رینجرزکوبہت جلداختیارات دے دیئے جائیں گے،مولابخش چانڈیو

رینجرزقومی ادارہ ہے،اندرون سندھ میں کراچی جیسے حالات نہیں،وہ کافی پرامن ہے اس لیے وہاں رینجرزکی ضرورت نہیں ہے،مشیراطلاعات سندھ نئے وزیراعلیٰ کی ہدایت پرسندھ کے لوگوں کی شکایات وزیراعلیٰ ہاؤس اورمتعلقہ وزراء تک پہنچانے کے نظام کوموثربنایاجارہاہے،دوبارہ مشیراطلاعات بنائے جانے پرآصف علی زرداری اوربلاول بھٹوزرداری کاشکرگزارہوں،اپنی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب

پیر 1 اگست 2016 10:31

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم اگست ۔2016ء) مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف رینجرز اور پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں اور رینجرز کو بہت جلد اختیارات دے دیئے جائیں گے۔ وہ آج اپنی رہائشگاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں سے کراچی میں کافی حد تک امن ہوا ہے ۔

نہوں نے کہا کہ رینجرز ہمارا قومی ادارہ ہے اور رینجرز اور پولیس کی کارکردگی قابل تعریف ہے - انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں کراچی جیسے حالات نہیں اور وہ کافی پر امن ہے اس لیے وہاں رینجرز کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز بھی سول حکومت کے ساتھ مل کر دھشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا چاہتی ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ سول حکومت کی پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں سے کراچی میں کافی حد تک امن قائم ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی ایک معمول کا عمل ہے اور اس سے یہ تاثر لینا کے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاھ میں کوئی کمی تھی درست نہیں کیونکہ پی پی پی کی قیادت کی جانب سے انہیں تین بار سندھ کا وزیر اعلیٰ بنانا ان کی صلاحیتوں کا اعتراف ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ ایک قابل اور تعلیم یافتہ سیاستدان ہیں جن کے والد سید عبداللہ شاہ نے بحیثیت وزیر اعلیٰ دھشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا بھادری سے مقابلہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ ایک محنتی انسان ہے اور سندھ میں تبدیلی کا عمل شروع ہوچکا ہے اوربہت جلد بہتری آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی کابینہ اور سندھ کے ایم پی ایز کو کہا ہے کہ وہ جب سندھ کے مختلف علاقوں کا دورا کریں تو وہ ان علاقوں میں اسکولوں و ہسپتالوں سمیت دیگر اداروں کا بھی دورا کریں اور وہاں کی صورتحال سے متعلقہ وزراء اور وزیر اعلیٰ کو رپورٹ دیں تاکہ ان اداروں کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے وزاراء کے دروازے ہمیشہ عوام کیلے کھلے ہوتے ہیں جو کہ پی پی پی کا خاصہ ہے اس کے باوجودبھی وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر سندھ کے لوگوں کی شکایات وزیر اعلیٰ ہاؤس اور متعلقہ وزراء تک پہنچانے کے نظام کو موثر بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سے بھٹو خاندان سے وفاداری کا عہد کیا ہوا ہے اور مجھے بھٹو خاندان سے عشق ہے ۔

انہوں نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مشیر اطلاعات سندھ بنانے وہ ان کے شکرگذار ہیں ۔ایک سوال پر مشیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی کو چھوٹا پاکستان تو کہا جاتا ہے اور پورا پاکستان کراچی کے وسائل اور سہولیات سے استفادہ کرتا ہے مگر کراچی کے مسائل کے حل کے لیئے وفاق سندھ کی کوئی مدد نہیں کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ سندھ کواین ایف سی ایوارڈ کے بقیہ فنڈز بھی ابھی تک نہیں دیئے گئے اور نہ ہی دھشتگردی کے خلاف کراچی آپریشن میں وفاق کی جانب سے سندھ کو کسی قسم کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں ۔انہوں نے ایک بار پھر واپڈا کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کراچی اور اندرون سندھ میں ابھی تک طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور واپڈا کے افسران اور عملہ اپنی کرپشن اور نااہلی کا ملبہ عوام پر ڈال رہے ہیں اور چند لوگوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر پورے صوبے کے لوگوں کو بجلی چور کہنا زیادتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں صحافی حضرات کے مسائل کے حل کے لیئے کوشش کرتا رہوں گا ۔انہوں نے کہا کے میڈیا ہم پرجائز تنقید ضرورت کرے لیکن ہمارے اچھے کاموں کو بھی عوام کے سامنے لائے ۔ اس موقع پر فیاض شاہ ، علی محمد سہتو ، صغیر قریشی ، پاشا قاضی ،برکت ببر، عذیب ابڑو ،نجیب ابڑو ،انجینئر سکندر حیات اور پی پی پی کے کارکنان بھی وہاں موجود تھے ۔