وزیر اعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان عملدرآمد اجلاس

سیاسی و عسکری قیادت کا پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں کے ساتھ نمٹنے کا فیصلہ اجلاس میں آرمی چیف ،ڈی جی آئی ایس آئی ،وزیر داخلہ ،مشیر سلامتی امور و دیگر حکام کی شرکت چوہدری نثار اور رضوان اختر کی سانحہ کوئٹہ اور ملک کی داخلی و خارجی صورت حال پر شرکاء کو بریفنگ صوبائی ایپکس کمیٹی کو مزید فعال کرنے کیلئے تمام وسائل کی فراہمی ،مدارس رجسٹریشن اور اصلاحات ،ملک بھر میں کومبنگ آپریشن مزید تیز ، ر انسداد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوانین مزید سخت ،تحفظ پاکستان بل میں مزید توسیع اور ترامیم ،سکیورٹی فورسز کو ملک بھر میں بغیر اجازت چھاپوں کی اجازت اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور علماء کرام کا اجلاس جلد بلایا جائیگا، اجلاس میں فیصلے

جمعرات 11 اگست 2016 11:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11اگست۔2016ء)سیاسی و عسکری قیادت کا پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں کے ساتھ نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشت گردوں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائیگا آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی ،وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے کوآرڈینیشن کو مزید بہتر کیا جائے ۔

بدھ کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی،اجلاس میں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ،اجلاس کے شرکاء نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا،اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور ملک کی داخلی و سلامتی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ کوئٹہ دھماکے کے بعد تحقیقاتی عمل میں ملنے والے شواہد اور بیرونی ہاتھ ملوث ہونے سے متعلق تفصیلی غورو غوض کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملک میں امن وامان کی صورت حال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں سے متعلق شرکاء کو بریف کیا ۔اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد اور انسداد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں کومبنگ آپریشن کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی اپیکس کمیٹی کو مزید فعال کیا جائیگا اور اس حوالے سے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کر کے ان کو اعتماد میں لیا جائیگا اور صوبائی ایپکس کو مزید فعال کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو ہر ممکن وسائل فراہم کئے جائیں گے ،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انٹیلی جنس اداروں کو مزید مربوط اور اختیارات دیئے جائیں گے جس کے تحت سکیورٹی فورسز ملک بھر میں کہیں بھی بغیر اجازت کے چھاپے مار سکے گی ۔

اجلاس میں تحفظ پاکستان بل میں مزید توسیع اور ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ ملک بھر میں مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس حوالے سے علماء کرام کو اعتماد میں لینے کے لئے اجلاس طلب کیا جائیگا جس میں آرمی چیف سمیت دیگر اعلی حکام بھی شرکت کریں گے ،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان علماء کرام سے رابطے کر کے جلد ہی اجلاس بلائیں گے ،اجلاس میں انٹیلی جنس اداروں کے درمیان روابطہ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سرچ آپریشن کے دوران زیر حراست ملزمان کو90 روزہ حراست میں رکھنے کے قوانین میں بھی توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سانحہ افسوسناک ہے ،دہشت گردوں نے ایک بار پھر معصوم جانوں کو نشانہ بنایا اور ملک میں امن وامان کی بہتر صورت حال کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے ،سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخواہ میں دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے اور وہاں امن کی فضاء قائم ہے جو دہشت گرد بچ گئے ہیں وہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے ٹھکانے ڈھونڈ رہے ہیں ہمیں ان دہشت گردوں کو ان خفیہ ٹھکانوں سے نکال کر خاتمہ کرنا ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی سکیورٹی ادارے پوری قوت کے ساتھ کے ساتھ ان کے خاتمے کو یقینی بنائیں ،انہوں نے کہا کہ ملک میں قیام امن اور معصوم شہریوں کے جانوں سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے اس میں کوئی شک نہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے ہمارا دشمن سرگرم ہیں ،سانحہ کوئٹہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ،اقتصادی راہداری منصوبے پاکستان کے روشن مستقبل کی امید ہے اسے ہر صورت مکمل کریں گے اور دشمن کہ ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے ۔

سکیورٹی فورسز جدید طرز پر دہشت گردوں کا خاتمہ یقینی بنائے حکومت اس حوالے سے تمام وسائل فراہم کرے گی ۔