پاک آئی ایم ایف 12واں جائزہ اجلاس کامیابی کے ساتھ دبئی میں مکمل

حکومت بجٹ خسارے اور نیٹ ڈومیسٹک ایسٹس کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کو رقوم کی تقسیم اور بجلی بقایاجات کے اہداف حاصل توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی ترجیح ہیں، ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر ہدف سے زیادہ رہا، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ہیرالڈ فنگر کے ہمراہ نیوز بریفنگ

جمعہ 5 اگست 2016 10:28

دبئی، اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اگست۔2016ء )پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بارہواں جائزہ اجلاس کامیابی کے ساتھ دبئی میں مکمل ہو گیا ہے۔ حکومت بجٹ خسارے اور نیٹ ڈومیسٹک ایسٹس کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کو رقوم کی تقسیم اور بجلی کے بقایاجات کے اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، 12ویں جائزہ کی تکمیل کے بعد102 ملین ڈالر کی آخری قسط آئندہ ہفتے ملے گی۔

اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ہیرالڈ فنگر کے ہمراہ نیوز بریفنگ کے دوران وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش رہی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے اور نیٹ ڈومیسٹیک ایسٹیس کاہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ بجٹ خسارہ 4 اعشاریہ 3فیصد کے برعکس 4اعشاریہ 6 فیصد رہا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کو رقوم کی تقسیم اور بجلی کے بقایاجات کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی ترجیح ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر ہدف سے زیادہ رہا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر نے 3104 ارب روپے کے مقرر ہدف کے برعکس3115 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا ہدف 5 اعشاریہ 7فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ ہم نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ مضبوط تعمیراتی سرگرمیوں ،نجی شعبے کی جانب سے قرضوں میں اضافہ ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں تیزی اور برآمدات میں کمی کی بدولت شرح نمو 5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف حکام کا مزید کہنا تھا کہ تمام اعشارتی اہداف اور ڈھانچہ جاتی بینچ مارکس کی تکمیل ہوئی۔ ماسوائے بجلی تقسیم کرنے والی تین کمپنیوں کے جو کہ نرخوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں،دریں اثنا وزارت خزانہ سے جاری بیان کی مطابق 12ویں جائزے میں مجموعی طور پر پرفورمنس اطمینان بخش رہی، گزشتہ سال کے آخری سہ ماہی میں عالمی ذخائر، غیر ملکی کرنسی کا لین دین اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حکومتی قرضوں کے ہدف کو حاصل کیا،جب کی نیٹ مقامی ایسٹ اور بجٹ خسارہ کے ہدف کو حاصل نہیں کیا جا سکا، جون 2016ء میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جاری رقم اور توانائی شعبے میں اہداف کو حاصل کیا گیا،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تحت کیش ٹرانسفر کو 40ارب روپے بڑہا کر 115ارب روپے کر دیا گیا ہے،حکومت نے اس عرصے کی دوران 250ارب روپے غریب خاندانوں میں تقسیم کیا ہے، ایف بی آر نے نا صرف 3104 ارب روپے کا ہدف حاصل کیا بلکہ اسے 8ارب زائد ٹیکس جمع کیا، ایف بی آر کے تاریخ میں پہلی بار ہدف میں نظرثانی نہیں کی گئے اور اصل ٹارگیٹ کو حاصل کیا گیا، جو کہ موجودہ حکومت کے شاندار معاشی پالیسوں کی عکاسی کرتا ہے،ایف بی آر کی پرفارمنس اس لیے شاندان ہے کیوں کہ گزشتہ مالی سال کہ پہلی سہ ماہی میں 40ارب روپے کا شاٹ فال ایا تھا، جبکہ اس کہ بعد کی سہ ماہیوں میں ٹارگیٹ کو حاصل کر کہ پہلی سہ ماہی کا سارٹ فال بھی پورا کیا اور سالانہ ٹارگیٹ کو بھی حاصل کیا،ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کی دوران 20فیصد ٹیکس زائد جمع کیا ہے، اس سے پہلی سال میں ایف بی آر نے 2589ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا تھا، ایف بی آر کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا، ایسے طرح 2016میں ترقی کی شرح 4.71فیصد ریکارڈ کی گی، جو کہ8سالوں میں بلند ترین سطح پہ ہے، آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح کا ہدف 5.7فیصد رکا گیا ہے اور اسے 2017میں 7فیصد لے جائنگے، 2016کے دوران انڈسٹریل گروتھ 6.8فیصد ریکارڈ کی گئے، جو کہ گزشتہ 8سالوں کی دوران بلند ترین سطح پہ ہے، لارج اسکیل مینو فیکرنگ 2015میں 3.29فیصد سے بڑھ کر 2016میں 4.61فیصد پر آگے ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن میں 23.4فیصد ریکارڈ اضافہ کیا گیا، کھاد میں 16فیصد، ربر مصنوعات میں11.6فیصد لیدر میں 12.2فیصد اور کیمیکل میں 10فیصد سیمٹ میں 10.4فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاک چین راہداری منصوبے کی وجہ سے معاشی ایکٹویٹی کو تقویت ملی ہے،پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے یکم اگسٹ 2016کو 39800کا انڈیکس قبول کیا مہنگائی 2016میں 3فیصد سے کم ریکارڈ کی گئے ہے، جو کہ 2014میں 8.62فیصد 2015میں 4.53فیصد پر تھی غیر ملکی ذخائر 22جولائی 2016کو 23ارب ڈالر سے بڑھ گیا جس میں سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ذخائر 18ارب ڈالر جب کہ پرائیوٹ بینکوں کی ذخائر 4.960 ارب ڈالر کی سطح پر تھے،بجیٹ خسارہ 2016میں 4.6فیصد کی سطح پر آگیا جو کہ 2015 میں 5.3فیصد اور 2013میں جی ڈی پی کا 8فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے بجٹ خسارہ کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جب کہ دوسرے جانب پبلک سیکٹر ڈوپلمنٹ پروگرام میں ڈبل بجٹ مختص کیا گیا اور گزشتہ 4سالوں کی مقابلی میں سوشل سیفٹی اخراجات میں 300فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے