وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کیلئے اعلی سطحی اجلاس

سیاسی و عسکری قیادت کا نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے جائزے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ٹاسک فورس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور متعلقہ ایجنسیوں کے سربراہ شامل ہوں گے دہشتگردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا دائرکار ملک بھر میں بڑھایا جائے گا دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے نتیجہ خیز بروقت ایکشن یقینی بنائیں ، نیشنل ایکشن پلان پر مکمل موثر عملدرآمد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، امن کی مکمل بحالی حکومت اور تمام اداروں کی اولین ترجیح رہے گی ،نوازشریف کا خطاب

جمعہ 12 اگست 2016 11:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اگست۔2016ء) ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے جائزے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لئے نتیجہ خیز بروقت ایکشن یقینی بنایا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر مکمل موثر عملدرآمد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے ۔ امن کی مکمل بحالی حکومت اور تمام اداروں کی اولین ترجیح رہے گی۔

۔وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت جمعرا ت کے روز وزیراعظم آفس میں نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لئے اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور دیگر سیاسی و عسکری حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جلاس چھ گھنٹے جاری رہا جس میں ملک کی علاقائی اور داخلی سلامتی اور ملک کو غیر مستحکم کرنے والی دشمن خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیوں کا جائزہ اور نیشنل ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ کوئٹہ دھماکے کے بعد حالیہ فیصلوں پر غور اورسیکیورٹی اداروں کے عزم اور قربانیوں کو سراہا گیا۔ اجلاس کے دوران نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے جائزے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اس ٹاسک فورس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور متعلقہ ایجنسیوں کے سربراہ شامل ہوں گے۔

اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے 20 میں سے 8 نکات پرعملدرآمد سست روی کا شکار ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کا نام بدل کر کام کرنے کا بھی انکشاف کیا گیا۔قومی سلامتی سے متعلق اجلاسوں میں بتایا گیا کہ فوجداری مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے حوالے سے صوبوں نے تاحال سفارشات پیش کیں اور نہ ہی دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ روکنے کے حوالے سے مربوط کارروائی کی جا سکی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ فاٹا اصلاحات پر بھی تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جبکہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا معاملہ بھی التوا کا شکار ہے۔ افغانیوں کی واپسی کا عمل تیز کرنے کے بجائے مزید چھ ماہ کے لیے لٹکا دیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا دائرکار ملک بھر میں بڑھایا جائے گا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایا کہ مدرسہ اصلاحات کے تحت مدارس رجسٹریشن کیلئے تیار ہیں۔

وزارت داخلہ مدارس اصلاحات کے حوالے سے جلد علماء کا اجلاس بلائے گی۔بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا سانحہ کوئٹہ پر پوری قوم سوگوار ہے۔ اپنے پیاروں کی شہادت پر دکھ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا دہشتگردوں کا وہی گمراہ کن نظریہ ہے جس نے بینظیر بھٹو کو چھین لیا۔ ہر قیمت پر دہشتگردوں کے نظریئے کو شکست دیں گے اور دہشتگردی کے خلاف پہلے سے زیادہ قوت سے آگے بڑھیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ امن کی بحالی حکومت اور تمام اداروں کی اولین ترجیح رہے گی۔دہشت گردی کا ناسور اس ملک سے مٹا کر رہیں گے ۔ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا ۔