شام میں جنگی جہازوں کے حملے روکنے کیلئے بچوں کا استعمال شروع

بچے ٹائروں کو جلا کر شہر پر جنگی جہازوں کے حملوں کو روکنے کے لیے نو فلائی زون قائم کرنے کی کوشش کرنے لگے

بدھ 3 اگست 2016 10:30

حلب( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اگست۔2016ء ) شام کے شہر حلب میں بچے ٹائروں کو جلا کر شہر پر جنگی جہازوں کے حملوں کو روکنے کے لیے نو فلائی زون قائم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔شامی سکیورٹی فورسز نے اس وقت شہر کو محاصرے میں لے رکھا ہے اور یہاں بچے ٹائروں کے دھوئیں کی تہہ بنا کر جنگی جہازوں کی زمین پر دیکھنے کی صلاحیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حلب شہر کے کئی حصوں پر باغیوں کا قبضہ ہے اور ان کے ٹھکانوں پر جنگی جہازوں کے ذریعے شدید بمباری کی جا رہی ہے۔باغیوں نے شہر کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے سرکاری فورسز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔روس شامی صدر بشارالاسد کا اس جنگ میں اتحادی ہے اور وہ سرکاری فورسز کو فضائی مدد فراہم کر رہا ہے۔ بچے ٹائر جلا کر پائلٹس کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں گذشتہ ماہ حکومتی فورسز نے حلب شہر میں باغیوں کی سپلائی کے آخری راستے پر قبضہ کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

شام کی صورتحال پر رپورٹننگ کرنے والے صحافی رامی جراح کے مطابق جلتے ہوئے ٹائر فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں کیونکہ اس سے جنگی جہازوں کے پائلٹس کی دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی، ان کا دیہان منقسم ہوتا اور محاصرے کو ختم کرنے کے لیے جاری باغیوں کی زمینی کارروائی کے راستوں سے ان کی توجہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔’ہر کوئی کچھ کر رہا ہے لیکن اس مزاحمت میں یہ واحد چیز ہے تو بچے کر رہے ہیں۔

‘اس مہم پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں جس میں حلب کے لیے غصہ #AngerForAleppo اور حلب محاصرے #AleppoUnder میں شامل ہیں۔شام میں امدادی تنظیموں کے اندازوں کے مطابق حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں اب بھی 25 ہزار عام شہری محصور ہیں۔ان دن پہلے پیر کو حلب میں امدادی سامان پہنچانے کے بعد واپسی پر روس کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :