سارک ممالک سے کشمیر کا معاملہ اٹھایا ،بھارتی مظالم کشمیریوں کو خاموش کرانے کی ناکام کوشش ہے، دفتر خارجہ

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف کافی کامیاب آپریشن کیے،اتحادی سپورٹ فنڈ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ہے،نفیس زکریا بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی پاکستانی حکام سے کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہیں ،طورخم پر گیٹ کی تعمیر دہشت گردوں کی آمد و رفت کو روکنے کے لیے ہے،سعودیہ میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی جارہی ہے ، اقتصادی راہداری پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے،ترجمان کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 5 اگست 2016 10:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اگست۔2016ء)پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قابض فوج کی جانب سے مظالم کشمیریوں کو خاموش کرانے کی کوشش ہے، باہمی سطح پر تمام سارک ممالک سے کشمیر کا معاملہ اٹھایا ہے،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف کافی کامیاب آپریشن کیے،،اتحادی سپورٹ فنڈ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے جہاں ایک ماہ کے دوران 60 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا جبکہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں جہاں انہیں مظالم کے ذریعے خاموش کرانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے، کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت دینا چاہیے جس کا وعدہ بھارتی قیادت اور عالمی برادری نے کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترکی نے کشمیریوں کے قتل عام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ بہت سے ممالک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اس لئے عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی جانب سے کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی طور پر سہی طور سے اجاگر نہیں کیا گیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے،پاکستان میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے سربراہان کو خط لکھے گئے ہیں،اوراقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کے ممبرممالک ،یورپی یونین،افریقی ممالک اور اسلامی ممالک کے سفیروں کو اس حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی ہے۔

امریکہ کی جانب سے اتحادی سپورٹ فنڈز کے 30کروڑ ڈالر روکنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں نفیس ذکریہ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف بلاتفریق جنگ لڑ رہا ہے ،جبکہ پاکستان نے ماضی میں دہشت گردوں کے خلاف کافی کامیاب آپریشن کیے اورآپریشنز میں 60 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوااور 6 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے،اتحادی سپورٹ فنڈ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ہے ،اور پاکستان کی جانب سے آپریشن ضرب عضب بھی جاری ہے جس سے قبائلی علاقوں کو دہشتگردوں سے پاک کرایا گیا ہے اور حا ل میں ہی امریکی کانگریس کے نمائندگان نے بھی قبائلی علاقوں کا دور ہ کیا اور ضرب عضب سے حاصل ہو نے والی کامیابیوں کا اعتراف بھی کیا۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ باہمی سطح پر تمام سارک ممالک سے کشمیر کا معاملہ اٹھایا ہے، سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی پاکستانی حکام سے کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہیں جبکہ انہوں نے بھارت میں ہی کہہ دیا تھا کہ وہ کسی سے نہیں ملیں گے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیرغیر دوستانہ اقدام نہیں جبکہ طورخم پر گیٹ پاکستانی حدود کے اندر تعمیر کیا جا رہا ہے، گیٹ کی تعمیر دہشت گردوں کی آمد و رفت کو روکنے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسندوں نے افغانستان کی سرحد پار کر کے پاکستانی علاقوں سے بھیڑ اور بکریاں چرا کر بھاگ گئے ہیں اس حوالے سے یہ مسئلہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ اسلام آباد میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس میں سفیروں نے اہم واقعات پر بریفنگ دی جس پر تبادلہ خیال کیا گیا،پاکستان کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے مفادکے زمرے میں دیکھا جاتا ہے اور اس میں اقتصادی سفارتکاری کے حوالے سے بھی جائزہ لیا گیا ہے ،اور موجودہ حکومت پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اقتصادیات کو اہمیت دے رہی ہے۔

سعودی عرب میں میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ پاکستانیوں کی مدد کر رہا ہے جبکہ سعودیہ میں تعینات سفیر نے خود وہاں کا دورہ کیا اور پاکستانیوں سے ملے، امید ہے کہ پریشانی کا سامنا کرنے والے پاکستانیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ تمام مسائل پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے، اقتصادی راہداری سے خطے میں معاشی سرگرمیوں کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔