اطالوی حکام کا عدم تعاون، مہاجرین سڑکوں پر رہائش پذیر

ہفتہ 13 اگست 2016 10:51

روم ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2016ء )مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے ان دنوں متعدد یورپی ممالک کی سرحدیں بند ہیں تاہم اسی دوران اٹلی میں پناہ گزینوں کی آمد بدستور جاری ہے۔ نتیجتاً متعدد اطالوی شہروں میں سرکاری اور غیر سرکاری کیمپوں میں ہجوم بڑھتا جا رہا ہے۔اطالوی دارالحکومت روم کے ’ٹبوٹینا اسٹیشن‘ کے قریب ’ویا کوپا‘ کے مقام پر ہر رات ایک ہی منظر دکھائی دیتا ہے۔

قریب تین سو مہاجرین ایک ایک کر کے خستہ حال گدے اٹھاتے ہیں اور پھر ایک دیوار کے ساتھ ایک قطار میں لگا کر اپنی رات گزارنے کا بندوبست کرتے ہیں۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے کھلے آسمان تلے یہ سڑک کسی ہاسٹل کے کمرے کا منظر پیش کرنے لگتی ہے۔ اس غیر سرکاری مہاجر کیمپ کا نام ’باوٴ باب‘ کیمپ ہے۔

(جاری ہے)

اریٹریا، ایتھوپیا اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے یہ پناہ گزین دیگر سرکاری کیمپوں کو ترک کر کے اس مقام کا رخ کرتے ہیں۔

پھر ایک، دو راتیں یہاں گزارنے کے بعد یہ سب شمال کی طرف بڑھتے ہیں۔ بہت سے مہاجرین تو اس بات سے قطعی طور پر ناواقف ہوتے ہیں کہ کئی یورپی مملک نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں اور ان کے اپنی مطلوبہ منزل تک پہنچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اطالوی حکام نے وسیع پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے درجنوں ایسے افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ ہزاروں افراد کو غیر قانونی طور پر یورپ اسمگل کرنے میں ملوث رہے ہیں اقوام متحدہ کی جانب سے بتایا گیا ہے سن 2014 سے لے کر اب تک سیاسی پناہ کے لیے یورپ پہنچنے کے خواہاں دس ہزار سے زائد افراد بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں جرمن وزیر داخلہ کے مطابق برلن حکومت ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ترکی والے روٹ کی بندش کے بعد اس سال موسم گرما میں مہاجرین لیبیا سے بحیرہ روم کا سفر کرتے ہوئے اٹلی کے رستے یورپی براعظم پہنچنے کی کوششیں کر سکتے ہیں۔

گزشتہ برس نومبر تک اس مقام پر ایک باقاعدہ مہاجر کیمپ ہوا کرتا تھا جسے بعدازاں ختم کر دیا گیا۔ رضاکار کسی متبادل مقام کے حصول کے لیے شہری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ اس بارے میں ڈوئچے ویلے سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے بحیرہء روم کے سب سے بڑے جزیرے سسلی کے ’آوٴگسٹا‘ نامی ایک شہر سے تعلق رکھنے والی رضاکار ماریا گرازیا پٹانیا نے بتایا کہ چونکہ یہ ایک غیر سرکاری مقام ہے، وہاں کی صورتحال یومیہ بنیادوں پر تبدیل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’باوٴ باب‘ کیمپ مہاجرین کے لیے در اصل ایک ٹرانزٹ مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔