مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری،قابض فوجیوں کی فائرنگ سے مزید 3کشمیری شہید ،300سے زائد زخمی

کرفیو کے باوجود وادی بھر میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے ،مسلسل کرفیو کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی مظاہرین کے خلاف پیلیٹ گنز کے استعمال پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بھی بول پڑا ،فوجی پابندی لگانے کا مطالبہ

ہفتہ 6 اگست 2016 11:02

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6اگست۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی ظالمانہ کاروائیوں کا سلسلہ نہ رک سکا ،جمعہ کو بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید 3کشمیر ی شہید اور 300سے زائد زخمی ہوگئے ، کرفیو کے باوجود وادی بھر میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کیے ،وادی میں مسلسل کرفیو کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی،مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف پیلیٹ گنز کے استعمال پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بھی بول پڑا اور وادی میں بھارتی افواج کی جانب سے پیلیٹ گنز کے استعمال پر فوراً پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی ظالمانہ کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 3کشمیر ی شہید اور 300سے زائد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز نے 45سالہ محمد مقبول کو ضلع بڈگام کے علاقے چادورا میں فائرنگ کرکے شہید کردیا جس کے بعد علاقے میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔ضلع میں خان صاحب کے علاقے میں سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ظہور احمد شہید ہوگیا۔

سوپور میں بھی بھارتی فوج نے ایک شہری کو شہید کردیا۔مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف ہڑتال اور عوامی مظاہرے جاری ہیں ، غاصب افواج کشمیریوں کی آواز کچلنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ مسلسل 28ویں روز سے جاری سخت کرفیو کی وجہ سے خوراک کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد اب تک بھارتی ریاستی مظالم سے70بے گناہ کشمیری شہید اور 6ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔گزشتہ روز مظاہروں میں شریک 500افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر پیلیٹ گنز کے استعمال کی پوری دنیا میں مذمت جاری ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھی وادی میں پیلیٹ گنز کے استعمال پر فوراً پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پیلیٹ گنز کا مظاہرین کے خلاف استعمال بنیادی طور پر غلط ہے اور قانون نافذ کرنے میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔تنظیم کے مطابق، ایک روز پہلے ریاض احمد شاہ کو سری نگر میں پیلیٹ گن سے نشانہ گیا جس سے وہ شہید ہو گیا۔ وادی میں اب تک پیلیٹ گنز کی وجہ سے تین کشمیری شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلیٹ گنز کے باعث متعدد افراد کی آنکھوں کی بینائی ضائع ہو چکی ہے اور یہ ہتھیار مہلک بنتا جا رہا ہے۔