افتخار چودھری کا اثاثے چھپانے پر وزیراعظم نواز شریف کیخلاف ریفرنس دائر کرنیکا اعلان

پیرکو سپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس پیش کردیا جائے گا ، انصاف نہ ملا تو ہم عدالتوں کا رخ کرینگے حکمران پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کریں،پاناما لیکس پر وہ جواب نہیں دے رہے عتیقہ اوڈھو کیخلاف میں نے سوموٹو ایکشن نہیں لیا تھا ،2009ء میں چیف جسٹس تھا اسلئے پلاٹ لینے سے انکار کردیا اب میں چیف جسٹس نہیں ہوں اور دوسرے لوگوں کی طرح میرا حق بنتا ہے میں پلاٹ لوں ،سابق چیف جسٹس

اتوار 7 اگست 2016 12:08

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اگست۔2016ء ) سابق چیف جسٹس پاکستان اور پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار چودھری نے اثاثے چھپانے پر وزیراعظم نواز شریف کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کو کل پیرکو ریفرنس پیش کردیا جائے گا ، انصاف نہ ملا تو ہم عدالتوں کا رخ کرینگے ، حکمران پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کریں۔

پاناما لیکس پر وہ جواب نہیں دے رہے، عتیقہ اوڈھو کیخلاف میں نے سوموٹو ایکشن نہیں لیا تھا ،2009ء میں چیف جسٹس تھا اس لئے پلاٹ لینے سے انکار کردیا اب میں چیف جسٹس نہیں ہوں اور دوسرے لوگوں کی طرح میرا حق بنتا ہے کہ میں پلاٹ لوں ۔ہفتے کے روز ا سلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لندن فلیٹس سے متعلق تما ریکارڈ اور انٹریوز سے مواد حاصل کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

نواز شریف کی 16مئی کی تقریر نے سب کچھ خود ہی واضح کر دیا۔ احتساب کا عمل اوپر سے نیچے ہونا چاہئے۔عدل انصاف اور مساوات ترجیح ہونی چاہئے۔شریف برادران سے پوچھا جائے کہ انہوں نے جدہ کی فیکٹری کہاں سے لگائی۔ افتخار چودھری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نواز شریف کے تمام کاغذات نامزدگی نکلوائے اور دیکھے کہ کیا نواز شریف نے اپنی تمام جائیداد کا ذکر کیا۔

تحریری طور پر ان کے اثاثے پاکستان میں کہیں نہیں۔افتخار چودھری نے کہا کہ نواز شریف نے اسمبلی میں کہا کہ ہم نے اپنے پیسوں سے جدہ میں فیکٹری لگائی لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پیسہ باہر کیسے گیا۔وزیراعظم نے ٹیکس چوری کی اور اپنے خاندان کی چوری چھپائی وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی منی لانڈرنگ بھی ایک حقیقت ہے جس کا اعتراف اسحاق ڈار بھی کر چکے ہیں۔

وزیراعظم کا پاناما پر قومی اسمبلی میں بیان اعتراف جرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت بہت سارے چیلنجز ہیں اور پانامہ لیکس کے ایشو کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ہمارے حکمران جو اہم عہدوں پر فائز ہیں حضرت عمر  کی تقلید کرتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں تاکہ ہمارے مسائل حل ہوجائیں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس جن پر ممالک کے حکمرانوں کا نام آیا انہوں نے یا تو خود استعفیٰ دے دیا یا ان کو عوام نے مجبور کردیا کہ وہ استعفی دیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا نہ ہوسکا ٹی او آرز کے نام پر یا کسی دوسرے نام پر وزیراعظم نے عمل کی اجازت نہیں دی ہمارا ریفرنس سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ اور لندن کی عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق ہے کہ نواز شریف نے لندن میں فلائٹ اور کمپنیاں کیسے بنائیں ؟ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن ثابت کرے کہ ہم فیکٹریوں کے مالک کیسے بنے ،جعلی ناموں سے اکاؤنٹ کھولے گئے 1993ء میں قاضی فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم بیرون ملک بھجوائی گئی جس کا کھرا بھی نواز شریف کے گھر جاتا ہے اس کی ذمہ داری بھی ان پر عائد ہوتی ہے نواز شریف نے 19کمپنیوں کو نام پر 6146ملین قرضہ حاصل کیا انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے قصور میں چونیاں کے مقام پر انڈسٹریل سٹیٹ بنوائی اور ایک نوٹیفکیشن جاری کروایا کہ اس کو ٹیکس فری قرار دیا جائے جس میں ان کی اپنی ذاتی پانچ فیکٹریاں تھیں یہ چھ ہزار ایکڑ رقبہ تھا اس میں دس فیصد ان کی اپنی زمین تھی اور اس کے مالک نواز شریف تھے سستی زمین لیکر کروڑوں روپے میں فروخت کی گئیں انہوں نے کہا کہ بارہ اکتوبر 1999ء پی آئی اے کا طیارہ پی کے 802 کو حکم دیا کہ وہ راستہ تبدیل کرے اس پر انہوں نے جھوٹ بولا کہ میں نے حکم نہیں دیا بعد میں مان گئے میں نے حکم دیاتھا اس پر وہ صادق اور آمین نہیں رہے سعودی عرب حکومت کی مداخلت سے معاہدہ کرکے پاکستان آئے کہ آئندہ میں سیاست اور کاروبار نہیں کرونگا مگر اس کے باوجود انہوں نے پاکستان میں سیاست اور کاروبار کیا، 19بلین کے پراجیکٹ پر اپنی بیٹی مریم نواز کو مقرر کیا گیا جو اس قابل نہیں تھی جس کو بعد میں استعفیٰ دینا پڑا انہوں نے کہا کہ سپیکر کے سامنے ریفرنس پیش کیاجائے گا جس کی کاپی ان کو بھجوادی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2009ء میں چیف جسٹس آف پاکستان تھا اس لئے میں نے پلاٹ لینے سے انکار کردیا اب میں چیف جسٹس نہیں رہا دوسرے لوگوں کی طرح اب میرا بھی حق بنتا ہے کہ مجھے پلاٹ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کیخلاف ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر اس وجہ سے ہوئی کہ ہم نے ثبوت اکٹھے کرنے تھے اور اس میں وقت لگتا ہے اب اکٹھے ہوگئے ہیں اور اسے سپیکر کو پیش کیاجائے گا او ر سپیکر وزیراعظم کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم عدالتوں کا رخ کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ارسلان کا معاملہ حل ہوچکا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے میری ملاقات صدر ممنون حسین کے حلف لینے کے موقع پر ہوئی انہوں نے کہا کہ عتیقہ اڈھو کے معاملے پر پر سوموٹو نہیں لیا اس حوالے سے اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو جو سزا ہوگی میں لینے کیلئے تیار ہوں