ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تعلیم کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن،وائس چانسلرز بھی لوٹ مارمیں شامل

یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ ماحولیات میں 12لیپ ٹاپ بھی چوری ،تحقیقات شروع

پیر 15 اگست 2016 10:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اگست۔2016ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تعلیم کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی۔ وائس چانسلرز نے تعمیرات کے نام پر کروڑوں روپے لوٹ لئے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر مین نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی۔ یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ ماحولیات کے ذہین طلبا کو دیئے گئے 50لیپ ٹاپ خرید کر 12لیپ ٹاپ چوری کر لئے گئے جس کی تحقیقات اور لوٹے ہوئے لیپ ٹاپ واپس لینے کی کوششیں جاری ہیں۔

پشاور یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات کے انچارج نے92کروڑ37لاکھ روپے کے ٹھیکوں میں بھاری پیمانے پر مالی بدعنوانیاں کی ہیں۔ دو منصوبے 459ملین 465ملین کے دو الگ الگ منصوبوں کی ٹھیکہ دینے سے قبل ایکنک سے منظوری لینا ضروری تھی لیکن انچارج ماحولیات نے منصوبوں کو مزید حصوں میں تقسیم کر دیا اور من پسند ٹھیکیداروں کو کام الاٹ کر کے قومی خزانہ سے ادائیگیاں موصول کر لیں۔

(جاری ہے)

ایچ ایس سی کے چیئر مین کو علم ہوے کے باوجود ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ اسلام آباد میں قائم نسٹ یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی183 ملین روپے کے منصوبوں کے ٹھیکے دینے میں مروجہ قانون کی شدید خلاف ورزی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نسٹ انتظامیہ نے تعمیرات کے لئے خریدی گئی 134ملین کی سریہ کی خریداری میں مبینہ طور پر بھاری مالی بد عنوانی سامنے آئی ہے جبکہ نسٹ کے ہاسٹل کی تعمیر کے ٹھیکہ بھی119ملین روپے ٹینڈرز طلب کئے بغیر من پسند کمپنی کو دے کر ادائیگیاں کر دی تھیں۔

مینیجمنٹ شعبہ پشاور یونیورسٹی نے پریمیم کی ادائیگی میں6کروڑ کی مالی ہیرا پھیری کی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ کامسیٹس انسٹیٹیوٹ نے لیب کے لئے کی گئی خریداری میں مبینہ طور پر نجی فرم کو 26ملین کی غیر قانونی ادائیگی کی۔ کامسیٹس انتظامیہ کو کیفیٹیریا کے لئے خریدا گیا فرنیچر میں17ملین کی مالی بدعنوانی کا سامنا ہے جبکہ بارانی یونیورسٹی انتظامیہ کو ویٹرنری سائنز پلاٹ کی تعمیر میں کی گئی22ملین کرپشن کی انکوائری کا سامنا ہے اس طرح کامسیٹ انتظامیہ کو 3بسوں کی خریداری میں13-29ملین مالی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔

متعلقہ عنوان :