رواں برس 767 بچے لا پتہ یا اغوا ہوئے، 721 بچے اپنے گھروں میں واپس آچکے ہیں یا انہیں بازیاب کرا یا گیا ہے:وزیر اعلی کو بریفنگ

وزیر اعلی شہباز شریف کا رحیم یار خان میں نجی ٹارچر سیل میں شہریوں پر تشدد کے واقعہ پرسخت ایکشن ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور تھانہ بی ڈویژن کے پورے عملے کو معطل کرنے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کی ہدایت ، ٹاسک فورس کی کارکردگی بارے باقاعدگی سے رپورٹ دی جائے:شہباز شریف وزیر اعلی کی بس اڈوں، ریلوے سٹیشنوں، پارکوں اور دیگر رش والے مقامات پر اضافی پولیس فورس تعینات کرنے کی ہدایت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے بچوں کی بازیابی اور ان کے خاندانوں کو سپرد کرنے کے حوالے سے کاوشیں لائق تحسین ہیں:وزیر اعلی

منگل 2 اگست 2016 10:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اگست۔2016ء) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت یہاں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا - جس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال ، گمشدہ بچوں کے واقعات پر ہونے والی پیشرفت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا-اجلاس میں رحیم یار خان میں نجی ٹارچر سیل چلانے کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی پر ہونے والی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا-وزیر اعلی نے رحیم یار خان میں نجی ٹارچرسیل میں شہریوں پر تشددکے واقعہ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور تھانہ بی ڈویژن رحیم یار خان کے پورے عملے کو فی الفور معطل کرنے کا حکم دیا ہے -وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور تھانے کے تمام عملے کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے اور ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور تھانے کے پورے عملے کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور واقعہ پر اثر انداز ہونے والے افراد کے خلاف بھی بلا امتیاز قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں گرفتار کیا جائے -وزیر اعلی نے کہا کہ سنگین جرائم پر نظام کو از خود حرکت میں آنا چاہیے اور آئندہ صوبے میں اس طرح کا کوئی واقعہ ہوا تو متعلقہ پولیس افسر ذمہ دار ہو گا- انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او نے علم میں ہونے کے باوجودڈی پی او کو معلومات نہ دے کر مجرمانہ فعل کیا ہے -وزیر اعلی نے بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹاسک فورس کی کارکردگی کے حوالے سے مجھے باقاعدگی سے رپورٹ پیش کی جائے- ایسے علاقوں کی سخت نگرانی کی جائے جہاں سے زیادہ بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں اورایسے علاقوں میں بہترین پولیس افسر اور اہلکاروں کو تعینات کیا جائے-بس اڈوں، ریلوے سٹیشنوں، پارکوں اور دیگر رش والے مقامات پر اضافی پولیس فورس تعینات کی جائے-انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے وضع کردہ حکمت عملی پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے- وزیر اعلی نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی جانب سے بچوں کی بازیابی اور ان کے خاندانوں کو سپرد کرنے کی کاوشیں لائق تحسین ہیں اوربچوں پر تشدد روکنے کے حوالے سے بھی یہ ادارہ فعال کردار ادا کر رہا ہے - بچوں کو نفسیاتی مسائل سے نجات دلانے اور ان کی بحالی کے حوالے سے بھی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی کارکردگی بہتر ہے - انہوں نے کہا کہ گمشدہ بچوں کو ان کے خاندانوں سے ملانے کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور پولیس کو مل کر مزید موثر انداز میں کام کرنا ہے - اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں برس 767 بچے لا پتہ یا اغوا ہوئے جن میں سے 721 بجے اپنے گھروں میں واپس آچکے ہیں یا انہیں بازیاب کرایا گیا ہے - بریفنگ میں بتایا گیا کہ رحیم یار خان میں نجی ٹارچرسیل چلانے والے مرکزی ملزم سمیت آٹھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں - معاون خصوصی رانا مقبول احمد، چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو ایم پی اے صبا صادق، چیف سیکرٹری ، انسپکٹر جنرل پولیس ، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری قانون ، کمشنر لاہور ڈویژن اور اعلی پولیس حکام نے اجلاس میں شرکت کی-