فیڈل کاسترو نوے برس کے ہو گئے

اتوار 14 اگست 2016 12:39

کیوبا( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اگست۔2016ء )چھ سو سے زائد ناکام قاتلانہ حملوں کا سامنا کرنے والی اور دس امریکی صدور کو بدلتے ہوئے دیکھنے والی تاریخ ساز شخصیت فیڈل کاسترو تیرہ اگست کو نوے برس کے ہو گئے۔ اس خوشی میں کیوبا میں رنگارنگ تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کو اکیسویں صدی کی عالمی سیاست کی بْنت کا ایک اہم ستون قرار دیا جاتا ہے۔

کیوبا کے انقلاب کی روح رواں فیڈل کاسترو نے دس برس قبل اقتدار اپنے چھوٹے بھائی راوٴل کاسترو کو منتقل کر دیا تھا۔بیس جولائی کو امریکا اور کیوبا ہوانا اور واشنگٹن میں اپنے اپنے سفارت خانے کھول رہے ہیں۔1961ء میں سرد جنگ کے دور میں امریکا نے کیوبا سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ کیوبا میں انقلاب کا باقاعدہ آغاز ٹھیک ساٹھ برس پہلے 1953ء میں امریکا کی پشت پناہی سے اقتدار پر مطلق العنان حکمران فْلخینسیو باتِستا کے قبضے کے ایک سال بعد ہوا تھا۔

(جاری ہے)

سوال یہ ہے کہ کیا یہ انقلاب اپنے مقاصد حاصل کر پایا ہیکیوبا کے رہنما فیدل کاسترو کی یاداشتیں کتابی شکل میں پیش کر دی گئی ہیں۔ ’ٹائم گوریلا‘ کے نام سے ان کی ذاتی زندگی پر مبنی یہ تصنیف دو جلدوں پر مشتمل ہے، جس کی افتتاحی تقریب میں کاسترو خود بھی موجود تھے۔طویل العمری اور صحت کے مسائل کی وجہ سے فیڈل کاسترو نہ صرف کوہیبا سگار پینا ترک کر چکے ہیں بلکہ وہ عوامی منظر نامے پر بھی کم ہی نظر آتے ہیں لیکن وہ آج بھی اپنی قوم کے ایک رہنما اور ہیرو تصور کیے جاتے ہیں۔

فیڈل کاسترو نے جب سن انیس سو تریپن میں مونکاڈا ملٹری بیرکس پر حملے میں شرکت کی تھی تو تب کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ نوجوان ملکی تاریخ کی ایک اہم سیاسی شخصیت بن کر ابھرے گا۔ تب چھبیس سالہ وکیل کاسترو کو اس ناکام حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کے کئی باغی ساتھیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا لیکن کاسترو کیوبا کے آمر حکمران فْلخینسیو باتیتسا کی فورسز سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے چھ برس بعد جلا وطنی کی زندگی ترک کرتے ہوئے کاسترو ایک مرتبہ پھر ہوانا میں داخل ہوئے، وہ اس وقت صرف بارہ گوریلا جنگجووٴں کے ساتھ ایک بڑے مشن پر تھے۔ کمیونسٹ کاسترو پہلی مرتبہ اس وقت منظر عام پر آئے، جب انہوں نے گوریلا کارروائی کے ذریعے باتیتسا اور ان کی اسی ہزار کی فوج کو شکست سے دوچار کر دیا۔