کوئی ملک دہشتگردی کی آڑ میں تحریک آزادی کچلنے کی کوشش نہ کرے،وزیرداخلہ

بھارتی وزیر داخلہ نے باتوں باتوں میں نام لیے بغیر پاکستان پر تنقید کی سارک کانفرنس میں پاکستان کے مفاد اور مؤقف کی بات کی، بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں، سارک کا آئندہ اجلاس 2017میں سری لنکا میں ہوگا اجلاس میں سیاسی بیانات آئے نہ صرف بھارت بلکہ ایک اور ملک کی جانب سے بھی سیاست کا عنصر موجود تھا، ان لوگوں نے نام نہیں لیا مگر اشارہ پاکستان کی جانب تھا اجلاس سے ناراض ہوکر اٹھ کر چلے جانا مسائل کا حل نہیں، مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، بھارتی وزیر داخلہ کڑوا سچ برداشت نہیں کر سکے ،چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سارک کانفرنس میں چوہدری نثار نے لکھی تقریر چھوڑ دی ،بھارتی ہم منصب کو آڑے ہاتھوں لے لیا معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے،آزادی کی جدوجہد اور دہشت گردی میں فرق ہے،کشمیریوں پر تشدد کھلم کھلا دہشت گردی ہے،وزیر داخلہ

جمعہ 5 اگست 2016 10:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اگست۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سارک کانفرنس میں پاکستان کے مفاد اور مؤقف کی بات کی کوئی ملک دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کی کوشش نہ کرے، بھارتی وزیر داخلہ نے باتوں باتوں میں نام لیے بغیر پاکستان پر تنقید کی۔ میں نے واضح جواب دیا کہ دہشت گردی کا نام لے کر معصوم شہریوں کو قتل نہیں کیا جاسکتا۔

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں، سارک کا آئندہ اجلاس 2017میں سری لنکا میں ہوگا ۔ جمعرات کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سارک ممالک کا 3روز اجلاس اختتام پذیر ہو گیا ہے کل سارک ممالک کے ہوم سیکٹریز کی ملاقات تھی اور آج وزارت داخلہ کا اجلاس تھا، سارک کانفرنس میں مجموعی طور پر ماحول اچھا رہا اور بطور میزبان پاکستان کا رویہ بہت اچھا تھا، انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سیاسی بیانات آئے نہ صرف بھارت بلکہ ایک اور ملک کی جانب سے بھی سیاست کا عنصر موجود تھا، کانفرنس میں ان لوگوں نے نام نہیں لیا مگر اشارہ پاکستان کی جانب تھا، نام لے کر کہا گیا کہ ممبئی پٹھانکوٹ اور ڈھاکہ میں دہشتگردی ہوئی اس لیے ریکارڈ درست کرنے کے لیے میں نے خطاب کیا میں نے بھرپور انداز میں پاکستان کی نمائندگی کی، انہوں نے کہا کہ اجلاس میں بتایا کہ پاکستان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا، پاکستان سے زیادہ دہشتگردی کہیں نہیں ہوئی، ممبئی اور ڈھاکہ کی طرح کراچی اور پشاور میں بھی دہشتگردی ہوئی، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی تحریک کو نہیں کچل سکتا اور دہشتگردی کے پردے کے پیھچے چھپ کہ آزادی کی تحریک کو کچلنے کی کوشش بھی نہ کرے کسی بھی ملک کا قانون دہشتگردی کی آڑ میں شہریوں پر فائرنگ کی اجازت نہیں دیتا، نہتے کشمیریوں پر ہونے والی فائرنگ کو کیا نام دیں گے، انہوں نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کو جواب دینا پاکستان کے مفاد اور مؤقف کا اظہار کرنا ضروری تھا مجھے پاکستانی میڈیا پر مان ہے جب تک بھارت لڑائی پر ڈٹارہے گا سارک آگے نہیں بڑھ سکتا، اجلاس سے ناراض ہوکر اٹھ کر چلے جانا مسائل کا حل نہیں مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، بھارتی وزیر داخلہ کڑوا سچ برداشت نہیں کر سکے اور اٹھ کر چلے گئے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے پاکستان نے بند نہیں کیے پاکستان بھارت کے ساتھ عزت و وقار کے ساتھ ہر وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگرد وہ ہے جو ملک کے اندر اور باہر فساد پھیلاتا ہے، آزادی کی جنگ لڑنے والے کو دہشتگرد نہیں کہا جا سکتا، بھارت آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو دہشتگرد کہتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرحد پار سے دہشتگردی پھیلائی جارہی ہے،پتا نہیں بھارتی نمائدے کے دل میں کیا تھا انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ سمیت کسی بھی ملک کے وزیر داخلہ سے ملاقات نہیں ہوئی صرف مصافحہ کیا ہے، ہمیں الزام تراشی کی بجائے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ صرف بھارت نہیں ہر ملک کے ساتھ ایک پالیسی اپنائی ہے، بھارت جیسا برتاؤ کرے گا اس سے بھی ویساہی سلوک کیا جائے گا، ہم کسی کی منت نہیں کریں گے، مذاکرات برابری کی سطح پر ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کو آڑے ہاتھوں لیا اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کی پرزور مذمت کی۔ وزیر داخلہ نے لکھی ہوئی تقریر بھی چھوڑ دی۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشتگردی کے زمرے میں آتاہے، آزادی کی جدوجہد اور دہشتگردی میں فرق ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر تشدد کھلم کھلا دہشتگردی ہے اور دہشتگردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، ڈھاکہ ، کابل اور پٹھان کوٹ جیسے کئی واقعات پاکستان میں بھی ہوئے۔ پاکستان میں آرمی پبلک سکول اور چارسدہ یونیورسٹی جیسے واقات بھی ہوئے جن میں معصوم پاکستانی شہید ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6دہائیوں سے الزام برائے الزام کی روایت جاری ہے جسے اب ختم کرنا ہوگا۔

وقت آ گیا ہے کہ تمام معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے، چوہدری نثار علی خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہر وقت مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ میں شدید نقصان برداشت کیا ہے، جنوبی ایشیا کی ترقی کے لئے سارک ممالک میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، معاشی ترقی اور امن ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔