خیبرپختونخواحکومت نے پولیس ریفارمزآرڈینس2016 ء نافذکردیا ، پولیس کو بااختیار بنا دیا گیا

پولیس کے تمام تر تبادلے آئی جی خیبر پختونخواخود کرینگے ، پولیس کے احتساب کرنے کا طریقہ کار بھی طے اضلاع اور صوبے کے سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن بنائے جائینگے ،وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی میڈیاکو بریفنگ

بدھ 3 اگست 2016 10:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اگست۔2016ء)خیبرپختونخواحکومت نے پولیس ریفارمزآرڈینس2016 ء نافذ کردیا ہے جس کی تحت پولیس کو بااختیار بنا دیا گیا ہے۔آرڈیننس کے تحت پولیس کے تمام تر تبادلے آئی جی خیبر پختونخواخود کرینگے جبکہ پولیس کے احتساب کرنے کا طریقہ کار بھی آرڈینس میں بیان کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے اضلاع اور صوبے کے سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن بنائے جائینگے ۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاورمیں پولیس ریفامز آرڈیننس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے صوبے میں پولیس کو مکمل با اختیار بنا دیا گیا ہے اور اب آئی جی ایڈیشنل آئی جی کے رینک تک تبادلے اور تعیناتی کر سکے گاجس سے پولیس میں سیاسی مداخلت ختم ہو جائیگی اور تمام تر بھرتیاں اور تبادلے میرٹ پر ہونگے جبکہ کارکردگی کے بنیادوں پر ترقی ملے گی ، ان کاکہنا تھا کہ 25 فیصد فاسٹ ٹریک پروموشن کے ذریعے کئے جائینگے جس کے لئے پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنا ضروری ہوگا اور اب پولیس کا عام سپاہی ڈی ایس پی کے رینک تک ترقی کرے گا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا کہ نئے قانون کے تحت اضلاع کے پولیس آفیسر ضلعی اسمبلی کو سال میں کم سے کم دو مرتبہ کارکردگی رپورٹ پیش کرینگے جس پر ضلعی اسمبلی میں بحث ہوگی اورخراب کارکردگی پر ڈی پی او کیخلاف ضلعی اسمبلی میں قرارداد پیش ہوسکے گی جس کے پاس ہونے کی صورت میں آئی جی 15 دنوں کے اندر کارروائی کرنے کا پابند ہوگا ۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آرڈینس میں پولیس کا احتساب کرنے کا طریقہ کار بھی مکمل طورپر بیان کیا گیاہے اور کوئی پولیس اہلکار کسی شہری کو بلاوجہ حبس بے جا میں نہیں رکھ سکے گا، ضلعی سیفٹی کمیشن کو آرڈیننس کے تحت اختیارات حاصل ہونگے کہ وہ متعلقہ ضلع میں کسی بھی پولیس سٹیشن کا دورہ کرسکیں گے اور وہاں موجود حوالاتیوں کے حوالے سے معلومات اکٹھا کرنے کے اختیارات بھی ان کے پاس ہونگے جبکہ پولیس کے پاس انہیں منع کرنے کے اختیارت نہیں ہونگے اسکے علاوہ پولیس کیخلاف عوامی شکایات کیلئے ضلعی سیفٹی کمیشن‘ ریجنل کمپلینٹ اتھارٹی اور پراونشل پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیا جائیگا جہاں عوام شکایات درج کروائینگے اور ان کے شکایات پر باقاعدہ انکوائری ہونگی جبکہ الزامات ثابت ہونے پر متعلقہ پولیس اہلکار کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی ، پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ پبلک سروس ڈیلیوری کے تحت ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا جائیگا جو مقامی سطح پر تنازعات حل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا اور عوام کو عدالتوں سے نجات میں بھی کارآمد ہوگا، وزیر اعلی پرویز خٹک کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں وہ پہلے وزیر اعلی ہے جس کے پاس کوئی اختیارات نہیں رہے ، میں نے اپنے تمام تر اختیارات اداروں کو منتقل کردیئے ہیں ، واضح رہے کہ خیبر پختونخوا پولیس ریفارمز آرڈیننس آج اسمبلی میں پیش کیاجائے گا اور اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ ایک قانون بن جائے گا