اسلام آباد،نیب کا اربوں کے ٹھیکے غیر قانونی دینے اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پی ایس او حکام، ایڈ مور گیس انتظامیہ کیخلاف انکوائری کا فیصلہ

فیصلہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت قومی احتساب بیورو کے اجلاس میں کیا گیا

بدھ 10 اگست 2016 10:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اگست۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کے مبینہ الزامات پر رکن قومی اسمبلی سیّد افتخار الحسن، وزیراعلیٰ سندھ کے سابق مشیر ضیاء الحسن لنجار، رقوم کی مشتبہ منتقلی پر شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور سندھ کی وائس چانسلر پروین نعیم شاہ، سول لائنز کوارٹر کراچی میں 3510 مربع فٹ کا پلاٹ مارکیٹ سے کم قیمت پر فروخت کرنے پر پی پی ایل کی انتظامیہ اور ایڈ مور گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کو اربوں روپے کے ٹھیکے غیر قانونی طریقہ سے دینے اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پاکستان سٹیٹ آئل کے حکام، ایڈ مور گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ہوا۔

(جاری ہے)

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سیالکوٹ سے رکن قومی اسمبلی سیّد افتخار الحسن کیخلاف انکوائری کی منظوری دی، ملزم پر ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران اور دیگر کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر کچھ سروس پرووائیڈرز کو ٹیکس کی مد میں سہولت فراہم کرکے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان ہوا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے میسرز پاور پیک کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پر 165.370 ملین روپے قرض نادہندہ ہونے کا الزام ہے، یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سیکشن 31 ڈی کے تحت نیب کو بھیجا۔ میجر (ر) کامران کیانی قرضہ حاصل کرنے کا واحد ذمہ دار ہے۔ اجلاس میں پاکستان سٹیٹ آئل کے حکام، ایڈ مور گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پر ایڈ مور گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کو اربوں روپے کے ٹھیکے غیر قانونی طریقہ سے دینے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سول لائنز کوارٹر کراچی میں 3510 مربع فٹ کا پلاٹ مارکیٹ سے کم قیمت پر فروخت کرنے پر پی پی ایل کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا جس سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے سابق مشیر ضیاء الحسن لنجار کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزم پر ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ نے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور سندھ کی وائس چانسلر پروین نعیم شاہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی، ملزمان پر رقوم کی مشتبہ منتقلی کا الزام ہے، یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سیکشن 31 ڈی کے تحت نیب کو بھیجا۔ اجلاس میں سابق ایگزیکٹو انجینئر اپر جہلم کینال گجرات ڈویژن، محکمہ آبپاشی ہارون خان و دیگر کے خلاف انکوائری کے مقدمہ میں ٹھیکیدار چوہدری محمد شاہد محمود کی 2.17 ملین روپے رضاکارانہ واپسی کی درخواست منظور کر لی گئی۔

ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پر سی ڈی اے کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری، چیف ایگزیکٹو آفیسر میسرز چناب لمیٹڈ اینڈ گروپ آف کمپنیز لاہور/فیصل آباد (سابق ڈائریکٹر بینک آف پنجاب) میاں محمد لطیف اور دیگر کے خلاف انکوائری، سابق چیف ایگزیکٹو ایوب میڈیکل انسٹی ٹیوٹ ایبٹ آباد ڈاکٹر ضیاء الرحمن کے خلاف انکوائری جبکہ سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس موقع پر چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب قانون پر عملدرآمد، تدراک اور آگاہی کے ذریعے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون اور میرٹ پر عمل کرتے ہوئے شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انوسٹی گیشن کو نمٹائے۔

متعلقہ عنوان :