خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا میں مذکورہ شخصیات کے ذاتی کاروبار پابندی عائد کردی

ہفتہ 6 اگست 2016 10:29

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6اگست۔2016ء)خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا میں مذکورہ شخصیات کے ذاتی کاروبار پابندی عائد کردی گئی ہے۔خیبر پختونخوا ایوان نے سپیکر اسد قیصرکے زیر صدارت جمعہ کے روزگورنر، وزیر اعلیٰ،سپیکر، ڈپٹی سپیکر، وزراء، مشیر، معاؤنین خصوصی،ضلعی اور تحصیل ناظمین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری،سپیشل سیکرٹری، تمام محکموں کے سیکرٹریز، ایڈوکیٹ جنرل ، ایڈیشنل اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کے ذاتی کاروبار پرپابندی عائد کرنے سے متعلق مفادات سے متصادم امور کی ٹکراؤ کے روک تھام بل کی منظوری دے دی ۔

(جاری ہے)

بل کی منظوری کے بعد پبلک آفس ہولڈرز ذاتی کاروبار سے منسلک نہیں ہونگے اور نہ ہی کابینہ کا حصہ ہوتے ہوئے کوئی ذاتی کاروبار کو فائدہ پہنچا سکے گامفادات سے متصادم امور کی ٹکراؤ کی روک تھام کو تحفظ دینے کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا کمیشن سالانہ پبلک آفس ہولڈرز کی اثاثوں کا جائزہ لے گی کسی بھی پبلک آفس ہولڈر کی تعیناتی یا تقرری کے بعد 120دنوں کے اندراندر کمیشن کی جانب سے متعین کردہ سمری پر دستخط کرکے کمیشن کو ارسال کرے گا کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے پر 5لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا گزشتہ روز صوبائی اسمبلی میں وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے مفادات سے متصادم امور کی ٹکراؤ کی روک تھام سے متعلق ایوان میں پیش کیا بل کے مطابق مذکورہ افراد کسی بھی قسم کے کاروبار سے منسلک نہیں ہو نگے بل کو تحفظ دینے اور مذکورہ افراد پر نظر رکھنے کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا کمیشن کو غیر منقولہ جائیداد سیل کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے حکومت سلیکشن کمیٹی کی سفارشات پر کمیشن کیلئے چیئرمین کا تقرر عمل میں لائینگے کمیشن کے دو ممبران بھی ہونگے جن کی تقرری سلیکشن کمیشن کی سفارشات پر حکومت عمل میں لائے گی کمیشن کا ایک ممبر گریڈ20کا ریٹائرڈ سول سرونٹ ہوگا کمیشن کا دوسرا ممبر معاشی امور میں تجربہ کا حامل فرد ہوگا بل کے مطابق حکومت دو ممبران پر مشتمل سلیکشن کمیٹی تشکیل دے گی جن میں ایک حکومتی بنچ سے ہوگا جن کو سپیکر صوبائی اسمبلی نامزد کرے گا جبکہ ایک ممبر اپوزیشن سے لیا جائے گا جن کی نامزدگی اپوزیشن لیڈر کرے گاسلیکشن کمیٹی تین افراد پر مشتمل پینل سلیکٹ کرنے کی سفارش کرے گی چیئرمین اور کمیشن کے ممبرز کی تقرری تین سال کیلئے ہوگی غلط اقدام اٹھانے یا پھر فرائض میں غفلت برتنے پر کمیشن کے چیئرمین یا ممبران کو عہدوں سے ہٹا نے کا اختیار حکومت کے پاس ہوگا کمیشن کسی بھی پبلک آفس ہولڈر رکھنے سے متعلق وزیر اعلیٰ کو خفیہ تجاویز دے گا کمیشن کو خلاف ورزی کرنے والے پر5لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :