہ جی گل فریدی نے کہا کہ افغان مہاجرین یہاں سے ارب پتی بن گئے ہیں حکومت ان کے لئے سپیشل پالیسی بنائے اور سرمایہ کاری کرنے والے افغان مہاجرین کو یہاں سکونت دینے بارے فیصلہ کیا جائے۔

طارق اللہ نے کہاکہ سوات میں ہزاروں لوگ شناختی کارڈ نہ ہونے سے ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے۔ سوات میں بھی نادرا موبائل وین بھجوائی جائے۔ مولانا جمیل الدین نے کہا کہ افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالا جائے ۔ مہاجرین کے بیتے اب پاکستانی ہیں جبکہ بعض افغانی ہیں حکومت ان لوگوں کو زبردستی نہ نکالے۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ وزارت داخلہ کے حکام قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش نہیں ہوتے افسران قائمہ کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتے نوٹس لیا جائے۔

امجد علی خان نے پی آئی اے کیمبل کا مسئلہ اٹھایا۔ پی آئی اے کی حالات کو بہتر بنائیں انہوں نے کہا کہ جنگلات کے نام پر میانوالی کے لوگوں کو بے گھر کیا جارہا ہے حکومت پنجاب کو لوگوں کو بے گھر کرنے سے روکا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ نائن زیرو کے چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ رینجرز لے کر گئی تھی صدر وزیراعظم کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ ہمارا اسلحہ واپس کیا جائے۔

130 ایم کیو ایم کے افراد کو بازیاب کرائے دیگر سیاسی کیمپ میں شامل کیا جائے ہے ایم کیو ایم کے دفتر بند ہورہے ہیں ہمارے خلاف ایک پارٹی کو کھڑا کردیا گیا حکومت نوٹس لے۔ جی جی جمال نے کہا کہ افغان مہاجرین بڑا سنگین مسئلہ ہے 33 سال سے یہ ہمارے مہمان تھے اور اب حکومتی اقدامات سے یہ خدمت رائیگاں جائے گی۔ پشاور کی تجارت بھی ختم ہوجائے گی افغانستان کے 90 فیصد افغان مریض پشاور آتے تھے اب زیرو فیصد پر آگئے ہیں ۔

حکومت افغان مریضوں کو آسان طریقہ سے ویزے جارے کرے۔ اقوام متحدہ ک چارٹر کے مطابق حکومت پاکستان زبردستی افغان مہاجرین کو نکال نہیں سکتی حکومت وضاحت کرے۔ شیر اکبر خان نے کہا کہ بونیر مالاکنڈ ڈویژن میں پاسپورٹ آٰس اور نادرا آفس بنائے جائیں۔ تحریک انصاف کے رہنماء مراد سعید نے سعودی عرب مین پھنسے ہوئے پاکستانیوں کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ دفتر خارجہ اب تک کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکا ۔

مسئلہ چند ہزار لوگوں کا نہیں بلکہ لاکھوں افراد کا ہے۔ پارلیمنٹ میں پہلے بھی مسئلہ اٹھایا تھا لیکن ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا۔ ایم این اے سعد ربانی نے کہا کہ حکومت نے پنجاب سکولوں پر 55 کروڑ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا یہ مضحکہ خیز کام ہے اس خرچ سے نہ اساتذہ اور نہ طلباء کو فائدہ ہوگا۔ مولانا امیر محمد نے کہا کہ لورالائی میں پاسپورٹ آفس تو بن گیا ہے لیکن لوگوں کے شاختی کارڈ نہیں بن رہے ہیں لوگ پریشان ہیں لوگ دکھے کھا رہے ہیں علاقہ میں ہزاروں غیر ملکی بھی رہائش پذیر ہیں اس مسئلہ پر حکومت توجہ دے۔

ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں وہاں شناختی کارڈ کے دفتر ہے جو ناکافی ہے وہاں مزید نادرا دفاتر کھولے جائیں۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ پانچ بڑے آفس کھولنے کا دعویٰ کیا لیکن ابھی تک ایک آٰس بھی نہیں کھولا گیا یا گشتی ٹیم بھیجی جائے کراچی اڑھائی کروڑ کا شہر ہے جہاں بنیادی سہولتیں ناکافی ہیں۔