تمام مہاجرین کو برا مت سمجھا جائے، اقوام متحدہ

مہاجرین کی منتقلی اور اضافی وسائل دونوں ضروری، یو این ایچ سی آر چھ کروڑ افراد ترک وطن پر مجبور ہیں یہ نیا عالمی ریکارڈ ہے

اتوار 14 اگست 2016 12:41

نیویارک( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اگست۔2016ء )عالمی سطح پر کیے جانے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں شامل نصف سے زائد افراد کا ماننا ہے کہ داعش کے جنگجو مہاجرین کے طور پر شناخت اختیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے تمام مہاجرین کو برا سمجھنے کے خلاف انتباہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین ( یو این ایچ سی آر) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گرچہ سکیورٹی کے حوالے سے سامنے آنے والے خطرات باعث فکر ہیں تاہم اس کے باوجود تشدد اور ظلم و ستم سے پناہ کے لیے فرار ہونے والوں کو تحفظ فراہم کیا جانا بھی لازمی ہے۔

عالمی تنظیم کے اس ذیلی ادارے نے یہ بیان رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے نتائج کی روشنی میں دیا، جن کے تحت اس پول میں شامل ساٹھ فیصد افراد کو خدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو مختلف ممالک تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مہاجرین کا روپ دھار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یو این ایچ سی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ اڈومینی سے منتقل کیے جانے والے پناہ گزینوں کو غیر معیاری مہاجر کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

ادارے کی جانب سے مہاجرین کے لیے بہتر سہولیات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر نے یونان میں افراتفری کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے معاہدے کے تحت یونان سے ناکام پناہ گزینوں کی ترکی واپسی سے قبل انہیں بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی جانب سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ملک ترکی کے لیے اضافی وسائل کے حصول اور تارکین وطن کی دیگر ممالک میں منتقلی کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گیاقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس جنگ، تشدد اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والوں کی ریکارڈ تعداد تقریباً ساٹھ ملین تھی جس میں اس سال مزید اضافہ ہوا ہے۔

یورپ کو ان دنوں دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنی تاریخ کے مہاجرین کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ سیاسی وجوہات کے علاوہ شام، عراق اور افغانستان جیسے ممالک میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے تشدد سے فرار ہو کر ایک ملین سے زائد افراد نے گزشتہ برس اپنے ممالک ترک کیے اور سیاسی پناہ کے لیے یورپ کا رخ کیا۔ساٹھ فیصد لوگوں کی رائے یہی ہے کہ داعش کے شدت پسند مہاجرین کی شناخت اختیار کر رہے ہیں۔ جائزے میں شامل چالیس فیصد لوگوں نے مہاجرین کے لیے اپنے ممالک کی سرحدوں کی بندش کے حق میں رائے دی۔ سرحدوں کی بندش کے معاملے پر سب سے زیادہ عوامی حمایت ترکی، بھارت اور مشرقی یورپی ریاست ہنگری میں دیکھی گئی۔