کوہاٹ ،پر اسرار طور پر ہلاک ہونیوالی بھارتی خاتون کے قتل کا معمہ حل

رشتہ دار قاتل نکلے دو خواتین سمیت چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا

جمعرات 11 اگست 2016 10:55

کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11اگست۔2016ء)فیشن ایبل بستی کے ڈی اے کوہاٹ میں پر اسرار طور پر ہلاک ہونے والی بھارتی خاتون کے قتل کا معمہ حل ہو گیا رشتہ دار قاتل نکلے دو خواتین سمیت چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے پولیس نے زیر حراست ملزمان کے قبضے سے لوٹا ہوا سونا اور نقدی بھی برآمد کرلی ہے چند دن قبل شہر کے پوش علاقہ کے ڈی اے کے ایک مکان میں گولی لگنے سے جاں بحق انڈین خاتون عائشہ نے خود کشی نہیں کی تھی بلکہ ڈکیتی کی واردات میں انہیں سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا ملزمان نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کرلیا ہے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہاٹ محمد صہیب اشرف نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ 28جولائی کو شہر کی فیشن ایبل بستی کے ڈی اے کے مکان نمبر 129سے بھارتی نژاد خاتون عائشہ جو پہلے سکھ تھی کی لاش ملی تھی جسکی موت سر میں گولی لگنے سے واقع ہوئی تھی جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اسکی موت خود کشی تصدیق کی جارہی تھی تاہم کچھ دن کی مسلسل تفتیش کے بعدخاتون کے قتل کا معمہ حل ہوگیا اور پولیس نے واقعہ میں ملوث دو خواتین سمیت چار ملزمان جو مقتولہ کے خاوند عبدالواحد کے قریبی رشتہ دار ہیں کو گرفتار کرلیا پولیس نے گرفتار ہونیوالے واردات کے مرکزی ملزم حبیب اللہ اسکے بھائی شفقت،اسکی بیوی عینی اور رشتہ دار خاتون ثریا زوجہ ہلال الدین کے خلاف مقتولہ کے قتل کا مقدمہ تھانہ کے ڈی اے میں درج کرلیا ہے ڈی پی او کے مطابق واردات کے روز ملزمان نے مقتولہ کے گھر سے سونا اور نقدی ساتھ لے کر مل بانٹ لیا تھا جسے پولیس نے برآمد کرلیا ہے انہوں نے بتایا کہ سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی (من میت) مقتولہ اسلامی نام عائشہ نے مسلمان ہوکر کوہاٹ کے رہائشی عبدالواحد سے تقریباً پندرہ سال قبل دبئی میں پسند کی شادی کررکھی تھی جو بعدازاں پاکستان منتقل ہوکر کوہاٹ کے علاقہ کے ڈی اے میں خاوند کے ملکیتی گھر میں رہائش پزیر تھی اور اسکا خاوند روزگار کے سلسلے میں دبئی میں مقیم تھاجبکہ انکے تین بچے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا بھی ہے انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد مقتولہ کے دیور عدنان کی مدعیت میں رپورٹ درج کرلی گئی تو کیس کو چیلنج سمجھ کرڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر عبدالرشید،ڈی ایس بی انچارج انسپکٹر ابراہیم اللہ،ایس ایچ او تھانہ کے ڈی اے سب انسپکٹر زرداد خان اور تفتیشی افسران اشفاق خان،عارف خان اور حافظ جاوید کو کیس کی تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے موبائل ڈیٹا کے ذریعے ملزمان تک رسائی حاصل کرلی اور قتل کی واردات میں ملوث چاروں ملزمان کو گرفتار کرکے آلہ قتل تیس بور پستول اور ایک بندوق بمعہ کارتوس قبضے میں لے لی۔

(جاری ہے)

ڈی پی او نے بتایا کہ قتل کے اس کیس کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے تاہم ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزمان نے مقتولہ کو جائیداد اور پیسوں کی لالچ میں موت کے گھاٹ اتارا ہے۔مقتولہ کے خاوند نے بھی اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جس گھر میں عائشہ رہائش پزیر تھی اس پر قبل ازیں ملزم حبیب اللہ زبردستی قابض تھا تاہم عدالت میں کیس چلانے کے بعد قانونی طریقے سے انہوں نے گھر کا قبضہ چھڑا لیا تھاجسکا ملزم کو رنج تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان انکے قریبی رشتہ دار ہیں اور انہوں نے ہی انکی زوجہ کے قتل کی مشترکہ منصوبہ بندی کرکے جائیداد اور پیسے ہتھیانے کیلئے واردات کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے اندھے قتل کی اس کیس کا سراغ لگانے پر پولیس کی پیشہ ورانہ کارکردگی کو زبردست الفاظ میں سراہتے ہوئے صوبائی پولیس سربراہ ناصر خان درانی سمیت محکمہ پولیس کے افسران اور اہلکاروں کی بہترین کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور خیبر پختونخوا کے پولیس فورس میں حقیقی تبدیلی محسوس کرنے کا اظہار کیا ہے۔ڈی پی او کوہاٹ محمد صہیب اشرف نے قتل کیس ٹریس کرنے والی پولیس پارٹی کیلئے نقد انعامات اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کرتے ہوئے صوبائی پولیس حکام سے پولیس افسران کی دادرسی کی سفارش کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :